June 20, 2016

برڈنگ یا پرندوں کی فوٹو گرافی بارے معلومات



یوں تو میں کوئی ایسا بڑا فوٹو گرافر نہیں بس بندر کے ہاتھ استرا سمجھیں کہ لوگوں کو سمجھا سکوں نصحیت کرسکوں لیکن چونکہ بلاگر ہوں اور دس بارہ لوگ پڑھتے ہیں اس لیے لکھ رہا ہوں کہ شاید کسی کا بھلا ہو جائے۔ تو عرض یہ ہے کہ آپ نے بھی آن لائن طرح طرح کے رنگ برنگ پرندے دیکھ رکھے ہوں گے اور آپ کا بھی دل کرتا ہوگا کہ نت نئے خوبصورت پرندوں کی تصاویر کھینچی جائے- اگر آپ کا دل نہیں کرتا تو بڑی اچھی بات ہے کہ ایک نہیں اور سو سکھ لیکن اگر کرتا ہے تو یہ بلاگ آپ کے لیے ہی لکھا گیا ہے۔ 

پرندہ نگری یا برڈ واچنگ /برڈنگ Birding/ Bird watching یورپ میں ایک باقاعدہ شوق ہے جس کی خاطر کئی گروپ بنے ہیں جو ہر سال کسی نئے علاقے میں جا کر وہاں کے پرندوں کی انواع کا نظارہ کرتے ہیں اور تصویر کشی کرتے ہیں اور اس پر ایک فلم بھی بنی ہے بگ ائیر Big year۔ ویسے تو یہ نیشنل جیوگرافک اور ڈسکوری وغیرہ پر بھی آپ نے دیکھا ہو گا ملنگ قسم کے فوٹو گرافر اتنے بڑے کیمرے اٹھائے گھوم رہے ہوتے ہیں کہ اگر یہاں لیکر شہر میں نکلیں تو ناجائز اسلحہ کی دفعات میں اندر ہو جائیں۔ لیکن پاکستان میں یہ شوق ایک تو پرندوں کو دیکھنے نہیں بلکہ ان کے شکار کا ہے اور لوگ فخریہ اپنے شکار کیے گئے جانوروں و پرندوں کا بتاتے ہیں اور اگر کوئی ایک آدھ پرندوں سے محبت کرنے والا ہے بھی تو یہ ایک انفرادی فعل ہے- تو پرندوں سے محبت کرنے والوں ، ان کی تصاویر کھینچنے کے متمنی حضرات کے لیے کچھ نکات پیش خدمت ہیں تاکہ کسی کا بھلا ہو جائے کیونکہ انگریزی میں تو ایسے ٹریکس آف ٹریڈ tricks of trade ینعی کاروباری راز عام مل جاتے ہیں لیکن اردو میں کم کم ہی لکھا جاتا ہے۔

 ابتدا: سب سے پہلے پرندوں کو دیکھنے کا اور غور کرنے کا معمول بنائیں۔ فیس بک پر ایسے صفحات اور گروپ (جیسے برڈ آف پاکستان Birds of Pakistan، وائلڈ بڑڈز Wild birdوغیرہ وغیرہ) پسند کریں اور ان میں نت نئے پرندوں کو دیکھیں- اگر آپ کچھ دن وہاں بور نہیں ہوتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ واقعی پرندوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ 

کیمرہ اور لینز: ایک بات ذہن میں رکھیں کہ پرندوں کی تصویر کشی یا فوٹو گرافی سستا شوق نہیں۔ لیکن اتنا مہنگا بھی نہیں کہ آپ سوچیں اس سے تو اچھا ہے میں نئی ہونڈا سوک لے لوں- جب بھی کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کون سا کیمرہ لوں تو میں اس کو مشورہ دیتا ہوں کہ سب سے پہلے کوئی سستا سا ڈیجیٹل کیمرہ Digital camera لے لیں- جب اس پر ہاتھ صاف ہوجائے تو اپنی جیب کی استطاعت کے مطابق ڈی ایس ایل آر DSLR لیں- پرندوں کے لیے نئی قسم کے کیمرے جنکو long zoom compact camera کیمرہ کہتےہیں جو کہ چالیس پچاس ایکس زوم کے ساتھ آرہے ہیں استعمال کیے جا سکتے ہیں لیکن ان کا رزلٹ اور کاکردگی شروعات کے لیے تو اچھی ہے لیکن آگے آپ کو ڈی ایس ایل آر چاہیے ہی چاہیے- میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ ڈی ایس ایل آر لے لیں جو کہ نیا چالیس تا پچاس ہزار تک آتا ہے- لیکن اس کے ساتھ لینز 55 ملی میٹر کا ہو گا جو کہ پرندوں کے لیے انتہائی نا کافی ہے- یہاں پر آپ سگما Sigma یا نائیکون/ کینن کا 70 تا 300 ایم ایم لینز لے لیں جو کہ پندرہ تا بیس ہزار کا مل جاتا ہے (پاکستان کا پتہ نہیں لیکن مشرق وسطی، یورپ و امریکہ سے بعض اوقات اس سے بھی سستا مل جاتا ہے) اور پرندوں کی تصویر کشی کے ابتدائی ایک دو سالوں کے لیے بہت ہے۔ اگرچہ یہ شاک پروف نہیں یعنی تھوڑا سا ہلا اور تصویر کا رزلٹ بھی متاثر ہوجاتا ہے لیکن میرے خیال میں ابتدائی طور پر یہ بہت اچھا اور آپکی ضرورت کو کافی ہے۔

پرندے کہاں پائے جاتے ہیں: پرندے آپ کے آس پاس ہی پائے جاتے ہیں بس ذرا آنکھ کھول کر دیکھنے کی ضرورت ہے- اگر تو آپ گاؤں یا شہری مضافات میں رہتے ہیں تو آپ کے مزے ہیں لیکن شہر میں رہتے ہوئے بھی پارک، درختوں، چھتوں، بجلی کی تاروں پر آپ با آسانی نت نئے پرندے تلاش کر سکتے ہیں۔ پرندوں کی تصاویر کس وقت کھینچی جائیں: اگر آپ واقعی شوقین ہیں اور اپنے پرندوں کی اقسام کی تعداد میں بڑھوتی چاہتے ہیں تو اپنی صبح کی نیند قربان کیجیے- صبح جیسے سورج نکلے آپ فیلڈ میں ہوں۔ یہ دریا یا نہر کا کنارہ بھی ہوسکتا ہے، غیر آباد علاقہ بھی ہو سکتا ہے، کھلا میدان، زرعی کھیت، جھیلیں، پارک، کم آباد علاقے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ بس پرندوں کے چہچہانے پر دھیان دیں اور سکون سے جائزہ لیں۔ آپ کو لاتعداد پرندے نظر آئیں گے۔ جلدی کا کام شیطان کا ہوتا ہے اس لیے اطمننان سے حرکت کریں جب پرندوں کو یقین ہو جائے گا کہ آپ ان کے لیے نقصان دہ نہیں تو وہ بھی آپ کی طرف سے بے پروہ ہو جائیں گے۔موسم کی بات کریں تو میرا پسند کا موسم سردی ہے کہ صبح صبح جب دھوپ نکلتی ہے تو پرندے بھی زرا سست ہوئے ہوتے ہیں اور آپ کے کیمرے کی کلک کلک کی پروہ نسبتاً کم کرتے ہیں۔ 

ایک بات اہم ہے کہ پرندے عام طور مخصوص جگہوں پر رہنا پسند کرتے ہیں۔ اگر آپ نے آج ایک پرندہ ایک جگہ دیکھا ہے تو واثق امکان ہے کہ وہ کل بھی یہاں ہو گا اس لیے جلدی کرنے سے پرھیز کیجیے۔ تاہم ایک بات یاد رکھیں پرندوں کے گھونسلوں کی تصاویر اتارنے سے پرھیز کریں کیونکہ بعض اوقات پرندے اپنے گھونسلے کے آس پاس اجنبی کو برداشت نہیں کرتے اور آپ پر حملہ بھی کر سکتے ہیں، اپنے خود کے بچوں کو بھی نقصان پہینچا سکتے ہیں، اور گھونسلہ چھوڑ کر بھی جا سکتے ہیں۔ 

