November 21, 2013

وینس۔ ول نہ وینساں

Venice- wal na Vensan


فلمیں کیسے لوگوں کا دماغ خراب کرتی ہیں اس کا اندازہ مجھے وینس جا کر ہوا۔ انگریزی فلمیں دیکھ دیکھ کر کئی لوگوں سے 
سنا کہ وینس نہ دیکھا تو دنیا میں کچھ نہ دیکھا۔ وینس عجوبہ ہے، دنیا سے آگے کی کوئی چیز ہے، خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک شہر ہے الا بلا اور وغیرہ وغیرہ. دی ٹورسٹ The Tourist ،دی اٹالین جاب The Italian Job اور اس کا حسب معمول فضول ہندی چربہ پلیئرز Players دیکھ کر جو لوگ کبھی چیچوں کی ملیا اور کالا شاہ کاکو سے آگے نہیں جا سکے وینس جانے کی خواہش کرنے لگے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 11, 2013

بطخ کی اداسی اور جھیل گاردا

Batakh ki udasi or jheel Garda

ایسٹونیا سے ہم جیکٹ ویکٹ پہن کر چلے تھے اور اٹلی میں لوگوں کا بس چلتا تو شرٹ بھی اتار پھینکتے۔ لیکن آج بارش نے 
سب کے دماغ ٹھکانے لگائے ہوئے تھے اور اللہ کی ہی مہربانی کے باعث فحاشی میں کمی واقع ہوئی تھی کہ خنکی کے پیش نظر اطالوی بیبیوں کو لحاظ آیا اور انہوں نے کچھ پورے کپڑے پہنے۔ راجہ صاحب اٹلی والے تو پنجابی زبان اور اطالوی زبان کے دور کے اکثر رشتے نکالتے رہتے ہیں جس کو ہم دل میں ناجائز رشتے کا نام دیتے رہے پہلی بار ان کے قائل ہوئے کہ پاکستانیوں کو بھی اللہ ہی نیک کرے تو کرے کسی انسان کے بس کا کام نہیں ایسے ہی اطالویوں کو بھی اللہ ہی نے سیدھا کیا ورنہ ساحل ہو ، گوری ہو اور پورے کپڑوں میں ہو تو خود کو چٹکی بھریے آپ خواب دیکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 6, 2013

شجر محبت

 Shajar-e-Muhabbat
سیانے کہتے ہیں آج کل کا زمانہ وہ وقت ہے کہ بندہ خود کو بیچنا چاہتا ہو تب بھی جب تک وہ بازار میں اپنے سینے پر برائےفروخت کی تختی لٹکائے نہ کھڑا ہو کوئی نہیں پوچھتا کہ کیسے بیچتے ہو؟

 تو ہم بھی سینے پر تختی لٹکائے بازار میں حاضر ہیں کہ اس بلاگ پر ویسے تو آپ طنز ومزاح ہی پڑھتے ہیں لیکن میرے چند ایک افسانے بھی پڑھ چکے ہیں اور انہی اور مزید افسانوں پر مشتمل کتاب شجر محبت کے نام سے شایع ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 1, 2013

شکار آہو توسط انسان

shikar aaho tawasut insaan



خوش قسمتی فقیر پر ہمیشہ مہربان رہی ہے اور نادیدہ قوتوں نے ماسوائے بورڈ کے امتحانات کے ہر گام پر غیبی امداد بہم 
پہنچائی ہے جن کی مہربانی سے زندگی کی تیس گرمیاں دیکھنے سے قبل ہی ایسے نادر تجربات و حواداث کا سامنا کرنا پڑا کہ اگر ان کو احاطہ تحریر میں لایا جاوے تو خلقت کے واسطے باعث برکت و عبرت قرار پاویں۔ 

 کچھ سرگشتہ خمار رسوم و قیود قسم کے افراد یہاں پر دور کی کوڑی کے مصداق اعتراض اٹھائیں گے کہ درست محاورہ زندگی کی بہار ہے زندگی کی گرمی نہیں تو ایسے لکیر کے فقیروں کو سمجھانے کی ناکام کوشش کے واسطے عرض ہے "پتر کدی ملتان تے آؤ، بہار مہار سب بھول جاؤ گے" کہ شہر ملتان شریف واقع بیرون حدود لاہور و اندرون صوبہ پنجاب کہ وجہ شہرت ہی اس کے موسم کی سختی ہے کہ کسی صاحب حال کیا صاحب حال، ماضی و مستقبل نے تحریر کیا ہے اور اس صاحب بلاگ نے نقل کیا ہے کہ ایک شہر جو ہند سند میں واقع دریاؤں سے ایک دریا جس کا واحد مقصد محبت کی راہ میں روڑے اٹکانا رہا ہے المشہور چناب کے کنارے ہے اور ملتان کہلاتا ہے کا موسم ایسا ہے کہ بادشاہ وقت نے کسی کو جیل ڈالنا ہو اس کو ملتان کا قصد کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور وہ تمام عمر شمس کی ہمسائیگی میں گزار دیتا ہے کہ اس عجوبہ بے روزگار شہر میں دو موسم پائے جاتے ہیں اول موسم گرما دوم موسم شدید گرما۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad