November 6, 2013

شجر محبت

 Shajar-e-Muhabbat
سیانے کہتے ہیں آج کل کا زمانہ وہ وقت ہے کہ بندہ خود کو بیچنا چاہتا ہو تب بھی جب تک وہ بازار میں اپنے سینے پر برائےفروخت کی تختی لٹکائے نہ کھڑا ہو کوئی نہیں پوچھتا کہ کیسے بیچتے ہو؟

 تو ہم بھی سینے پر تختی لٹکائے بازار میں حاضر ہیں کہ اس بلاگ پر ویسے تو آپ طنز ومزاح ہی پڑھتے ہیں لیکن میرے چند ایک افسانے بھی پڑھ چکے ہیں اور انہی اور مزید افسانوں پر مشتمل کتاب شجر محبت کے نام سے شایع ہو چکی ہے۔

ویسے تو بذات خود افسانے لکھنا اور ان کا چھپنا ایک معرکہ ہے لیکن مادی دنیا ہے اور مصنفوں نے پیٹ بھی پالنا ہوتا ہے تو اس لیے اس کتاب کا برائے فروخت کا اشتہار یہاں بھی حاضر ہے۔


 کتاب میں 39 افسانے ہیں اور ڈاکٹر انور سجاد اور محترمہ طلعت افتاب کے قیمتی الفاظ سے مزین ہے۔

جو لوگ میرے افسانوں سے ناواقف ہوں ان کو پھر بتائے دوں کہ اس میں اہم موضوع غریب الوطنی، معاشرتی بگاڑ، انسانی متنوع رویے اور گزرے وقت کی یاد ہے۔ کتاب کے اپنے الفاظ میں 'سراب خیال، پرانی روایتوں، یادوں، غریب الوطنی، تنہائی، اداسی اور مایوسی کی زمین پر ایک شجر محبت کاشت کیا ہے دیکھیں جب پھل اترے گا تو کیا گل کھلائے'؟ 

 کتاب کی قیمت فقط 250 روپے ہیں جو کہ آج کل کے حساب سے میرے خیال میں سب کے لیے قابل برداشت ہے۔کتاب کراچی میں ان جگہوں میں دستیاب ہے

 فضلی سنز،اردو بازار

 ویلکم بک ڈپو، اردو بازار

 گلستان نیوز ایجنسی، اخبار مارکیٹ

 کتاب بذریعہ کورئر بھی منگوائی جا سکتی ہے اس کے لیے آپ کو بنک میں جا کر تھوڑی سی خورای سہنی ہو گی اور پیسے آن لائن کرانے ہوں گے اس صورت میں بھی کتاب کی قیمت 250 ہی ہے یعنی آپ کو کورئر کے اضافی پیسے نہیں دینے ہوں گے۔

 کتاب عنقریب کراچی میں مزید جگہوں پر دستیاب ہو گی اور مزید شہروں میں بھی جلد ہی میسر ہوگی اور جیسے ہی لسٹ اپ ڈیٹ ہوئی اس پوسٹ کو اپ ڈیٹ کردیا جائے گا امید ہے کہ آپ کتاب پڑھ کر یہ نہیں کہیں گے کہ ڈھائی سو ضایع ہو گئے۔ اگر میری بات پر یقین نہ ہو تو ڈاکٹر انور سجاد کے الفاظ اوپر والی تصویر میں دیکھ لیں اور مزید تسلی کے لیے اردو کے نامور بلاگروں میں سے ایک جناب ریاض شاہد صاحب کا کتاب بارے خیال پڑھ لیں۔


امید ہے کہ آپ لوگ کتاب خرید کر کتاب اور مصنف دوستی کا ثبوت دیں گے۔

کتاب کا فیس بک صفحہ درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