January 11, 2017

2016 میں پڑھی گئیں کتب



سب سے پہلے تو میں یہ بات واضح کرنا چاہوں گا کہ یہ سراسر میری ذاتی پسند و ناپسند پر مشتمل فہرست ہے کہ اللہ نے انسان ایسی شے بنائی ہے جو ایک سے دوسری نہیں ملتی- ایک ہی شے بیک وقت ایک شخص کو انتہائی حسین جبکہ دوسرے کو بدصورت لگ رہی ہوتی ہے تو اس لیے بے باک رائے دینے کے لیے معذرت قبول کیجیے کہ جو دل کو لگا وہی لکھ دیا۔

 دوسرا میں فیس بک گروپ کتب خانہ عثمانیہ کا اور طویل پروازوں کا جہاں دوسری پرواز لینے کے لیے ہوائی اڈے پر لمبا انتظار کرنا پڑا کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ اول الذکر نے مفت تھوک کے حساب سے کتابیں مفت مہیا کیں کہ نام دیکھ کر ڈاؤنلوڈ کرنا ہی پڑیں اور موخر الذکر کے انتظار کو کاٹنے کے لیے کتاب خریدنی ہی پڑی۔

 کتب: متفرق                             مصنف:  شفیق الرحمان                          صنف: افسانہ/ سفر نامہ/ مزاح 

یوں تو میں نے شیق الرحمان، کرنل محمد خان، ابولکلام آزاد کو تب پڑھ لیا تھا جب میں فقط پڑھنا جانتا تھا اور الفاظ کے معانی اور مقاصد سے ناواقف تھا کہ تب میری عمر بمشکل چھ سات سال رہی ہوگی- اس سال شفیق الرحمن کو دوبارہ پڑھا تجدید محبت کی- میری نظر میں شفیق الرحمن اردو کے بہترین مزاح نگاروں میں سے ایک ہیں- ہو سکتا ہے کہ آپ میری بات سے اتفاق نہ کریں لیکن میرے نزدیک ابن انشا اور شفیق الرحمن اردو کے سب سے اچھے مزاح نگار ہیں- شفیق الرحمن کو البتہ ابن انشا پر برتری یہ حاصل ہے کہ ابن انشا کے مضامین عام زندگی کے ہیں جبکہ شفیق الرحمن نے زیادہ تر فکشن لکھا ہے- شفیق الرحمن کے افسانے پہلی بار پڑھنے پر کوفت ہوتی ہے کہ کون ہیں یہ روفی، حکومت آپا، مقصود گھوڑا لیکن آہستہ آہستہ ان سے محبت شروع ہو جاتی ہے اور جب کتاب ختم ہوتی ہے تو احساس ہوتا ہے کہ یہ تو زندگی تھی اور زندگی اتنی جلدی کیوں ختم ہوگئی۔ دجلہ کو میں اردو کی بہترین کتابوں میں گنوں گا جبکہ اس کے علاوہ لہریں، کرنیں، مد و جذر، حماقتیں، مزید حماقتیں غرض ہر کتاب لاجواب- 

 کتاب: انسانی تماشہ/ ہیومن کامیڈی         مصنف/مترجم ولیم سارویان/ شفیق الرحمن         صنف: ناول

ولیم سارویان William Saroyan کا ناول ہیومن کامیڈی Human comedy پڑھا،اس کا شفیق الرحمن کا اردو ترجمہ انسانی تماشہ پڑھا اور اس پر بنی فلم اتھیکا Ithaca دیکھی ہر حال میں ناول کی تازگی برقرار رہی- ایک ایسی انسانی نسل کی کہانی ہے جس کے نزدیک اخلاقی اقدار سب سے اہم تھے- ایک لڑکپن میں تازہ داخل بچہ جو گھر کے ذمہ داری اٹھانے لگتا ہے اور لوگوں کو بری خبر کے تار پہنچا کر خود ٹوٹ سا جاتا ہے، ڈاکخانے کے کلرک جو کہ ویسٹرن یونین کی طرف سے ڈاکخانہ بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں پھر بھی ویسٹرن یونین Western Union کے ڈاکیے کو ملنے والے خطوط سے حصہ دییتے ہیں کہ کہیں وہ کلرک نوکری سے ہاتھ نہ دھو بیٹھے، بوڑھا تار بھیجنے والا کلرک جو انتہا درجے کا شرابی اور تنہا شخص ہے اپنی طرف سے پیسے ادا کر کے لوگوں کی تار بھیجتا ہے- بس ایک ایسا معاشرہ جو مغرب کیا مشرق تک میں نایاب ہوچکا ہے کی تصویر پر مبنی یہ ناول ہر شخص کو پڑھنا چاہیے تاکہ اصل اچھے انسان کو جاننے میں مدد ملے۔  


کتاب : الکیمسٹ The Alchemist        مصنف : پاؤلو کویلہوPaulo Coelho      صنف: ناول 

بہت عرصے تک اس ناول کی تعریف سننے کے بعد اس ناول کو پڑھ ہی لیا۔ روایتی مغربی ناول کی بجائے اس میں مشرق کی جھلک ملتی ہے- بہت عمدہ، لاجواب ناول- ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جو ایک خزانے کی تلاش میں نکلتا ہے لیکن دراصل وہ اس کی خود کی تلاش ہوتی ہے- ہم میں سے ہر ایک کی کہانی ہے ان کی بھی جو اپنے خوابوں کی تلاش میں نکلتے ہیں ان کی بھی جو اپنے خوابوں کی تلاش میں نہیں نکلتے۔ اس کا اردو ترجمہ بھی عمدہ ہے کہ کہیں آپ کو باقی انگریزی ترجموں کی انجانا ماحول نہیں ملتا بلکہ تمام کہانی اسلامی سپین اور شمالی افریقی ممالک میں وقوع پذیر ہوتی ہے- اگر آپ نے ابھی تک نہیں پڑھا تو پہلی فرصت میں پڑھ لیجیے 


 کتاب: اندھے لوگ Blindness        مصنف: خوزے ساراماگو José Saramago      صنف: ناول

ناول روایتی انگریزی فلموں کا سا ہے (اس پر فلم بلائنڈنس کے نام سے ہی بھی بن چکی ہے) – اگر آپ ناول کا اختتام شروع میں ہی بھانپ لیں تو ناول میں پڑھنے کو کچھ نہیں بچتا- یہی اس ناول کا سب سے بڑا المیہ ہے- میرا مشورہ ہے کہ ناول کی بجائے فلم ہی دیکھ لیں باقی کم از کم میرے نزدیک ناول کوئی اتنا خاص نہیں۔ 

کتاب: شتر غمزے                         مصنف :کرنل محمد اسحاق                         صنف: آپ بیتی/ سوانح:

میرے خیال میں اس سال پڑھی گئی کتابوں یہ سب سے اچھی کتاب ہے- کرنل صاحب برطانوی آرمی کے ساتھ برما کے محاذ پر لڑے اور ملٹری کے اعزازات جیت کر لوٹے- بڑی سچائی سے لکھی گئی یہ کتاب اس بات کو واضح کرتی ہے کہ کیوں جاپانی پہلے جیتتے رہے اور پھر کیوں شکست کھا گئے- اس کتاب میں پہلی بار کسی ہندستانی نے برطانیہ کی طرف سے لڑنے کی توجیح پیش کی حالانکہ شروع میں خود کرنل صاحب لکھ چکے ہیں کہ وہ فقط روزگار حاصل کرنے فوج میں شامل ہوئے تھے۔ آخری باب کو چھوڑ کر کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ ویسے یاد رہے یہ وہی اسحاق صاحب ہیں جنہوں نے فیص صاحب کے ہمراہ جیل بھی کاٹی اور ان کی ایک کتاب کا دیپاچہ بھی تحریر کیا

کتاب: جہان حیرت               مصنف: سردار محمد چودھری                  صنف:  آپ بیتی

چودھری صاحب پنجاب کے سابق آئی جی رہے ہیں اور پاکستان میں ویسے بھی سرکاری ملازمت کے بعد لکھنے لکھانے کا اتنا رواج نہیں رہا اس لیے یہ کتاب قارئین کے لیے ایک عمدہ اضافہ ہے جس کو پڑھ کر آپ انجانے میں لکھے گئے ابواب میں جان سکیں گے کیسے چودھری صاحب نے نواز شریف کو مدد کی اور وہ اسکو اپنی ڈیوٹی کا ہی حصہ جانتے رہے- چودھری صاحب کی نواز شریف سے محبت اتنی بڑھی کہ انہوں نے ایک اور کتاب ٹیڑھی راہوں کا سیدھا مسافر نواز شریف تک لکھ ماری ہے- بہرحال کتاب میں پڑھنے کا مشورہ ضرور دوں گا تاکہ قارئین ہمارے سرکاری افسران کا رویہ سمجھ سکیں۔ 

کتاب: ایک سیاست سو کہانیاں         مصنف: روؤف کلاسرا                   صنف:: سیاست

عرصہ ہوا پاکستانی سیاست کو پڑھنا موقوف کر رکھا ہے کہ پاکستانی صحافیوں کی کتاب میں سب کچھ خاص زرائع بتاتے ہیں جیسے ہمارے ہاں تاریخی ناول ہوا کرتے ہیں جس میں ہیروئن کے دل کے اسرار بھی ایسے بیان کیے جاتے ہیں گویا ہیروئن کے دل کے ایک کونے میں بیٹھ کر لکھا گیا ہو – یہ کتاب ہاتھ لگی تو پڑھ لی کیونکہ بہرحال کلاسرا صاحب ان صحافیوں میں شامل ہیں جن کا مہینے میں ایک آدھ کالم میں پڑھ لیتا ہوں- کتاب اچھی لگی کیوںکہ یہ ان کے کالموں پر مبنی نہیں بلکہ پاکستانی سیاست کے کچھ اہم اراکین کے انٹرویو پر مبنی ہے – لکھنے کا انداز اچھا ہے تاہم جو بات انکے مزاج کے خلاف تھی اس کے ساتھ انہوں نے تبصرہ بھی کر مارا- یعنی جہاں انکو لگا کہ انٹرویو دینے والا شخص بات گھما رہا ہے یا دروغ گوئی سے کام لے رہا ہے تو انہوں نے اگلے ہی جملے میں یہ بات لکھ دی- دوسرا یہ بھی ہے کہ آپ کچھ افراد کے خلاف بغض اور کچھ کے لیے ہمدردی با آسانی محسوس کرسکتے ہیں لیکن بہرحال اس میں شک نہیں کہ سیاست پر لکھی کچھ بہتر کتابوں میں سے ایک ہے جس میں جن کے بارے لکھا گیا ان کا موقف بھی موجود ہے۔ 

کتاب : بزم آرائیاں، تنگ آمد۔۔۔۔              مصنف:کرنل محمد خان                 صنف: مزاح 

اس سال کرنل محمد خان کو دوبارہ پڑھنے کا موقع ملا- کہتے ہیں اچھی کتاب کی پہچان ہے کہ دوسری یا تیسری بار پڑھنے پر بھی آپ کو اتنی ہی اچھی لگے جتنی پہلی بار تو کرنل صاحب کی تحاریر میں مجھے یہ بات بہرحال نظر نہیں آئی۔ 

کتب: متفرق                                   مصنف: مشتاق احمد یوسفی                 صنف:مزاح 

یوسفی صاحب نجانے کیوں اب تک میرے زیر مطالعہ کیوں نہیں آئے تھے۔ تاہم اس سال یوسفی صاحب کی تمام کتابیں پڑھ ڈالیں اور پڑھ کر احساس ہوا کہ شاید یوسفی صاحب کو حق پر اردو کا بہترین مزاح نگار کہا جاتا ہے- تاہم اتفاق سے وہی کتب دوسری بار پڑھنے کو ملیں تو وہ رنگ نہ جم سکا جو کہ پہلی بار تھا۔ اب اس کو میں اپنی کوتاہی کے علاوہ کیا سمجھوں۔  

کتاب: سنگ دوست                              مصنف : اے حمید                     صنف: خاکے

میں کبھی اے حمید کے ناولوں کا پرستار نہیں رہا تاہم نوائے وقت کے سنڈے میگزین میں پرسرار کالم بارش، خوشبو اور سماوار تب بھی مجھے پسند تھے جب میں استعارے سے ناوا قف تھا تاہم اسکی ناپسندیدگی کی ایک وجہ یہ ہوا کرتی تھی کہ نوائے وقت ہمارے گھر نہیں آتا تھا اس لیے اس کا دیدرار دو تین ہفتوں بعد ہوا کرتا تھا تھا اور اگلی بار بات کہاں سے کہاں نکل جاتی- سنگ دوست نامی یہ کتاب اپنے وقت کے بڑے لوگوں مثلاً ابن انشا، احمد ندیم قاسمی، امانت علی خان، ابراہیم جلیس جیسے بڑے ناموں کے خاکوں پر مشتمل یہ کتاب آپ کو پہلے صفحے سے ہی اپنے گرفت میں لے لیتی ہے۔ پہلے خاکے میں آرزو لکھنوئی کے بارے میں اے حمید لکھتے ہیں "گرتی برف کی منجمد ویرانی میں آج پھر تنہائی میں یاد کا شعلہ بھڑک اٹھا ہے اور میں نے دہکتے ہوئے آتشیں سورج کی طرف اپنا چہرہ اٹھایا ہے- آج پھر ان گئے دنوں کی یاد بادلوں میں رویل کے پھول سجائے مجھ سے ملنے آئی جو پوتر گنگا کے ساحل پہر مجھ سے جدا ہوگئے تھے- میں نے ایک بار پھر چمکیلی ریت پر اس دیوداس کے پاؤں کے نشان دیکھے ہیں جو ناریل کے درختوں میں سے گزرتی ہوئی سمندر کی طرف نکل گئی تھی اور پھر کبھی واپس نہ آئی تھی"۔ 
اب بتائیں کون کافر ہو گا جو اس چاشنی کا ذائقہ چکھنے سے انکار کر سکے- اگرچہ بعد کے خاکے اس لفاظی سے محروم ہیں لیکن کہیں گرفت نہیں کھوتے- اس کتاب کا حسن بڑے لوگوں کی چھوٹی چھوٹی نیکیاں جو کہ اب ناپید ہیں۔ میں پہلی فرصت میں یہ کتاب پڑھنے بارے تجویز کروں گا۔ 

کتاب: دہلی کا آخری مشاعرہ                   مصنف: مرزا فرحت اللہ بیگ                صنف: طبع زاد

یاد نہیں کہ سکول میں اپنے نصاب میں یا کسی پرانے نصاب میں دہلی کے آخری مشاعرے کی تھوڑی سی روئیداد پڑھی تھی اور تب کا اس امید میں تھا کہ کبھی پوری پڑھ پاؤں- اس سال یہ کتاب ملی ، چومی ماتھے سے لگائی اور سب کام چھوڑ کر سب سے پہلے پڑھی- بہت عمدہ اور لاجواب-یاد رہے کہ یہ ایک حقیقی واقعے کی افسانوی تخلیق ہے- آسان اردو میں میرے جیسے جاہل کے لیے بھی قابل فہم کتاب- اس زمانے کی بڑی عمدہ تشریح کرتی کتاب ہے جو کہ اگر یورپ میں لکھی گئی ہوتی تو اس پر ڈرامے و فلمیں بن چکی ہوتیں لیکن ہمارے ہاں چونکہ ایسا کوئی مثبت رواج نہیں اس لیے کتاب ہی پڑھیے اور سر دھنیے۔ 

کتاب:  ٹھکرائے ہوئے لوگوں کا ادب               مصنف/مرتب: ڈکٹر مبارک علی             صنف: انتخاب 

ایک ایسی کتاب جو کہ صرف ہندی اچھوت کی نمائندگی نہیں کرتی بلکہ ہر ایک صنف کی ترجمان ہے جو کہ کسی طرح ناانصافی کا سامنا کرتی ہے- ایک دیا پوار کی نظم 'تم نے لاس اینجلس سے لکھا' اقتباس ملاحظہ ہو 
'نیگرز- سیاہ فام' 
وہ مجھے یہ گالیاں دیتے ہیں 
اور میرے دل کی گہرائیوں میں ہزاروں بچھو ڈنک مارنے لگتے ہیں 
اسے پڑھ کر مجھے بہت اچھا لگا
 اب تم نے بھی وہ مزہ چکھ لیا جو ہم سہتے رہے ہیں 

غرض کتاب ہر عام آدمی کی نمائندگی کرتی ہے جس نے خاص آدمیوں کو سہا- تاہم واحد عیب کتاب میں یہ ہے کہ ایک صد پینتیس صفحات میں چوراسی کتاب کی تمہید و دیپاچہ پر خرچ کیے گئے ہیں۔ اور مزید یہ کہ اگر نظموں کی اصل زبان بھی ساتھ لکھی ہوتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔ 

کتاب: چیخوف کے افسانے               مصنف: انتون چیخوف Anton Chekhov          صنف: افسانے

کہتے ہیں کہ چیخوف کے افسانے دنیا کے کسی بھی ادب میں لکھے گئے افسانوں میں بہترین افسانے ہیں- اب ہم باقی ادبوں کے ایسے تو ماہر نہیں کہ تبصرہ کرسکیں لیکن ان کہانیوں کی خوبی یہ ہے کہ صد سال گرزنے کے باوجود، روسی پس منظر میں لکھے جانے کے باوجود، ترجمے کے باوجود آپ کہیں کہانی کا سراغ نہیں کھوتے۔ کہانی آپ کو اپنی گرفت میں رکھتی ہے اور معاشرتی مسائل آپ کو ایسے دکھتے ہیں گویا یہ تو ہمارے معاشرے کے لیے لکھا گیا تھا۔ البتہ ترجمہ کسی حد تک بہتر ہو سکتا تھا کہ بعض کہانیوں میں ڈرامائی پن جو کہانی کے اختتام میں پیدا ہوتا ہے اس شدت سے نہیں پیدا ہوتا جیسا کہ ہونا چاہیے مزید بعض اصطلاحات کا اردو ترجمہ بھی نہیں کیا گیا۔ افسانے اگر آپ نے اب تک نہیں پڑھے تو پہلی فرصت میں پڑھنے کا انتظام کیجیے۔ 

کتاب: سچ کا سفر                       مصنف: صدرالدین ہاشوانی                               صنف: آپ بیتی

سوائے اس کے کہ آپ کو پیپلز پارٹی اور آصف زرداری سے خاص بیر ہے یا آپ بڑے لوگوں کی زندگی پڑھنا پسند کرتے ہیں اس کتاب کو پڑھنے کا مشورہ میں نہ دوں گا- وہی روایتی آپ بیتی کہ عام گھرانے میں پیدا ہوئے، تمام زمانہ دشمن تھا، خود نیک پروین ثابت ہوئے اور زمانہ خرکار – اور آخر کار اپنی ایمانداری کے بل پر کامیابی کی آخری سیڑھی پر جا کھڑے ہوئے وغیرہ وغیرہ۔ 

کتاب: میکسم گورکی کے افسانے مصنف: میکسم گورکی  Maxim Gorky     صنف: افسانے 

بے شک گورکی صاحب کو دنیا کے مشہور ترین مصنفوں میں گنا جاتا ہوگا لیکن کم از کم ایک اردو قاری کے لیے یہ کہانیاں کسی اور سیارے کی ہیں۔ افسانے آدھی کہانی اور آدھی منظر نگاری پر مشتمل ہیں تو سمندر میں یا کسی جزیرہ کی منظر نگاری جلد ہی آپ کی دلچسپی ختم کر دیتی ہے- لیکن یہ نہیں کہ نہ پڑھیں، ضرور پڑھیں کہ ہر تحریر (خاص طور پر فکشن) ایک نیا زاویہ ، ایک نئی دنیا ، ایک نیا نظریہ پیش کرتی ہیں جو کہ دماغ کی کھڑکیاں کھولنے کے کام آتی ہیں جس کی ہم پاکستانیوں کو تو خاص ضرورت ہے۔

کتابیں تو اور بھی بہت سی پڑھی ہیں لیکن فی الحال انہی پر اکتفا کیجیے۔

2016 main perhi gae kutab