December 24, 2016

پی آئی اے- جان سے جائیے


جب چھوٹے تھے تو کئی عجیب کھیل کھیلا کرتے تھے جس میں سے ایک یہ بھی تھا کہ کسی کو کہتے بولے "پی ائی اے" اور جواباً تھپڑ مار کر کہتے کہ "تھپڑ کھائیے"۔ تب اچھے وقت تھے معاملہ فقط تھپڑ تک محدود تھا کہ وقت کے ساتھ ترقی کرتے کرتے اب "پی آئی اے" بولنے پر جواب آتا ہے "جان سے جائیے"۔ 


پی آئی اے ایسا موضوع ہے جس پر جتنا لکھا جائے کم ہے اس لیے میں اس پر لکھتا نہیں لیکن حال ہی میں دو واقعات نے مجبور کیا ہے کہ ایک بار پھر پی آئی کی شان میں تعریف پیش کی جائے جس میں ایک تو مشہور زمانہ کالے بکروں کی قربانی ہے جبکہ دوسرا ایک مضمون ہے جو فیس بک پر خاصا بحث میں رہا جس کا عنوان تھا پی آئی اے کا شمالی علاقہ جات پر قرضہ حسنہ۔ 

پہلے بات مضمون بارے ہو جائے کہ لکھتے ہیں کہ شمالی علاقوں کی پروازیں پی آئی اے کا وہ قرضِ حسنہ ہے جو جانے کتنے عرصوں سے ان علاقوں کے لوگوں پر واجب ہے۔ ویسے میرا تو خیال ہے انہوں نے بس مضمون کو بھاری بھرکم بنانے کے لیے ایسے لفظوں کا استعمال کیا ہے-

مضمون نگار کے مطابق یہ پی آئی اے ہی ہے جو نامساعد حالات کے باوجود شمالی علاقہ جات کو فضائی سروس مہیا کیے ہے- موصوف کی باتیں سن کر مجھے وہ سیاسی ورکر یاد آئے جو کہتے ہیں کہ یہ شکر ادا کیوں نہیں کرتے کہ ہماری پارٹی اتنا کچھ تو کر رہی ہے یہ بھی نہ کرتی تو آپ کیا کر لیتے کہ لوڈ شیڈنگ سولہ گھنٹے ہو جائے یا گیس مستقل ختم ہو جائے آپ کیا کر لیں گے اس لیے حکومت جو کر رہی ہے وہ شاباشی کے قابل ہے اور شکر گزار رہیں اور خوش رہیں۔ ایسی باتیں سن کر اپنا سر ہی پیٹا جا سکتا ہے کہ آپ اپنے حق کو بھی احسان سمجھ رہے ہیں اور اگر کریں کچھ نہ تو دل ہی دل میں تو جانیں کہ اچھی نہیں ہو رہی- 

پی آئی اے کی شمالی علاقہ جات پر کیا احسان ہے کہ قیام پاکستان کے وقت یہ طے ہوا تھا کہ پاکستان صرف لاہور، کراچی، اسلام آباد یا بڑے شہروں پر مشتمل علاقے کا نام ہے؟ 
کیا پسماندہ علاقوں اور دشوار گزار علاقے پاکستان میں شامل نہیں؟ 
کیا چترال کے لوگ ٹیکس نہیں دیتے؟ (یہاں اس بات کی وضاحت انتہائی اہم ہے کہ ہر پاکستانی بھلے جتنا لا قانونیت پر آمادہ ہو ایک سوئی خریدتے وقت اس پر بھی اٹھارہ فیصد ٹیکس دیتا ہے اب حکومت کارخانے داروں سے یاری باشی میں ٹیکس نہ لے تو عوام کا قصور) 
کیا پی آئی اے چترال سے اسلام آباد مفت پروازیں چلایا کرتا تھا؟ 
کیا معمول کا چیک اپ نہ کرنا بھی احسان میں شامل ہے؟
 یہ تو بس وہی بات ہو گئی کہ پہاڑ سے دھکا دے کر کہا کہ میرے شکر گزار ہوں کہ جلد پہنچا رہا ہوں۔ 

پچھلے دنوں ایک انگریزی فلم سلی "Sully" دیکھی جو کہ اصل واقعے پر مشتمل ہے کہ ایک امریکی کمرشل پرواز کے دوران اس کے دونوں انجن پرندوں سے ٹکراؤ کے نتیجے میں خراب  ہونے پر پائیلٹ نے جہاز کو دریائے ہڈسن میں کریش لینڈ کر کے تمام مسافروں کی جان بچا لی لیکن بجائے اس کے اس کو وہ آغا وقار کی طرح اگلی پچھلی سات نسلوں کا ہیرو بنا لیتے انہوں نے باقاعدہ انکوائری کیمٹی بٹھا دی کہ پائیلٹ نے اتنے مسافروں کی جان آخر خطرے میں کیوں ڈالی اور ہوائی اڈے پر واپس کیوں نہیں آیا۔ 

اگر آپ اب بھی احسان سمجھیں تو سمجھتے رہے ہم نہیں سمجھتے کہ بھلے ہم جنوبی پنجاب میں رہتے ہیں اور ایک وقت میں یہاں پی آئی اے کے علاوہ کوئی پرواز نہیں ملتی تھی لیکن یہ کوئی احسان نہین تھا کہ ملتان میں بھی پاکستانی رہتے ہیں اور ان جنوبی پنجاب اور ایسے ہی بلوچستان، شمالی علاقہ جات اور اندرون سندھ اتنا ہی پاکستان ہے جتنا باقی- اور یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کئی غیر ملکی فضائی کمپنیاں ڈومسٹک روٹس یعنی اندرون ملک پروازیں چلانے کی پیشکش کر چکی ہیں – پی آئی اے نہ کرے احسان ان کو چلانے دے پروازیں۔ 

دوسرا عقل سے کام لیتے نہیں اور جہاز گرنے سے بچانے کا طریقہ کالے بکرے ذبح کرنا قرار پایا ہے- اس پر پی آئی اے کی وہ مٹی پلید ہو چکی ہے جو کہ حق ہے بس کسر اس کی رہ گئئ ہے کہ مسافروں سے کہیں کہ آیت الکرسی کا ورد کریں (شاید وہ آیت الکرسی ہی تھی جس کی طاقت کراچی کی  بجائے جہاز کو مسقط تک کھینچی چلی گئی) تاکہ جہاز میں طاقت پرواز پیدا ہو سکے- بس ایک محاورہ ہے کہ نہ عقل ہے نہ موت ہے- پی آئی اے کے کالے بکرے ذبح کرنے کے بعد ٹوئیٹر سے چنیدہ چنیدہ مرچ مصالحے زیر خدمت ہیں تاکہ آپ بھی لطف اٹھا سکیں۔

پی آئی اے کا سب سے محفوظ جہاز


کوئی تو تدبیر چلے گی


شافی علاج


اور فراہمی بھی آسان


بات تو سچ ہے مگر

احتیاط واحد علاج

اصلی تے سچی گل

اگلی عید اجتماعی قربانی کا طریقہ؟

بورڈنگ پاس کے ساتھ کالا بکرا کہ نجانے کب جہاز کی شام ہو جائے

پی آئی سے پھر بھی محفوظ

یہ بھی پی آئی اے سے محفوظ لگ رہا ہے

اور بھلا مدنی طیارے کے بغیر پی آئی اے کی کہانی پوری ہوگی؟

PIA- Jan se jaiye