January 19, 2011

Sweetzerland

سوئیٹزرلینڈ


 جب میں بہا الدین زکریا یونیورسٹی میں شعبہ ماس کمیونیکیشن کے رسالے کا ایڈیٹر تھا تو میں نے رسالے کا پیٹ بھرنے کے لیے اپنے ایک ہم جماعت اور دوست فیہم احمد کو ایک فرضی سفر نامہ لکھنے کا منصوبہ دیا اور اس نے بڑے ہی مزے کا سوئٹزر لینڈ کا ایک سفر نامہ لکھ دیا تھا جس کے آخر میں فہیم کے والد صاحب فہیم کو نیند سے جگا کر کہتے ہیں کہ پتر بھوری (بھینس کا نام) رسہ تڑا کے نس گئی اے اور وہ یہ سوچتا رہتا ہے کہ یہ سوئٹزر لینڈ سے بھوری میں کہا ں آپھنسا اور اس کو اور پڑھنے والوں کو افسوس ہوتا ہے کہ یہ خواب تھا۔لیکن میرا سوئٹزر لینڈ کے سفر کے بعد یہ افسوس تھا یہ کہ خواب کیوں نہ تھا۔اچھا ہوتا کوئی مجھے بھی جگا کر کہتا کہ پتر بھوری ۔۔۔۔۔رسہ۔۔۔۔۔

 سوئٹزرلینڈ جائیں اور گائے نہ دیکھیں ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ وہ ساحل پر بھی گیا ہے اور اس نے ننگی لڑکیاں بھی نہیں دیکھیں۔پر شکر ہے کہ میں یہ دعویٰ کر سکتا ہوں کہ میں ساحل پر بھی گیا ہوں اورننگی لڑکیاں میرا مطلب ہے سوئٹزرلینڈ بھی گیا ہوں اورگائے دیکھ آیا ہوں
مزید پڑھیے Résuméabuiyad