October 21, 2012

کالے ہیں تو کیا ہوا دل والے ہیں

kale hain to kiya hoa dilwale hain

گلی میں کرکٹ کا میچ زوروشور سے چل رہا تھا۔ میچ ایسے سنسنی خیز مرحلے پر تھا کہ اچھے بھلے شریف بچے سمجھے 
جانے والے لڑکے بھی بلا تھکان گالیاں بک رہے تھے۔میں اس صورتحال سے دوہری لذت حاصل کر رہا تھا کہ اسکور گننے کے ساتھ ساتھ میں اور میرا دوست مراد آتی جاتی اور تانکتی جھانکتی لڑکیاں بھی گن رہے تھے کہ ہم اپنی اکڑ ختم کر کے کھیلنے کو تیار ہو بھی جاتے تب بھی کمینے محلے کے لڑکوں نے ہمیں نہیں کھلانا تھا۔ہم تو سات کھلاڑیوں کے ہوتے بھی بارہویں کھلاڑی ہی بنتے تھے لہذا ہم نے مشہور کر رکھا تھا کہ ہم فٹ بال کے اٹیکر ہیں اس لونڈوں لپاڈوں کے کھیل(کرکٹ) میں ہمیں دلچسپی ہی نہیں ۔اب محلے میں کسی نے کبھی فٹ بال کھیلی ہی نہیں تھی جو وہ میرے دعوے کی سچائی ثابت کر سکتے تو انہوں اپنا غصہ یوں نکالا کہ ہمیں "پیلے" کی نسبت سے "کالے" کا خطاب دے ڈالا تھااور ہم ذرا سے پکے رنگ کے ہونے کے باوجود کالے مشہور ہو گئے۔ 

 اسی لمحے اس حسینہ عالم(اسکا اصلی نام) نے گھر سے باہر قدم نکالا اور جب میری اس پر نظر پڑی تو وہ مجھے دیکھ کر مسکراتی ہوئی چلی جارہی تھی۔ادھر ہماری پیدائش کے وقت دائی نے بھی یہ کہا تھالو جی ساتواں ہوا ہے۔گویا آج تک کوئی ایسا بندہ نہیں ملا تھا جو ہمیں دیکھ کر کسی اپنے خیال میں ہی مسکرایا ہو۔اور تو اور اماں نے آج تک ہمیں مسکرا کر پیار سے نہ
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 16, 2012

Exceptional Case(ایکسپشنل کیس)


اس ڈبے میں موجود تمام افراد کی نظر اس لڑکی پر تھی۔لیکن مجھے ان سب سے زیادہ غصہ اس لڑکی پر تھا جو سب کچھ جانتے بوجھتے بھی انجان بنی بیٹھی تھی۔بجائے اس کے وہ محتاط ہوتی ،خوفزدہ دکھتی یا سہمی لگتی وہ تو ایسے اطمنان سے بیٹھی تھی جیسے تمام اشارے کنایے اس کی بجائے کسی کھڑکی کے لیے کیے جا رہے ہیں،فضول قہقہے اور سرگوشیاں گارڈ پر کی جارہی ہوں اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر گھورا ٹرین کے ڈبے کو جا رہا ہوجس میں ہم سب سوار تھے ، ایک خوبصورت سی لڑکی کو دیکھ کرحسب معمول سب اپنی اپنی مردانگی دکھانے پر تل گئے تھے۔ 

کچھ دیر تو میں کڑھتا رہا کہ مرد ہونا ہی باعثِ شرم ہے لیکن جب اس لڑکی کی طرف سے کسی قسم کی جھجک دیکھنے کو نہ ملی تو میرا غصہ ساتویں آسمان پر جا پہنچا ،اچھا یوں تو یوں سہی،اگر اس کو اپنی عزت کی کوئی پرواہ نہیں تو ایسے سہی۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 11, 2012

ایک بی بی کی تالِن چڑیا گھر میں مشکوک حرکات اور ہمارے مفروضے

Aik bibi ki Tallinn chirya ghar (zoo) main mashkook harkat or hamary mafrozy


 اتفاق سے ہمارا اپنے ہم ذاتوں یعنی انسانوں سے تعلق کوئی قابل رشک نہیں رہا لہذا ہم ایسی جگہوں پر جانا پسند کرتے ہیں
جہاں انسانی آبادی کم ہو۔یوں تو اس مقصد کے لیے جنگل بہترین ہیں لیکن جنگل ذرا دور دراز علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور امی نے اکیلے ویران جگہوں پر جانے سے منع کیا ہوا ہے لہذا ہم درختوں سے ملاقات کے لیے پارک اور جانورں سے ملاقات کے لیے چڑیا گھر یعنی زوو zoo چلے جاتے ہیں۔

 ایسی ہی ایک ملاقات کے لیے ہم ایستونیا میں قائم واحد چڑیا گھر تالِن میں چار ٹانگوں والے جانوروں سے ملاقات کے سلسلے میں جا پہنچے۔وہاں پر دیکھا ایک بی بی ایک سفری بیگ گھسیٹے جا رہی ہیں ۔ اب ایسے بیگ لیے لوگ ہوائی اڈوں ، بس اور ٹرین کے اڈوں پر تو نظر آتے ہیں لیکن چڑیا گھر میں؟؟ ہم بڑے حیران ہوئے کہ ماجرا کیا ہے اور ہم ان کے پیچھے پیچھے چل پڑےلیکن پندرہ بیس منٹ ضایع کرنے کے بعد بھی بات نہیں کھلی اور رات کو ہم نے گھر آ کر خاصا سوچا جس سے معاملہ تو نہیں بنا یہ بلاگ بن گیا جو آپ کی خدمت میں پیش ہے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 1, 2012

انتہائی معذرت کے ساتھ (معذرت نامہ)

(Inthai Muazrat ke sath (Muazrat nama

 پچھلے دنوں پاکستان کے ایک پھیرے میں موبائل پر موصول ہونے والے پیغاماتSMS کے سیلاب میں ایک عجیب سا پیغام موصول ہوا کہ "اب پہلے سے ہی بتا رہا ہوں کہ میرے ساتھ تمیز سے رہنا اور مجھے تنگ نہ کرنا ،پھر بعد میں معافی مانگتے پھرتے ہو"۔ پیغام جب بار بار غور کرنے کے بھی سمجھ نہ آیا تو ایک بندے سے پوچھا یہ کیا بلا ہے کیا کسی نے نیند میں پیغام بھیجا ہے یا کسی اور کی جگہ مجھے بھیج دیا ہے کہ میرے ذاتی خیال میں میں ایک بے ضرر بندہ میں نے کیا کسی کو تنگ کرنا ہے۔جواب ملا کہ کہ شب برات اور 27 رمضان کے وقت ایسے پیغامات آتے ہیں کہ اگر میں نے آپ کا دل دکھایا ہو یا آپ کو تنگ کیا یا آپ ناراض ہوں تو مجھے آج رات معاف کردیں۔تو یہ پیغام اسی بارے ہے کہ بعد میں ناک رگڑنے سے اچھا ہے ابھی سے انسان کے بچے بن جائو۔

بات آئی گئی ہوگی لیکن ایک دن بیٹھے بیٹھے مجھے یاد آیا کہ کچھ عرصہ پہلے تک اکثر رسائل میں مجھے شکایت ہے کے عنوان سے مضمون پڑھنے کو ملتا تھا
مزید پڑھیے Résuméabuiyad