November 25, 2010

اعزازی ڈگری

aizazi degree


جب کبھی اخبار میں نظر سے گزرتا ہے کہ فلاں شخص کو فلاں یونیورسٹی اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے رہی ہے توایسی آگ لگتی ہے کہ بس۔ پہلے تو غالب کا ایک شعر دماغ میں آتا ہے آپ بھی پڑھیے
حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں
 مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں
 اس کے بعد پطرس کے مضامیں میں سے ایک کی طرح دل کرتا ہے کہ دو بم تیار کروں ایک اس یونیورسٹی پر دے ماروں اور دوسراڈاکٹر اشرف کی میز کے نیچے نصب کر آؤں۔لیکن یہ سوچ کر رک جاتا ہوں کہ پہلے ہی مسلمان دہشت گردی کے الزامات تلے دبے ہوئے ہیں دوسرا بم کی آمد ورفت خو د ایک مسئلہ ہے اور تیسرا یہ کہ مجھے بم بنانا آتا ہی نہیں۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 17, 2010

سو میں بھی آدمی ہوں

So main bhe admi hoon


یوں تو ہم ہزارہا بار بے وقوف بنے ہیں کبھی مذہب کے نام پر، کبھی زبان کے نام پر،کبھی صوبائیت کے نام پر،کبھی اس کے نام پر کبھی اُس کے نام پرلیکن ایک چیز ایسی بھی ہے جس کے نام پر ہم انتہائی خلوص اور صدق دل سے بے وقوف بنے اور خوشی خوشی بنے اور بننے کے بعد بھی خوش رہے۔جی ہاں وہ شے صنفِ نازک کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے۔ لیکن اب سوچتا ہوں کہ ایسے دوستوں کے نام تحریر کر دیا جائے کہ بھائی اب میں اس کھیل سے تھک گیا ہوں لہذا آئندہ بے وقوف بنانے سے گریز کیا جائے اور آپ لوگ بھی عبرت پکڑیں اور عقل سے کام لیں۔

تو یہ ان تمام دوستوں کے نام ہے جنہوں نے ہمیں صنف مخالف کے نام پرحسب توفیق بے وقوف بنایا۔ اس بات کو صیغہ راز میں رکھنے کی خاطر کہ کس کس نے ہمارے جذبات سے کھیلا یہ لکھ رہا ہوں کہ کہانی کے سب کردار فرضی ہیں اگر کوئی اپنی مطابقت بے وقوف بنانے والوں سے پائے تو لازم ہے وہ شرم کرے اور دوسروں کو گدھا بنانے سے باز آئے اور کسی کی بے وقوف بننے والے سے ہو تو وہ اس کہانی سے پڑھ کر صبر کرے کہ وہ تنہا نہیں اس جیسے اور بھی گدھے ہیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 6, 2010

ایک اقتصادی کانفرنس کی روئیداد

aik iqtasadi confrence ki ruidad


پچھلے دنوں (پچھلے دن اب تو خاصے پچھلے ہو گئے ہیں کیونکہ کانفرنس مارچ 2010 میں ہوئی تھی) وارسا میں ایک کانفرنس میں شرکت کا موقع ملا۔ویسے تو ہم خاصے رنگین مزاج واقع ہوئے ہیں اور ایسی بلیک ایند وائیٹ مجلسوں سے پرہیز کرتے ہیں ہیں لیکن ہماری اکنامکس کی استانی کو اس زمانے میں گمان تھا کہ ہم اکنامکس میں کچھ کمال رکھتے ہیں اور باقی لوگوں کی نسبت کچھ ذہانت کے مالک بھی ہیں ۔اب تو یہ فعل ماضی بعید کی باتیں لگتی ہیں خیر بات ہو رہی تھی کانفرنس کی تو ہم اتنے ڈرپوک ثابت ہوئے ہیں کہ استادوں کو منہ پر نہ نہیں کہہ سکے کجا استانی۔

حکم حاکمہ مرگِ مفاجات اپنے قیمتی فارغ وقت سے ہاتھ دھو کر ہم اس کانفرنس میں چلے گئے۔ کانفرنس پولینڈ کی مشہور ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک وارسا اسکول آف اکنامکس میں تھی۔وارسا اسکول آف اکنامکس کو پولش میں SGH ایس گے ہا بولتے ہیں۔  جہاں جب میں پہنچا تو پتہ چلا کہ کانفرنس کسی اور بلاک میں ہورہی ہے جو اس عمارت سے کچھ فاصلے پر ہے۔استقبالیے پر موجود لڑکی نے اگرچہ وہاں کا پتہ خاصی تفصیل سے سمجھایا لیکن کچھ اس کی انگریزی سے پوری صوری واقفیت اور کچھ اس کی خوبصورتی کی وجہ سے میں راستہ بالکل نہ سمجھ پایا اور راستے میں دس بارہ لوگوں سے پوچھنے کے بعد جب وہاں پہنچا تو کانفرنس شروع ہو چکی تھی۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad