pas sabit hoa Polish larkian mutasib hain
اب یہ تو ذرا مشکل ہے کہ میں متعصب کی کیٹیگری بتائوں کیونکہ یہ نہ تو رنگ ،نہ زبان، نہ نسل اور نہ ہی مذہب کے زمرے میں آتی ہے پر میرے بارے ضرور ہے۔حقیقت بمعہ امثال کے حاضر خدمت ہے۔
ہمیں ابھی پولینڈ آئے ایک مہینہ بھی نہ ہوا تھا کہ میرے ایک دوست کے ساتھ ناچتے ہوئے بے خود ہو کر اس کی ہم رقص نے
اس کو کندھے پر کاٹ لیا۔لو بائیٹ Love bite تو سنا ہی ہو گا بس لڑکی نے اس کے کندھے پر لاکھ کی مہر ثبت کر کے اشارہ دے دیا کہ لوہا گرم ہے پر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم تک پہنچنے والا ہر لوہا ٹھنڈا ہی پایا گیا ہے۔
میرے ایک اور دوست کو ایک رات کلب میں لڑکی آ کر کہنے لگی کل میری شادی ہے اور میری سہیلیوں نے بیچلر پارٹی میں شرط عائد کی ہے کہ پانچ انجانے لڑکوں کو پیار کر کے آؤ۔ کیا میں آپ کو پیار کر لوں؟ اب خود فیصلہ کریں نہ وہ پولینڈ کی آخری دلہن تھی جس کی بیچلر پارٹی ہوئی نہ ہی اس کی سہیلیاں واحد کمینی سہیلیاں تھیں۔ پر ہمیں تو کوئی ایسی بھی نہیں ملی جس نے کہا ہو شرط لگی تھی انجان لوگوں کو دیکھ کر پیار سے ہنسنا ہے۔
یونیورسٹی میں جہاں سے ماسٹرز کیا ایک واہیات استانی تھی۔اللہ جانتا ہے مجھے تو اس کی شکل پہلے دن سے نہیں بھائی پر کچھ لوگ اس کی آنکھوں میں ڈوب کر مرنے کو تیار تھے حالانکہ مرنے کو چلو بھر پانی بھی کافی ہوتا خیر ہمیں پہلے ہی کسی نے متنبہ کر دیا تھا کہ موصوفہ بھوری رنگت پر اکثر پھسل جاتی ہیں۔اور موصوفہ میرے دوست پر پھسل بھی گئیں۔ پر میرے دوست کی طرف سے نو لفٹ کا بورڈ دیکھ کر موصوفہ نے کچھ غم غلط کرنے کے واسطے اور کچھ پھسلنے کی عادت کے واسطے اور کچھ دوست کو جلانے کے واسطے دوسرے بھوری رنگت والے پر پھسل گئیں پھر تیسرے پر اور پھر چل سو چل۔ ویسے تو اللہ کا شکر ہے کہ ہم پر ان کی نگاہ کرم نہیں پڑی پر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری باری ایسی پھسلن والی زمین پر بھی نہیں آئی۔
تازہ واقعہ تو آپ نے سنا ہو گا کہ ایک پولی نے حیدر آباد آ کر ایک گونگے پاکستانی سے شادی کر لی ویسے تو پولینڈ میں پولش نہ آنا اور گونگا ہونا ایک برابر ہے پر ایک وہ ہیں جنکو گھر سے آ کر لے گئی ایک ہم ہیں کہ۔۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کوشش ہی نہیں کی گئی تو ایسا نہیں دو چار بار ہم بھی کلب میں منہ کالا کرنے گئے تھے ، ہم نے نشیلی نگاہوں سے بھونڈے انداز میں دیکھنے کی بڑی کوششیں کی ہیں، ہم بھی کئی لڑکیوں کو دیکھ کر معنی خیز طور پر مسکرائے ہیں، ہم نے بھی بہانے بہانے کئی لڑکیوں کو ہوٹل چلنے کی دعوت دی ہے۔پر مجال ہے کسی نے پوچھ ہی لیا ہو میاں کتنے دانت ہیں منہ میں۔
ہم کہا کرتے تھے اگر ممتحن نشے میں ہو تو پاس ہونے کا امکان ہے ورنہ نہیں ۔پر اس پرچے میں تو اب یہ بھی نہیں کہہ سکتا۔ ہوش مند اور ٹُن دونوں قسم کے ممتحن آزما چکا ہوں پر نتیجہ وہی دھاک کے تین پاٹ۔
پس مثالوں سے اور مصالحوں سے ثابت ہو ا کہ پولش لڑکیاں متعصب ہیں اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پولینڈ کو خیر باد کہہ دیا جائے بھائی ہم تو ایک مثال جانتے ہیں جو آپ کو نہ جانے آپ اس کے والد صاحب کو بھی نہ جانو۔ والد صاحب تو نہیں والد صاحب کی لڑکیوں کو بہرحال ہمارا استعفیٰ پیش ہے کہ پھر نہ کہیں کہ خبر نہ ہوئی تھی۔