ایک صاحب نے کچھ عرصہ پہلے فرمائش کی تھی کہ معذوروں کے بارے کچھ لکھوں۔ سنجیدہ موضوعات پر لکھنے سے ہم نے خود ساختہ معذوری اختیار کی ہوئی ہے لہذا ہم چپ رہے تاہم اب معذوروں کی ایسی قسم کے بارے لکھ رہے ہیں جو معاشرے میں تو بڑے اچھے مقام پر ہیں اور ان کی ہر جگہ منہ پر قدر بھی کی جاتی ہے لیکن ان کے بارے میں بہت کم لکھا گیا ہے۔
معذوروں کو یورپ میں اسپیشل لوگ Special persons کہتے ہیں اور ہم ان ذہنی معذوروں کو جن کے بارے یہ بلاگ کو بھی اسپیشل ہی کہتے ہیں لیکن ذرا مختلف انداز میں۔ ہم ان کو وی آئی پی VIP یعنی اسپیشل کی امپورٹنٹ Important کہتے ہیں۔ جبکہ عام آدمی سے پوچھیں تو وہ ان کو وی آئی پی یعنی ویری اسپیشل پرسن یعنی دوسرے الفاظ میں ذہنی معذور کہتا ہے۔
آج ہم آپ کی ان کی چند اقسام سے متعارف کراتے ہیں جو آپ نے کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں دیکھی ہوں گی اور چونکہ یہ دماغی بیماری وبائی ہے اس لیے یہ بھی ممکن ہے کبھی آپ کو بھی جیسے کھانسی، نزلہ ہو جاتا ہے یہ ہو گئی ہو اور پھر کسی ایسے شخص سے مل کر جس کو یہ بیماری آپ سے زیادہ لاحق ہو افاقہ ہوا ہو۔
بیماری کا نام: فولادی گردن
اس بیماری میں اچھے بھلے آدمی کی گردن میں گوشت پوست کی بجائے سریا بھر جاتا ہے (نہیں نہیں اس کا اتفاقی اور غیر اتفاقی سریے سے ذرا بھی تعلق نہیں)۔ اس کی گردن اکڑ جاتی ہے اور اسےاپنے سے نیچے دیکھنے پر بڑی اشیا چھوٹی نظر آتی ہیں جیسے انسان کیڑے مکوڑے نظر آتے ہیں۔ اگر چہ اس بیماری میں جسم میں بھی اکڑن آتی ہے لیکن اس کا اصل حملہ گردن پر ہی ہوتا ہے اور اچھے بھلے آدمی کی گردن دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ اگر اس نے زرا بھی ادھر ادھر دیکھا تو ایک تڑک کی آواز آئے گی اور گردن ٹوٹ جائے گی۔
علاج: یہ ایک لا علاج بیماری ہے جو پیسے، شہرت، نام خاندان الغرض کسی وجہ سے بھی لاحق ہو سکتی ہے اور اس بیماری میں بیماری لاحق کرنے والی وجہ ختم بھی ہوجائے گردن میں گڑا سریا ختم نہیں ہوتا- بس اللہ ہدایت دے دے تو الگ بات ہے – واحد علاج احتیاط ہے اور احتیاط تو لوگ ایڈز میں نہیں کرتے یہ تو پھر فولادی گردن ہے۔
بیماری کا نام: متاثرین
یہ ایک بڑی بیچاری سی بیماری ہے جو کہ اکثر ذہنی بیماریوں کی ماں ہے کہ اس بیماری میں لاحق لوگوں دوسروں سے بلاوجہ متاثر ہوجاتے ہیں۔ کسی کی گاڑی دیکھ کر ایمپریس Impress ہو جاتے ہیں کسی کی انگریزی سن کر ایمپریس ہوجاتے ہیں کسی کا پیسہ دیکھ کر ایمپریس ہو جاتے ہیں اور کسی کا عہدہ دیکھ کر ایمپریس ہو جاتے ہیں اور پھر ایمپریس ہوتے ہوتے ڈیپریس Depress ہوجاتے ہیں- ہر قیمت پر وہ شے خود حاصل کرنا چاہتے ہیں اور جن کے پاس دیکھتے ہیں یہ جانے بغیر اس شخص نے کہاں سے حاصل کی؟ اس کا کوئی فائدہ فودہ ہے کہ نہیں؟ اس کے منفی اثرات کیا ہیں؟ اس شخص کو ایک سلیبریٹی یعنی کوئی ہستی بنا ڈالتے ہیں۔
علاج: یہ بیماری بڑی آسانی سے ختم کی جاسکتی ہے بس کوئی سوکھی کھالوں کے چھتر بنانے اور چلانے والا آپ کا واقف ہو۔
بیماری کا نام: ٹانگوں کا کٹاؤ
اس بیماری میں انسان کے ٹانگوں پر دھپڑ جن کو انگریزی میں ریشسز Rashes پڑ جاتے ہیں اور وہ ایک نارمل چال کی بجائے ٹانگیں تھوڑی پھیلا کر ایسے چلنے لگتا ہے جیسے وہ لوگ جو مہینوں نہیں نہاتے کو پسینے اور میل سے ٹانگوں کی جڑوں میں دھپڑ پر جاتے ہیں یا بچوں کو پھوہڑ مائیں ڈائیپر پہنا پہنا کر ریشسز کرا دیتی ہیں یہی حال ان لوگوں کا ہوتا ہے لیکن پچھلی بیماریوں کی طرح یہ بھی ذہنی بیماری ہے اور بظاہر اس شخص کے جسم پر کوئی علامت ایسی نہیں ہوتی۔
علاج: یہ بھی ایک لاعلاج بیماری ہے کہ واحد علاج یہی ہے کہ والدین اپنی چال و خواہشات قابو میں اور بچوں کی نظر میں رکھیں کہ یہ بھی عادت کی طرح ہے پڑجائے تو چھٹتی نہیں اور چال تو ایسے لڑکوں کی نہیں چھٹتی جو کیٹ واک کرتے نظر آتے ہیں یہ تو پھر متاثرین کو متاثر کرتی ہے۔
بیماری کا نام: غریب جراثیم
اس بیماری میں متاثرہ شخص کو یہ وہم ہو جاتا ہے کہ وہ پاک صاف صاف ستھرا ہے جبکہ باقی ساری دنیا غلیظ ہے۔ ساری دنیا تو خیر غلط لفظ ہے کہ اس کو لگتا ہے کہ اس کے علاوہ معاشرے کا باقی طبقہ غلیظ ہے۔ ایسے شخص کو کبھی کسی غریب سے ہاتھ ملانا بھی پڑ جائے تو وہ سیدھا غسل خانے کا رخ کرتا ہے اور مہنگے صابن، ہینڈ واش سے ہاتھ رگڑ رگڑ کر تب تک باہر نہیں نکلتا جب تک اس کو یقین نہ ہوجائے کہ اس بیچارے کے جراثیم تو الگ بات، جراثیم کے فرشتے بھی کوچ فرما چکے ہوں گے حالانکہ جتنا صابن، لوشن ، شمپو وہ شخص اکیلا ایک ہاتھ ملانے پر بہا آتا ہے اتنا صابن اور ہینڈ واش اس شخص کے تمام گھر والوں کی صفائی کے لیے کافی ہوگا۔ اس بیماری کا دورخاپن یہ ہے کہ یہ بیماری ایسی ہے کہ بندہ غریبوں سے دور رہنا چاہتا ہے لیکن یہ ایسے لوگوں کو بھی ہوجاتی ہے جو غریبوں کے ساتھ ملتے جلتے ہیں مثلاً سیاستدان، راہنما وغیرہ وغیرہ-
علاج: یہ ایک قابل علاج بیماری ہے بس اللہ میاں کی قسمت پھیرنے کی دیر ہے۔
بیماری کا نام: میں میں
یہ ایک عام بیماری ہے جو کسی بھی چھوٹے بڑے کو لاحق ہوسکتی ہے۔ اس میں مبتلا شخص کو لگتا ہے کہ وہ ہی درست ہے جبکہ باقی سب غلط ہیں، ایک اسی کو علم ہے باقی سارے بے علمے ہیں- اس میں مبتلا شخص کا یہ ایمان بن جاتا ہے کہ وہ اہل علم ہے اور جو وہ سوچتا ہے سمجھتا ہے وہی درست ہے اور باقی سب جاہل جہلا۔ یہ شخص دوسروں کی رائے بھی برداشت نہیں کرتا اور زبردستی ان کے اعتقاد بدلنے پر تل جاتا ہے۔ یہ بیماری ہمارے ایشیا میں پائی جاتی ہے اور جیسے جیسے بندہ ایک آدھ کتاب پڑھ لیتا ہے یہ بیماری پیدا ہوناشروع ہوتی ہے اور جتنا زیادہ مطالعہ یا تجربہ ہوتا ہے بیماری اتنی ہی پھیلی ہوتی ہے۔ اس بیماری میں لاحق شخص اپنی استطاعت کے مطابق، بیٹھک، مسجد، فیس بک، ٹی وی چینل کا رخ کرتا ہے اور دوسروں کو غلط ثابت کرنا اس کی زندگی کا واحد مقصد رہ جاتا ہے۔
علاج: اس بیماری کا متاثرہ مشکل سے ہی قابو آتا ہے کہ عمر بڑھتی جاتی ہے بیماری پھیلتی جاتی ہے۔ اس کا ایک علاج یہ ہوسکتا ہے کہ بندے کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے اور اس کے ساتھ کسی قسم کا مباحثہ، بحث، مشورہ نہ کیا جائے تاہم اس طریقہ علاج میں خطرہ یہ ہے کہ متاثرہ شخص ضبط کا دامن چھوڑ بیٹھتا ہے اور آتے جاتے کے گلے پڑنے لگتا ہے لیکن یاد رہے یہ طریقہ نہ بھی استعام کیا جائے تب بھی اس بیماری میں مبتلا اشخاص معمولی اختلاف پر دوسروں کے ذمے لگ جاتے ہیں۔
بیماری کا نام: ہائے بو
یہ ایک معمولی بیماری ہے جس میں لاحق شخص کو لگتا ہے کہ وہ بو سے بھرا ہے اور اس کا بدلہ وہ اپنے پرفیوم کی شیشی اور دوسروں کے ناکوں سے اتارتا ہے کہ پرفیوم کی شیشی چار چھ دنوں میں ختم کرکے رہتا ہے- خود بھلے نہائے نہ نہائے، کپڑے دھوئے نہ دھوئے پرفیوم ایسے چھڑکتا ہے جسیے کہیں سے چوری کر لایا ہو۔
علاج: جہاں باقی بیماریاں چل رہی ہیں اس کو بھی چلنے دیں اور اگر آپکو بھی ہماری طرح خوشبوؤں سے الرجی ہے تو آپ بھی سر درد کی گولیاں ساتھ رکھا کریں۔
بیماری کا نام: دماغی اندھا پن
اس بیماری میں انسان کی نظر جو بظاہر بالکل درست ہوتی ہے یا عینک کی مدد سے درست کی ہوتی ہے کام نہیں کرتی ہے کہ اس کو اپنے علاوہ باقی سب کیڑے مکوڑے نظر آتے ہیں- وہ اپنے آپ کو کوئی بڑی توپ شے سمجھتا ہے اور سمجھا ہے تمام حقوق اسی کے ہیں اور وہ انسانی نسل کی آخری نشانی بچا ہے جبکہ باقی ماندہ لوگ شاید بندروں کی کوئی ترقی یافتہ اقسامUpgraded versionہیں اور اسی وجہ سے کسی بھی انسان کے ساتھ کسی بھی حد تک جانےسے گریز نہیں کرتا
علاج: اس کا واحد علاج سرائیکی کہاوت کے مطابق " کھلا پسیا ہویا ہووے تے بندہ رسیا ہویا ہووے" لیکن اگر علاج کیے جاتے تو آج ہم یہاں ہوتے۔
یہ تمام بیماریاں جن کا یہاں ذکر کیا گیا ہےاور وہ تمام بیماریاں جنکا ذکر نہیں کیا گیا دراصل خود کو کمتر یا بالاتر سمجھنے سے پیدا ہوتی ہیں۔ کافروں کے ملکوں میں جائیں تو جو جتنابڑا ہوتا ہے جتنے اونچے عہدے پر ہوتا ہے اتنا عاجزی و انکساری کا مظاہرہ کرتا ہے جبکہ ہمارے ہاں جہاں اللہ میاں کا حکم ہے کہ کسی کو کسی پر برتری نہیں اور زمین پر اکڑ کر مت چلو، ایک کلرک نہیں سنبھلتا۔ لہذا واحد علاج ان سب بیماریوں سے بچنے کا یہی ہے کہ اپنے بچوں کو عقل اور سمجھ دیں اصلی والے اچھے برے کی تمیز سکھائیں اور اصلی ذہنی معذوروں کو پہچانیں اور ان کی حتی المقدور حوصلہ شکنی کریں۔وگرنہ آئندہ برسوں میں ان سے بڑی بیماریوں کے لیے تیار رہیں۔
very ispecial persons almarof VIP alghair maroof zehni mazor