June 16, 2018

میرے شہر


میں نے زندگی میں اچھی خاصی آوارہ گردی کی ہے اور کئی شہروں میں طویل قیام کیا ہے- ذیل میں ان شہروں اور ان کے بارے میری رائے ہے- بات کسی حد تک عقلیت سے آگے نکلی ہوئی ہے لیکن وہ تعلق ہی کیا جو عقلی بنیادوں پر قائم ہو- 


یاد رہے یہاں ان شہروں کا ذکر ہے جہاں کم از کم میں ایک سال رہا ہوں

Multan ملتان (مدت قیام :تقریباً تمام زندگی) 
میں ملتان میں پیدا ہوا- اور بہت سا بچپن لڑکپن اور جوانی یہاں گزاری- ملتان قیام کو میں دو حصوں میں تقسیم کرتا ہوں ایک شہر اور دوسرا دیہہ- شہر ملتان مجھے بالکل نا پسند ہے – گنجان، بے ہنگم، خود سر قسم کا شہر ہے اور میں ٹھہرا ایک سکون پسند بندہ- جیسے مجھے کبھی ملتان پسند نہیں رہا ایسے ہی مجھے لگتا ہے کہ ملتان نے بھی کبھی مجھے پسند نہیں کیا اسی لیے وہ مجھے بار بار دوسرے شہروں کی طرف دھکیلتا ہے لیکن گھوم گھام کر، رو روا کر، ہنستے روتے میں واپس ملتان ہی آن پہنچتا ہوں- البتہ دیہاتی ملتان کی بات الگ ہے- سبزہ، میدان، فصلیں، باغات، پرندے، کچے راستے، تازگی، خوبصورتی، درخت، فراغت – میرا سب کچھ انہی سے ہے- جیسے مجھے ملتان شہر انتہائی نا پسند ہے ایسے ہی ملتان کا دیہی علاقہ میرا پسندیدہ ہے۔ 

 Ahmad Pur Eastاحمد پور شرقیہ (مدت قیام: تقریباً پانچ ، چھ سال)
 بہاولپور کے پاس احمد پور شرقیہ جس کا ریلوے اسٹیشن دیرہ نواب صاحب کے نام سے جانا جاتا ہے میں میں کافی بچپن اور کچھ لڑکپن گزارا ہے- اب جب میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہوا ہوں تو احمد پور کے تعلق کو میں نے دوبارہ نکالا ہے اور لوگوں کے سامنے پیش کرنا شروع کیا ہے- وگرنہ ماسوائے اس کے کہ مجھے احمد پور کی تنگ گلیوں کے راستے بھولے جاتے ہیں احمد پور اور میں بس ایسے رہے ہیں جیسے ریل کے ایک کوپے میں سوار دو مسافر۔ 

 Bahawalpur بہاولپور (مت قیام: تقریباً ایک سال) 
بہاولپور شہر مجھے پسند ہے- لیکن بہاولپور مجھ سے خفا سا ایک فاصلے پر رہتا ہے۔ کبھی کھل کر ملا نہیں اور دل کا راز دیا نہیں- ویسے مجھے بہاولپور کچھ ریاستی عصبیت اور کچھ شہر کی اپنی خوبصورتی کی وجہ سے پسند ہے-

Dubai- UAE دبئی (مدت قیام تقریباً دو سال) 
دبئی میں نے نوکری کی بھی ہے اور ڈھونڈی بھی ہے اور نوکری کے طمعے کے بغیر بھی رہا ہوں لیکن ہر صورت میں دبئی مجھے کبھی پسند نہیں آیا- پہلی نظر سے آج دن تک – اگر میرے والد دبئی نہ رہتے تو شاید 2009 کے بعد میں کبھی دبئی کبھی گیا ہی نہ ہوتا- 

 Warsaw- Poland وارسا (مدت قیام تقریباً تین سال)- 
وارسا اور میرا تعلق کسی تجسس سے بھرپور کہانی کی طرح ہے اتار چڑھاؤ سے بھرپور- شروع میں مجھے وارسا بڑا اچھا لگا جس نے کھلے بازوؤں سے مجھے خوش آمدید کہا- پھر مجھے پتہ لگا کہ وارسا تو عصبیت پسند ہے- مجھے ایشیائی کو دل پر جبر کرکے برداشت کررہا ہے—یکن اب جب مجھے اس سے بچھڑے سات سال ہو چکے ہیں تو مجھے اس کی تمام عشوے طرازیاں بھول چکی ہیں اور میرا دل چاہتا ہے ایک بار پھر اپنے پرانے دوست سے ملنے جاؤں- 

 Tallinn- Estonia تالِن (مدت قیام تقریباً پانچ سال) – 
تالن اور میں ایک سے ہیں تنہا، گم صم، ظاہری آن بان سے عاری، محبت کرنے والے، فطرت پر جان دینے والے نیچر لوور- پانچ سال میں اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر چپ چاپ گھومتے رہے اور جب بچھڑنے کا وقت آیا تو دونوں ہی مروت میں چپ رہے- میں بوجھ نہ بننا چاہتا تھا وہ میرے پروگرام میں مداخلت نہ کرنا چاہتا تھا- لیکن تالن میرے دل میں خاص جگہ پر رہے گا اور مجھے لگتا ہے کہ ایسا ہی وہ بھی میرے بارے سوچتا ہوگا۔ 

Lisbon- Portugal لزبن (مدت قیام تقریباً ایک سال) 
ہائے لزبن۔ وائے لزبن 
جیسے غالب کو کلکتہ تھا ویسے ہمارے لیے لزبن ہے کہ
لزبن کا جو ذکر کیا تُو نے ہم نشیں !
 اِ ک تِیر میرے سینے میں مارا کہ ہاۓ ہاۓ 

لزبن کا وہ ایک سال میری زندگی کے روشن سالوں میں سے ایک ہے- تالن سے اگر دوستی تھی تو لزبن سے محبت تھی- بیلں، سنترا، کاش کائیش، غاتو الغرض جابجا بکھرے ہیں محبت کے نشان۔ لزبن ہمیشہ میرے خوبصورت خوابوں کا مقام رہے – امید ہے کہ یہ دو پیار کرنے والے ایک بار پھر ملیں گے۔ 

پس تحریر: لاہور اور پنڈی میں تقریباً ایک ایک سال رہا ہوں لیکن جو ہوا سو ہوا- وہ تعلق بس دل میں ہی رہنے دیں۔

Mere Sheher