تصاویر کیسے کھینچیں: بہت سے لوگ آئی ایس اوISO ، شٹر اسپیڈ Shutter Speedکی بات کرتے ہیں لیکن میری مانیں تو آٹومیٹک موڈ سے شروع کریں- ڈی ایس ایل آر میں چند موڈ دیے ہوتے ہیں اور آپ ان میں سے کسی ایک کو چن کر تصاویر کھینچنا شروع کر سکتے ہیں اور بالکل ابتدا کے لیے تو آٹو Auto سب سے بہترین ہے- ویسے میرا پسندیدہ موڈ کلوز اپ ہے - وقت کے ساتھ ساتھ خود ہی آپ سسٹم سمجھتے جائیں گے کیونکہ اہم تصویر اتارنا ہے اچھی تو وہ کمپیوٹر پر بھی ہو سکتی ہے بجائے اس کے کے آپ سسٹم ٹھیک کرتے رہیں کہ اچھا روشنی کم ہو گئی تو یہ کام کیا جائے پرندہ بیٹھا ہے تو یہ کیا جائے اور اسی دوران پرندہ اڑ جائے- یہ آپ شادی کے فنکشن کی تصویر کشی نہیں کر رہے جس میں تصویر کھینچوانے والے مرد و حضرات اپنے ہزاروں کے کپڑوں و میک اپ کی خاطر پانچ دس منٹ سانس روکے بیٹھے رہیں گے۔ نیا پرندہ قابو میں آنا بالکل قسمت پر انحصار کرتا ہے- کئی بڑے فوٹو گرافر ایک پرندے کے لیے مہینوں انتظار کرتے ہیں اور ایک بالکل میرے جیسا جاہل موبائل سے اسکی تصویر کھینچ کر چلتا بنتا ہے- بس کوشش یہ کیجیے کہ بہت ساری تصاویر کھینچیے کہ آپ کی ناتجربہ کاری کے باوجود دس میں سے ایک تو اچھی آ ہی جائے گی۔ باقی ڈی ایس ایل آر کا فائدہ ہی یہی ہے آپ نے کونسا ریل دھلوانی ہے جو آپ کو تصاویر کی تعداد پر پریشانی ہو۔ 

تصاویر کی ایڈیٹنگ: یقین مانیے یہ میرے لیے سب سے تکلیف دہ سوال ہے- آج کل تصاویر کیمرے سے نہیں بلکہ کمپیوٹر پروگرام کے زریعے کھینچی جاتی ہیں۔ آپ کی نظر، زاویہ، روشنی کا خیال ہر شے ثانوی بن کر رہ گئی ہے- لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ پہلے آپ فوٹو شاپ سیکھیں پھر کیمرہ لیں- میرے خیال میں عام سے سافٹ وئیر مثلاً اے سی ڈی سی ACDSee سے بھی آپ باآسانی کام چلا سکتے ہیں جس میں تصویر کراپ Crop یعنی کٹ بھی ہو سکتی ہے، کلر اور روشنی با آسانی ایڈجسٹ کی جا سکتی ہے اور قدم آگے تو فوٹر Fotor انسٹال کرلیں جس میں بنے بنائے فریم ہیں آپ تصویر ڈالیں اور دیکھیں کہ بادلوں کی روشنی میں ٹھیک لگ رہی ہے یا رات کے اندھیرے میں۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ فوٹو شاپ کی طرف جانا مناسب ہے کہ جب پرندوں کی اچھی خاصی تعداد ہو جائے تو پھر ان کے میک اپ کا خیال کرنا مناسب ہے بجائے اس کے کہ کھینچیں آپ کوے اور مینا اور سجا اس کو آپ فوٹو شاپ میں رہے ہوں۔ 

تصویر کے بعد؟ اب کسی ایسے گروپ جہاں پوسٹنگ کی اجازت ہو تصویر شایع کریں اور واہ واہ سمٹیں- واہ واہ سمیٹنے کا اچھا زریعہ یہ ہے کہ آپ خود بھی روز دس بارہ مخصوص لوگوں کی تصاویر لائیک کریں تو جوابی اللہ انہیں بھی حیا دے گا اور وہ بھی آپ کی تصاویر لائیک کر دیا کریں گے۔ نہ کریں تو ان کو چھوڑ کر اگلوں کی طرف چل نکلیں۔ 

مزید پرندے: اگر آپ نے ستر اسی پرندوں کی تصاویر اتار لی ہیں تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ بس دنیا ختم ہو گئی ہے۔ پاکستان میں پانچ سو سے زائد پرندے پائے جاتے ہیں۔ اسی گروپ کے زریعے نئے دوست بنائیے یا پرانے دوست جو کسی اور علاقے میں بس گئے ہوں کے پاس جائیے ، وہاں رہیں اور نئے پرندوں کی تصاویر کھینچیں۔ پرندوں کو آپ پاکستان میں ان حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں کہ لاہور اور نواح، جنوبی پنجاب و شمالی سندھ، اسلام آباد اور مرگلہ، خیبر پختونخوہ، شمالی علاقہ جات، بلوچستان اور کراچی و سمندری پٹی۔ عام طور پر ان علاقوں میں پرندوں کی مختلف نسلیں پائی جاتی ہیں جیسے پنجاب میں ہندی تالابی ہیرن Indian pond heron پایا جاتا ہے تو کراچی میں سیاہ تاج ہیرن Black-crowned night heron عام ملتا ہے- 

شناخت: پرندوں کی شناخت کے لیے دو تین بڑے آسان طریقے ہیں۔ چونکہ شروع میں آپ کچھ نہیں جانتے اور تصاویر دیکھ کر ہر شے ملتی جلتی نظر آتی ہے کہ تصویر میں دس انچ کا بیبلر Babbler پانچ انچ کی Pipit پیپٹ کے جیسا ہی لگتا ہے اس لیے یا تو کسی بڑے فوٹو گرافر سے دوستی کیجیے، نہیں تو کتاب خریدیے اس سلسلے میں اچھی کتابوں میں سے ایک برڈز آف انڈین سب کانٹیننٹ Birds of the Indian Subcontinent ہے جو کہ آکسفورڈ نے چھاپی ہے اور ان سے نہیں ملتی، پرانی کتابوں والوں سے رابطہ کریں یا آکسفورڈ کو کہیں وہ باہر سے منگوا دیں گے۔ اس سے بھی آسان ہے کہ گروپ میں شمولیت اختیار کرلیں مثلاً بڑڈذ آف پاکستان یا آسک آئی ڈی آف انڈین بڑڈ Ask Id’s of Indian birds ۔ کچھ عرصے پر آپ کی بھی مقامی پرندوں پر آشنائی ہو جائے گی اور آپ کو نئے پرندوں کے لیے ہی مدد چاہیے ہو گی۔ 

ویسے شروع میں ہر پرندہ ایک سے جدا نظر آتا ہے کہ جب آپ کو پتہ لگے گا کہ اچھا یہ دو چڑیا محض اس لیے جدا ہیں کہ اس کے سر پر سیاہ رنگ ہے اور اس کے سر پر خاکستری تو آپ کو کووں اور بلبلوں میں بھی فرق نظر آنا شروع ہوجائے گا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ آپ سمجھتے جائیں گے۔ 

آخر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کا یہ سب پڑھ کر بھی دل نہیں بھرا تویاد رہے یہ ایسا مشغلہ ہے جس میں آمدنی وامدنی ہے نہیں، وقت کا خوب ضیاع ہے ، دنیا سے کنارہ کشی ہے کہ ہر شے سے بے فکر ہو کر کیمرہ سنبھالیں سانس روکے کہیں ایسی جگہ پڑے ہیں جہاں عقلمند و با ہوش شخص گزرنا پسند نہ کرے اور تمام عمر کا روگ ہے کہ ایک بار آپ کو یہ لت لگ گئی تو کسی اچھی بھلی میٹنگ میں ، معزز لوگوں کے سامنے ادھر کسی پرندے کی آواز آئی آپ کی نگاہ بے اختیار ایسے اوپر گئی جیسے چھوٹے بچے جہازوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلاتے ہیں، آپکے سامنے روس اور یورپ کی ممکنہ جنگ کی گفتگو ہورہی ہے اور آپ کن اکھیوں سے یہ دیکھنے میں مصروف ہیں کہ یہ سامنے چڑیا بیٹھی ہے یا کوئی اور پرندہ – بہرحال ہمارا فرض بتانا تھا باقی آپ ایک بار پھر سوچ لیں پھر نہ کہنا کسی نے بتایا نہیں تھا۔

اب اگر آپ یہاں تک آ ہی گئے ہیں تو پرندوں کے بلاگ پر نظر ڈالتے جائیے - بالکل مفت ہے بس نیچے لنک پر کلک کرنا ہے-

Birding ya parindo ki photography bary malomat