January 29, 2015

پیسا مینار پر بندہ خوار




اٹلی میں یوں تو ہر شہر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے کہ کہیں تاریخ ہے کہیں خوبصورتی ہے کہیں عجائبات عالم ہیں تو کہیں قدرتی نظارے کہیں ماکولات اور کہیں نامعقولیات۔ لیکن اگر اس فہرست کو مختصر کرنا ہو تو تین نام ذہن میں آتے ہیں روم، وینس اور پیسا (پِزا :اطالوی)۔ اس کے بعد میلان، فلورنس (فرینزے:اطالوی) نیپلز (ناپولی :اطالوی) اور سسلی کے نام آتے ہیں۔ اب وینس ہم کب کے گھوم چکے تھے اور روم جانے کا امکان نظر نہیں آ رہا تھا تو سوچا کیوں نہ اس بار پیسا مینار اور فلورنس کی زیارت کی جائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے میزبان پادووا میں رہتے ہیں جو کہ بالائی اٹلی میں ہے یہ پیسا اور فلورنس وسطی اٹلی میں پائے جاتے ہیں جو کہ نقشے پر بھلے ہی انگلی کی ایک پور جتنے دور ہوں لیکن اصل میں وہ پادووا سے چھ گھنٹے کی مسافت پر ہیں اور ہمارے میزبان ایسے ہیں کہ پانچ بار بلا کر وعدہ کر کے چار گھنٹے دور سلوینیا نہیں لے گئے ۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

January 19, 2015

سیلفی - ایلفی


لوگ پوچھتے ہیں اتنی جگہیں گھومے ، اتنی تصاویر اتاریں آپ کی خود کی تصویر کہیں نہیں نظر آئی۔ یوں تو میں کہتا ہوں کہ کبھی کوئی اور بھی دکھا میری تصویر میں کیا؟ جن خوش نصیبوں کو اپنی کھینچی تصاویر کا دیدار کرایا ان کا پہلا سوال تھا کہ کیا اس شہر میں کوئی بندہ بشر نہیں بستا تھا؟ اب کیا بتاؤں عمارات کی تصاویر کھینچتے وقت مجھے سب سے زیادہ شکایت درختوں سے ہوتی ہے جو عین عمارت کے سامنے منہ اٹھا کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور سارا منظر برباد کر دیتے ہیں جبکہ ابھی تو مجھے درخت پسند ہیں خود سوچیں بندوں کے بارے کیا رائے ہو گی جو کہ مجھے پسند بھی نہیں۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

January 4, 2015

پانچویں سالگرہ




آج مہشور زمانہ اردو بلاگ یعنی یہی بیچارہ بلاگ "اس طرف سے" پانچ سال کا ہو گیا۔ ایسا لگتا ہے گویا تمام عمر سے بلاگ لکھتا آیا ہوں۔ لیکن اب آہستہ آہستہ بلاگ لکھنے سے دل بھرتا جارہا ہے اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ بلاگ میری دوہری شخصیت کا عکاس ہے کہ اپنی کہانیوں کی طرح اندر ہی اندر میں سڑا بسا ہوں لیکن باہر میں نے خوش اخلاقی اور مزاح پسند ہونے کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے جس کی ایک شکل میرا بلاگ بھی ہے اور چونکہ ہر بندے نے اپنی اصلیت کی طرف لوٹنا ہوتا ہے تو آہستہ آہستہ یہ ہنسی مذاق لکھنا چھوٹتا جا رہا ہے جبکہ اسی سال میں جس دوران میں نے پچاس کے لگ بھگ بلاگ لکھے ہیں ستر کہانیاں جن میں سے کچھ چند سطری، کچھ کے مرکزی خیال، کچھ ادھوری، کچھ  پوری لکھ چھوڑی ہیں۔ لیکن اتنے سفر کرتا ہوں اس لیے خطرہ رہتا ہے کہ کسی دن ملائیشیا جائے بغیر بھی ٹرجعون ہونے کی نوبت آ سکتی ہے کہ ملائیشیا والوں نے ٹھیکہ تھوڑی لیا ہے جہاز تو کہیں بھی گر سکتا ہے تو اس صورت میں میرا کمپیوٹر چلا کر اس میں ڈی ڈرائیو میں جا کر الا بلا کے فولڈر میں ڈاکیومنٹ پر کلک کر کے مائی ڈاکیومنٹ میں جا کر 22 کھول کر اردو پر کلک کر کے شارٹ اسٹوریز پر کلک کر نامکمل کے فولڈر میں جتنی کہانیاں ہوں ان سب کو آن لائن شائع کردیں تاکہ لوگ پڑھ کر مجھے حتی الوسیع برا بھلا کہہ سکیں اور کچھ بخشش کا سامان ہو۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad