April 21, 2012

تین چیزیں جو اپنی لگنی چاہییں

Teen chezain jo apni lagni chahiye


جب چھوٹے تھے تو سنا تھا کہ گاڑی اور بیوی ایسی ہونی چاہییں کہ آپ کے ساتھ ہوں تو آپ کی ہی لگیں۔ وقت کے ساتھ اس محاورے میں تھوڑی تبدیلی آ گئی ہے اور اب تین چیزیں اس فہرست میں آ گئی ہیں کہ لڑکی، گاڑی اور ڈگری آپ کی ایسی ہونی چاہیے کہ آپ کے ساتھ ہوں تو آپ کی ہی لگیں۔

اپنے ہاں کی ارینج میریج میں یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ملا کی دور مسجد کے مصداق والدہ کی دوڑ ان کے بہن بھائیوں اور والد کی انکے بہن بھائیوں تک ہوتی ہے اس لیے اکثر خاندان میں شادی کرنے والےمیاں بیوی ساتھ کھڑے ہوں تو میاں بیوی ہی لگتے ہیں بلکہ کچھ زبان دراز افراد تو کہہ بیٹھتے ہیں کیا جوڑی جچ رہی ہے بالکل بہن بھائی لگ رہے ہیں۔


ہمارے ملک میں عدم توازن کے شکار جوڑوں میں عام طور پر لڑکی خوبصورت اور لڑکا میرے جیسا پورا سورا ہوتا ہے۔یعنی حور کے پہلو میں لنگور کا معاملہ ہوتا ہے۔ایسے غیر شادی شدہ جوڑوں میں تو سراسر لڑکے کی ہمت کا دخل ہوتا ہے جبکہ کچھ لوگ اسے قسمت کا فیصلہ قرار دیتے ہیں پر شادی شدہ اس قبیل کے جوڑوں میں اصل کردار لنگور کی والدائوں کا ہوتا ہے کہ لنگور صاحب نے کمانا شروع نہیں کیا اور وہ ڈھونڈنے نکل پڑتی ہیں ملکہ حسن۔ باتیں بیچارے لنگور کو سننی پڑتی ہیں کہ بھائی اپنی ہی ہے ناں؟ آپ واقعی شوہر ہیں میں سمجھا زمانہ ماڈرن ہو گیا ہے بی بی ڈرائیور کے ساتھ اگلی سیٹ پر بیٹھنے لگ گئی ہے۔

لیکن یہاں یورپ میں دو طرفہ معاملہ چلتا ہے ۔کہنے والے تو کہتے ہیں سب اصیل نسل گوریاں افریقیوں نے پھنسا رکھی ہیں۔
ہماری طرف  تو جل کر لوگ کہہ بیٹھتے ہیں کہ کتا شہد چاٹی جارہا ہے لیکن یورپ میں کتے کی صنف مخالف کو بھی شہد چاٹنے کے خاصے کوسنے ملتے ہیں۔  ایسے ایسے جوڑے ملتے ہیں کہ جی چاہتا ہے لڑکے کو روک کر پوچھیں کہ بھائی پی ہوئی ہے یا منگوائی ہوئی ہے؟ پر کیا ہے نہ کہ وہ کہتے ہیں کیا لڑکیوں کا خوشیوں پر حق نہیں۔

جبکہ اللہ جانتا ہے چند صنف مخالف کے افراد کے بارے میں میری اٹل رائے ہے کہ وہ اگر روئے زمین پر آخری لڑکی بھی ہوں توبھی  بندہ  خود کشی کر لے گا پر ان کے بارے سوچے گا نہیں۔

ویسےتو ہر بندے کی اپنی اپنی سوچ ہے پر بات یہ ہے کہ یورپ کے اکثر ملکوں میں خواتین کی آبادی کا تناسب مردوں سے زیادہ ہے تو ایسے میں بھی۔۔۔

پر اگر کسی نے محاورے کا خیال رکھا ہے تو وہ پاکستانی لڑکے ہیں جنہوں نے پولینڈ میں شادیاں کی ہیں۔اتنی موٹی کہ ساتھ کھڑی ہوں تو لڑکے پر کوئی توجہ ہی نہ دے۔کچھ نے پچاس پچاس سال کی خواتین سے شادی کر رکھی ہے۔ہو سکتا ہے ہو سکتا ہے کچھ جیلس قسم کے لوگ اس کو پاسپورٹ کا لالچ سمجھتے ہوں کہ جو ملے اس سے شادی کر لو پر میرے خیال میں ان کی شادی کے پیچھے یہی راز ہے کہ کوئی انکو اکٹھے دیکھ کر جیسے میں اوپر لکھ آیاالٹے پلٹے قسم کے محاورے نہیں  سناتا۔بہرحال جب وہ اپنا اور بیویوں کا تعارف کراتے ہیں بندہ فوراً ہی ایمان لے آتا ہے۔

گاڑی کا معاملہ ذرا پیچیدہ ہے۔جب میرے پاس سوزوکی ایف ایکس تھی تب بھی مجھے یہی لگتا تھا اور جب سوک تھی تب بھی یہی لگتا تھا کہ میں ساتھ کھڑا ہوں یا اتروں تو اپنی ہی لگتی ہے کوئی یہ نہیں سوچتا کہ مالک نہیں ڈرائیور ہے۔ویسے تو کوئی بھی نہیں مانتا کہ اس کی جوڑی ٹھیک نہیں بیٹھ رہی  اور عین ممکن ہے ہم کو بھی سوک  یا سوئفٹ میں دیکھ کر کسی نے کہا ہو سچ ہے اللہ میاں بخت چہرہ دیکھ کر نہیں دیتے۔ البتہ بے جوڑ گاڑی والوں  پر ہمارا پسندیدہ کمنٹ یہ ہے کہ اللہ میاں نے قسمت دی تھی تھوڑی عقل بھی دے دیتا۔

میرے ایک کزن کے پاس پجارو تھی ایک دن وہ کہنے لگا آنٹی پتہ نہیں کیا ہے بندہ جیسے ہی بیٹھتا ہے خود بخود گردن اکڑ سی جاتی ہے۔حالانکہ اس کی نیت ایسی نہیں ہوتی۔اللہ جانتا ہے ہمیں کبھی ایسیا محسوس نہ ہوا ماسوائے جب جب یونیورسٹی کے دنوں میں لڑکیاں ہماری گاڑی کے سامنے سے گزرا کرتی تھیں۔

البتہ لگتا ہے لڑکی اور گاڑی کا امتحان پاس کر کے ڈگری کے معاملے میں پھنس جائیں گے۔ پچھلے دنوں دو پاکستانی لڑکے ملے ایک نے پوچھا کیا کر رہے ہو اس نے کہا کہ پی ایچ ڈی کر رہا ہوں کیمسٹر ی میں۔ اس پر دوسرا لڑکا بولا مذاق نہ کر صیح صیح بتا کونسے ہوٹل میں برتن دھو رہے ہو۔ مجھے بھی خطرہ ہے کوئی کسی دن مجھے بھی کہے گا اچھا پی ایچ ڈی کر رہے ہیں؟ برتن دھونے میں؟ نہیں ویسے مذاق کے علاوہ سچ سچ بتائو ناں۔