April 25, 2010

پولینڈ کا اچھا اچھا

Poland ka acha acha


بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ہمیشہ پولینڈ کے خلاف لکھتے ہو۔میاں یہ عادت اچھی نہیں ہے۔جس تھالی میں کھاتے ہو اسی میں چھید کرتے ہو۔تو آج کی تحریر میں پولینڈ کے حق میں سب اچھا اچھا لکھ کر ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں ہر وقت پولینڈ کے خلاف نہیں لکھتا بلکہ جو باتیں تعریف کرنے کے قابل ہیں وہ بھی مانتا ہوں۔ لگے بندھے طریقوں پر سوچنے والوں نے جتنی افواہیں پھیلائیں ہیں اتنی تو شام کے اخباروں نے بھی نہیں پھیلائیں۔سکاٹش بے وقوف ہیں،عربی دہشت گرد ہیں، پاکستان غصیلے ہیں وغیرہ وغیرہ ایسے ہی پولینڈ کے بارے میں لوگوں نے بہت سی افواہیں پھیلا رکھی ہیں مثلاً جب ہم پہلی بار پولینڈ آئے تھے تو ہمیں بتایا گیا کہ تیار ہوجاؤ۔سردیوں میں طبعیت سیٹ ہو جائے گی۔جب درجہ حرارت منفی بیس کو چھوتا ہے تو ہر چیز جم جاتی ہے ۔ہر چیز حتیٰ کہ  پیشاب بھی۔میں یہاں پر یہ تردید کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ بے فکر ہو کر پولینڈ آئیں۔سب جھوٹ ہے ۔اس سال درجہ حرارت منفی تیس تک جا پہنچا تھا ۔لہذا چشم دید ہونے کے باعث میں کہنا چاہتا ہوں کہ پیشاب نہیں جمتا۔بالکل نہیں جمتا۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 14, 2010

صبح کی سیر-اردو مضمون-نظر ثانی شدہ

Subuh ki sair-urdu mazmon-nazar sani shuda


جب ہم اسکول میں پڑھا کر تے تھے تو ٹریڈ مارک رٹا مضامین میں سے ایک صبح کی سیر بھی ہوا کرتا تھا جو امتحان میں آنا متوقع ہوتا تھا اور میرا بہترین دوست کے بعد دوسرے نمبر کے آسان کیٹیگری میں پڑنے کے باعث خاصا مقبول تھا۔کل اتفاق سے ایک کتاب نظر سے گزری جس میں صبح کی سیر کا مضمون بھی تھا تو لگا کہ یہ تو اس کا پرانا ورژن ہے آج کل کے حالات کے مطابق اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔میری بساط میں جو نظر ثانی کی جا سکتی تھی وہ پیشِ خدمت ہے باقی اپنے اپنے تخیل کا گھوڑا دوڑائیے ویسے کبھی کسی استاد نے آج تک ایک ہی گائیڈ سے مضمون رٹا مار کر من و عن لکھنے پر نمبر تو نہیں کاٹے۔

مضمون کچھ یوں شروع ہوا کرتا تھا کہ کسی عظیم مفکر کا کہنا ہے کہ اگر لمبی زندگی چاہتے ہو تو سبزے کو دیکھو، بہتے پانی کو دیکھو،دنیا گھومو وغیرہ وغیرہ۔لیکن  یہ ٹریڈ سینٹر کے حملوں سے قبل تک تو ٹھیک تھا پر اب تو بات کچھ یوں نظر آتی ہے کہ اگر لمبی زندگی چاہتے ہو تو گھر سے باہر نہ نکلو،ٹی۔وی دیکھو،بال بچوں کے ساتھ دن گزارو وغیرہ وغیرہ۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 7, 2010

بنام ہاسٹل

banam hostel


چونکہ میرے پاس کیمرہ ہے اور بہت سا فارغ وقت بھی ہے اس لیے میں اکثر تصاویر کھینچتا رہتا ہوں۔ایسے میں ہی کھینچی گئی میرے ہاسٹل کی تصاویر دیکھ کر بہت سے لوگوں نے کہا اچھا عیاشی ہو رہی ہے اور جو نہ کہہ سکے دل میں انکے بھی یہی بات تھی۔حالانکہ ان سب کہ بہتیرا سمجھایا کہ بھائیو،بندو مانا کہ جگہ خوبصورت ہے پر ایسی بھی نہیں کہ عیاشی کا گمان ہونےلگے۔اصل کمال نائیکون کے D3000 کا ہے لیکن وہ بندہ ہی کیا جو کسی کی بات مان لے۔آخر یہی سمجھ آئی کہ ولائیت کی عیاشی کا لیبل اپنے ماتھے سے اتارنے کے لیے ہاسٹل کے اندرونی حالات بھی بیان کیے جائیں تاکہ یار لوگوں کو یقین آ جائے کہ نہیں عیاشی نہیں کر رہے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad