hadayat nama safri-I
سفر وسیلہ ظفر ہے اسی لیے میرے عزیز دوست نعیم صاحب نے سفر کرنا چھوڑ دیا ہے کہ ان کے کزن میاں ظفر نے ان کے ساتھ وہ کی ہے جو کرنے کا حق ہےیعنی جو برادرانِ یوسفؑ نے ان کے ساتھ کی تھی۔اب ایک تو ظفر صاحب وکیل ہیں اوپر سے ناکام یعنی کون کریلا نیم چڑھا چبائے۔لیکن ایسے لوگ جن کا ٹاکرا میاں ظفر جیسے وسیلوں(یا وکیلوں) سے نہیں ہوا یا پھر مجبوری کا نام شکریہ کے تحت ان کو یہ بار گراں اٹھانا پڑتا ہے یا پڑ سکتا ہے کے لیے یہ راہنما گائیڈ نما ہدایت نامہ تیار کیا ہے۔یاد رہے یہ بیرون ملک سفر کرنے والے مسافران کے اوپر لاگو ہوتاہے۔
اپنا پاسپورٹ غیر ملک اترتے ہی چھپا کر رکھیں۔بے شک پاسپورٹ چھپانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہ سب سے اہم دستاویز ہے آپ بے شک کھو جائیں پاسپورٹ نہیں کھونا چاہیے۔لیکن یہاں تحریر کرنے میں حکمت یہ پوشیدہ ہے کہ لوگ کہتے ہیں پاسپورٹ ہمارا فخر ہے تو بھائی فخر کرنا گناہ ہے۔ اللہ میاں نے فخر دیکھا تو قیامت والے دن خواری ہوگی اور بیرون ملک کسی سیکورٹی والے نے آپکا پاکستانی فخر دیکھ لیا تووہاں دنیا میں ہی خواری جھیلنی پڑ سکتی ہے۔ عین ممکن ہے آپکو کسی الگ کمرے خاص طور پر جا کر جامہ تلاشی دینی پڑ جائے۔تو سفر کرنے سے پہلی برکت یہ ہوئی کہ آپ فخر سے محفوظ ہو گئے۔
دوسرا اہم فائدہ انا کو مارنا ہے۔آپ کے لاؤنج میں داخلے تک تو بیگ آپکا تھا لیکن اس کے بعد وہ مختلف اداروں مثلاً کسٹم ، سیکورٹی، انسداد منشیات وغیرہ والوں کا ہو گیا جب تک کہ وہ جہاز میں نہ پہنچ جائے۔دو احیتاطیں اس ضمن میں ملحوظ رکھیں کہ ایک تو بیگ جتنا آسانی سے کھل بند ہوسکے اتناچیک کرنے والوں کے لیے اچھا ہے۔دوسرا جتنے زیادہ تالے لگ سکیں اتنا آپ کے لیے اچھا ہے۔چار سے پانچ بار تو بیگ کی کھول کر تلاشی ہو سکتی ہے۔یقین نہ آئے تو گنیے، پہلے کسٹم والے پھر انسداد منشیات والے حالانکہ یہ ساتھ ساتھ کھڑے ہوتے ہیں لیکن مجال ہے جو اپنے فرائض سے وہ روگردانی کرکے آپ کو سہولت دے دیں۔ آپ کوایک ہی جگہ دو بار تلاشی دینا پڑ سکتی ہے پھر مشین سے گزرانے پر اگر سیکورٹی والوں کو کوئی مشکوک چیز نظر آجائے تو اور پھر بورڈنگ لینے کے بعد پھر مشین سے گزرانے پر کوئی مشکوک چیز نظر آ جانے پر۔اور تلاشی اتنی تفصیلی ہو گی کہ ساتھ کھڑا افسر اکتا جاتا ہے اور کہہ بیٹھتا ہے کہ بچے کی جان لو گے کیاٹھیک ہے بس جانے دو۔آج تک یورپ میں کسی نے بیگ کھول کر تلاشی نہیں لی زیادہ سے زیادہ مشین سے گزارو اور بس ،پتہ نہیں وہ پاگل ہیں یا ہم جو اتنی بار کھولتے ہیں کہ مسافر بیچارہ منٹو صاحب کا کھول دو افسانہ بن کر رہ جاتا ہے کہ ادھر آواز آئی کھول دو ادھر ہم نے بیگ کی زپ کھول دی۔
اور مادی اشیا ویسے بھی جانے کے لیے ہوتی ہیں اس لیے عین ممکن ہے کہ اگر آپ کے بیگ کو تالا نہیں تو جہاز تک جاتے جاتے کسی کو کچھ پسند آ جائے اور وہ آپ کو صدقہ جاریہ پہنچانے کی غرض سے وہ چیز نکال سکتا ہے۔تو دوسرا سبق ہم نے نفس پر قابو پانا سیکھا۔
وہ تو سنا ہی ہو گا کہ صبر کا پھل میٹھا ہے آپ کو اس کی سمجھ بیرون ملک سفر کرتے وقت پاکستانی ایر پورٹ پر ہو گی۔اب آپ بوڈنگ کی لائن میں لگے ہیں اور ایر لائن کے اہلکار کسی کو تیس کلو لے جانے دے رہے ہیں اور کسی کو دس کلو پر روک لگا دی ہے۔ کہیں توتو میں میں چل رہی ہے تو کہیں نئے اہلکار کو پتہ ہی نہیں کہ آپ کی کنیکٹنگ فلائٹ کا بورڈنگ کیسے نکالنا ہے۔ صبر ہی ایسے موقعوں پر کام آتا ہے۔
اب آپ خروج کی مہر لگوانے پہنچےہیں اور یہاں آپکو اقبال کا شعر نہیں کوئی چیز نکمی زمانے میں کی عملی تشریح نظر آئے گی۔ ٹھپہ لگانے والے صاحب آپ سے کوئی بھی کاغذ طلب کر سکتے ہیں۔ویزا تو ایک ثانوی شے ہے آپ کا بنک کارڈ ،اسٹوڈنٹ کارڈ،سفری کارڈ ،آپکے ڈبل روٹی خریدنے کی رسید،غرض کچھ بھی آپ سے طلب کیا جا سکتا ہےجس کو آپ ناکارہ سمجھ کر پھینکنے کاسوچ رہے تھے ۔اگر آپ کی منزل کوئی نئی جگہ ہے جہاں لوگ کم کم جاتے ہیں تو بس پھر آپ کی خیر نہیں۔کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے کہ "را " کا ہیڈ کواٹر وارسا میں ہے جو ایسی مشکوک نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔
اگر آپ سمجھ رہے ہیں تلاشیاں کروا کر، بورڈنگ لے کر، ٹھپہ لگوا کر آپ فارغ ہو گئے تو آپ کی بھول ہے پل صراط کی پریکٹس تو آپ کو اب کرنی ہے۔سب سے آخر میں آپکو آیف آئی اے والے بندے کے پیش ہونا ہے۔اس کو بھرتی کرتے وقت یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ جاہل ہو، بد تمیز ہو، بڑی بڑی چھ ضرب چھ کی مونچھیں ہوںاور پیٹ اتنا باہر نکلا ہو کہ کوئی غصے میں گریبان پکڑنے کا سوچے بھی تو اس کی توند سے ٹکرا کر رہ جائے۔ان کو دیکھ کر مجھے ہمیشہ خیال آتا ہے کہ عذاب کے فرشتوں کے زیادہ سے زیادہ سینگ ہی ہوں گے جواُن کو اِن سے جدا کرتے ہوں گے۔باقی وہ سب ایف آئی اے میں بھرتی میرٹ پر پورا اترتے ہوں گے۔جیسے ہمارے ہاں مولوی حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ صرف وہ مومن ہیں باقی سب ناقص مسلمان ہیں ایسے ہی انکو ایک ہی بات سکھائی جاتی ہے کہ ان کے علاوہ سب گندے انڈے ہیں جن کو اٹھا کر باہر(ملک سے نہیں ایر پورٹ سے)پھینک دینا چاہیے۔پہلے آپکا پاسپورٹ دیکھیں گے اس پر ٹھپہ دیکھیں گے ویزا دیکھیں گے پھر آپکا انٹر ویو شروع ہو گا۔ان صاحب سے آپ کا انگریزی میں لکھا نام تک پڑھا نہیں جا رہا پر آپکے کاغذات کو ہر اینگل سے دیکھ رہے ہیں۔ایک بار میرے سے آگے کوئی اٹھارہ بیس سال کی لڑکی کا پاسپورٹ دیکھ کر کہتے ہیں عینک اتارو اب مرتا کیا نہ کرتا اس نے عینک اتاری تو کہتے ہیں بیٹا آپکے پاسپورٹ پر تو عینک کے بغیر والی فوٹو ہے ہم کیسے پہچانیں،میرے سے جو جوسوالات کیے جا چکے ہیں وہ ہیں کہ پولینڈ کہاں ہے؟آپ پولینڈ کیسے پہنچ گئے؟پولش بول کر دکھائو الغرض ہوتا ہے تماشہ شب و روز۔۔۔اگر آپ یہاں سے بھی ہنسی خوشی پار کر گئے تو آپ انتہائی صابر و شاکر بندے ہیں آپکو کسی قسم کے سروے کے زریعے اپنا جذباتی پن چیک کرنے کی بالکل ضرورت نہیں۔
یاد رہے یہ واردات سفری کراچی ایر پورٹ کی ہے ۔میرے تجربے کے مطابق لاہور اور کراچی میں فرق یہ ہے کہ کراچی میں سوالات اور رویہ کسی حد تک معقولیت کے دائرے میں آتا ہے جبکہ لاہور میں اہلکار نہ صرف بد تمیزی کرتے ہیں بلکہ ایسے سوالات کرتے ہیں کہ اپنا سر پیٹنے کو دل کرتا ہے مثلاً آپکے عارضی رہائشی کارڈ کا وزن کم کیوں ہے؟آپ کو یہ کارڈ کیسے مل گیا؟ اپنی یونیورسٹی کا پولش نام بتاؤ؟ آپکے یونیورسٹی لیٹر پر جس کے دستخط ہیں اس کا نام بتائو، اپنا پولینڈ کا پتہ بتائو وغیرہ وغیرہ اب مسئلہ یہ ہے کہ میں اگر کراچی سے آؤں جاؤں تو پھر ملتان آنے کے لیے پی آئی اے کی زیارت کرنے پڑتی ہے وہ اپنی جگہ ایک عبرت ہےجو اس بلاگ کے اگلے حصے میں تحریر کروں گا اور لاہور سے سفر کروں تو یہ نا معقولیت۔ اس بار بہرحال لاہور سےسفر کا قصد کیاہے،امید ہےکہ کوئی ایف آئی اے والا پڑھا لکھا نہیں ہو گا اور ہوگا بھی تو اردو بلاف خاص طور پر میرا بلاگ تو بالکل ہی نہیں پڑھتا ہوگا۔
دعا کریں اللہ مجھ پر رحم کرے۔
المختصر یہ کہ ایر پورٹ پر ہر بندے کو یقین ہے کہ ہر یورپ اور امریکہ کا مسافر دو نمبر کاغذات پر سفر کر رہا ہے اور کوئی نہ کوئی غیر قانونی شے ساتھ لے کر جارہا ہے۔لیکن یاد رہے یہ صرف آپ اور میرے جیسے بے سفارشیوں کے لیے ہے اگر آپ کی سفارش ہے یا جان پہچان ہے تو آپ کو کسی مرحلے سے گزرنے کی ضرورت نہیں پھر آپکے غیر قانونی کاغذات بھی قانونی ہیں اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ آپ جہاز میں بیٹھے ہوں اور کوئی اہلکار آپ کا پاسپورٹ خروج کی مہر لگوا کر آپ کو بورڈنگ کے ہمراہ وہاں دے جائے ۔بس آپ کی سفارش اور جان پہچان کتنی بڑی ہے اس پر منحصر کرتا ہے۔