January 19, 2015

سیلفی - ایلفی


لوگ پوچھتے ہیں اتنی جگہیں گھومے ، اتنی تصاویر اتاریں آپ کی خود کی تصویر کہیں نہیں نظر آئی۔ یوں تو میں کہتا ہوں کہ کبھی کوئی اور بھی دکھا میری تصویر میں کیا؟ جن خوش نصیبوں کو اپنی کھینچی تصاویر کا دیدار کرایا ان کا پہلا سوال تھا کہ کیا اس شہر میں کوئی بندہ بشر نہیں بستا تھا؟ اب کیا بتاؤں عمارات کی تصاویر کھینچتے وقت مجھے سب سے زیادہ شکایت درختوں سے ہوتی ہے جو عین عمارت کے سامنے منہ اٹھا کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور سارا منظر برباد کر دیتے ہیں جبکہ ابھی تو مجھے درخت پسند ہیں خود سوچیں بندوں کے بارے کیا رائے ہو گی جو کہ مجھے پسند بھی نہیں۔

بندوں کی تصاویر اتارنے سے مجھے تب نفرت ہوئی جب مجھے احساس ہوا کہ میں پاکستانی ہوں اور پاکستانی جہاں جائیں آتی جاتی لڑکیوں کی بہانے بہانے سے تصاویر ضرور اتارتے ہیں۔ 2005 میں دبئی میں دوستوں کے ساتھ گئے سفر پر دوستوں کی کھینچی ہوئی تصاویر ابھی تک پڑی ہیں جن میں انہوں نے بہانے بہانے سے گوریوں کی تصاویر کھینچی رکھیں۔ اور مجھے پکا یقین ہے ایک دو بار دیکھ کر آہ بھرنے کے علاوہ انہیں اب یاد بھی نہیں ہوگا کہ تصاویر اتاری تھیں اور کیوں اتاریں تھیں۔ بس وہ دن آج کا دن یہ طے کہ شوق کے کام میں دل لگی نہیں کرنی۔

ایسی بات نہیں کہ اپنی تصاویر کھینچوانے کا شوق نہیں۔ کون بھلا اپنے آپ کو دیکھ کر سراہنا نہیں چاہتا ہوگا لیکن سوال یہ ہے کہ کچھ سراہنے قابل ہو تو۔ اپنی پرانی تصاویر دیکھتا ہوں تو خود ترسی سی طاری ہونے لگتی ہے، بے اختیار ہاتھ جیب کی جانب جاتا ہے کہ کچھ دے دلا کر اس تصویر کو روانہ کیا جائے۔پہلا خیال فوٹو گرافر کے اناڑی پن کو کوسنے کا آتا ہے لیکن تواتر سے اور تمام کے تمام بھی تو اناڑی نہیں ہوسکتے ناں کیوں کہ ہر تصویر کو دیکھ کر لگتا ہے کوئی جٹ ، جانگلی پہلی بار کسی شہر میں آیا ہے۔ اوپر سے صورت ایسی من موہنی کہ سبحان اللہ۔ کالا دھچ رنگ، چار مربع کلومیٹر پر پھیلا منہ، نکلی ہوئی توند ، ناٹا سا قد، حلول جلول سے کپڑے اور پچکی ہوئی چھاتی گویا کسی بیماری کے اشتہار میں کاسٹ کریں تو لوگ اس بیماری کے اثرات سے بخوبی واقف ہو جائیں۔

آج کل گروپ فوٹو میں ایک نیا فیشن نکلا ہے کہ ایک تصویر اتار کر کہتے ہیں اب مزاحیہ انداز میں سارے تصویر کھینچوائیں۔ہاں یہاں پر اطمنان رہتا ہے کہ باقی ایک لمحے کو سوچتے ہوں گے کہ زبان باہر نکالیں، یا ہونٹ کھینچ کر کانوں تک لے جائیں، سر پر ہاتھوں سے سینگ بنائیں یا ٹانگ اٹھا کر کنگ فو بنائیں لیکن ہم بس مسکرا دیتے ہیں اور بعد میں سارے ہماری تصویر کی داد دیتے ہیں کہ واہ بھائی واہ آپ تو سب سے بازی لے گئے۔

ادھر دنیا یوں پاگل ہے کہ سلیفی اسٹک بازار میں آ گئی۔ اس سوٹی کو دیکھ کر ویسے ہی تراہ نکل جاتا ہے کہ ہم تو تمام عمر سوٹی کے ایک ہی استعمال سے واقف رہے جو کہ والد صاحب اور استاد صاحب کے زیر استعمال ہوتی تھی اور ہمارے پیش استعمال ہوتی تھی لہذا تب کا ہر قسم کی سوٹی کی ہمراہی سے گریز کیا ہے دوسرا یقین مانیں چار فٹی سوٹی لیکر تصاویر بناتے ہمیں اپنی تصاویر سے بھی بھدے لگتے ہیں ایسا لگتا ہے گویا کوئی اندھا اپنی سوٹی مار کر راستہ تلاش کر رہا ہو کہ اندھا کیا چاہے سیلفی والی سوٹی۔

اپنے پاکستانی بھائی بہن کہیں جاتے واتے تو ہیں نہیں لیکن سیلفی سے باز نہیں آسکتے تو اکثر آپ کو ایسی تصویر دیکھنے کو ملتی ہیں اپنے پیارے لوٹے کے ساتھ، پہلی بار روٹی بناتے ہوئے خواہ پیدا ہوتے ہی ہاتھ میں روٹی کا پیڑا تھما دیا گیا ہو ادھر پاکستانی لڑکے بھی ہر پرائی چیز کار، موٹر سائیکل، بیوی دیکھتے ہی کیمرہ ہاتھ میں تھام کر انسٹاگرام Instagram پر مائی نیو My new کے نام سے ایسے چڑھاتے ہیں گویا دیری ہوتے ہی ان کے وارنٹ نکل آئیں گے، اور انسٹاگرام کی بات نکلی ہے تو کسی پاکستانی کا انسٹاگرام پہچاننے میں ذرا مشکل نہیں ہوتی کہ ایک تصویر میلاد النبی کی مبارکباد کی ہوتی ہے تو دوسری طرف شکیرہ اپنے پاپی پیٹ کے ساتھ براجمان ہوتی ہے ادھر پاکستان میں دھماکوں کا افسوس ہو رہا ہوتا ہے تو ساتھ ہی رونالڈو اور اس کی گرل فرینڈ چند ایسے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں جس سے پاکستان کے دکھ سے اپنا دکھ زیادہ محسوس ہونے لگتا ہے۔ ویسے بھی میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کوئی شے اپنی اصلیت تک پہنچوانی ہو ہو تو اپنے پاکستانی بھائیوں کے حوالے کر دیں۔

اب مرے کو مارے شاہ مدارپتہ نہیں کس بیہودے نے پاؤٹ Pout سیلفی ایجاد کی۔ پاؤٹ دراصل آسان الفاظ میں ایسے سمجھیں کے اپنے ہونٹوں کو اتنی موٹی شکل میں لانا کہ جس کے بعد اگلی منزل ان کے پھٹنے کی ہو۔ بس یوں سمجھیں دن بھر انسٹاگرام پر بھینسیں ، گائیں، بیل نظر آتے رہتے ہیں اور میں اس ڈر سے بھی نہیں کھینچواتا کہ میری تصویر دیکھ کر لوگ کہیں گے ہمیں گائے بیل بناتا پھر رہا ہے خود بھی بلکتا مینڈک نظر آرہا ہے اب کون ان کو یقین دلائے کہ اگر اللہ میاں نے قدرتی طور پر ایسا بنایا ہے تو آپ کیوں جلتے ہیں ویسے بھی پاکستانی قوم کہاں قدر کرنے والی ہے کہ انجیلا جولی کے ہوں تو ملکہ حسن اور ہمارے ہوں تو کالا بھینسا۔

مونا لیزا آنٹی بھی پاؤٹ سے باز نہ آ سکیں

بھائی دنیا چاہے سیلفی (میری) Selfie سے ویلفی(ہماری) Welfie اور فیلفی(خاندانی) falfie تک پہنچ جائے ہم نے جب جب کوشش کی ایلفی (چپکانے والے نہیں بلکہ ایلیفنٹ Elephent سے elfie ) ہی معرض وجود میں آئی۔

 اب آپ خود ہی بتائیں ایسی صورتحال میں بندہ کیا خاک سیلفی اتارے کہ ایفل ٹاور کے سامنے، پیسا مینار کے نیچے، دیوار برلن کی یادگار کے پیچھے، میڈریڈ فٹ بال کلب کے اندر سارا تو ہمارا منہ آجانا ہے باقی اشیا کے لیے تصویر کے کیپشن (حاشیہ caption( میں لکھنا پڑے گا کہ یاد رہے اس کالی کالی شے کے پیچھے مشہور زمانہ دیوار چین بھی ہے یا یہ نظر آنے والی شکل ابوالہول کا مجسمہ نہیں بلکہ وہ جو چہرے اور کانوں کے درمیان ہلکی سی بھوری شے نظر آ رہی ہے وہ ہے ابولہول کا مجسمہ۔