Banna hamara photographer- pehly camery se aaj tak
تصویر جانے نہ پائے |
سنہ 97 میں میں پہلی بار مری گیا تھا اور پہلی بار ایک کیمرے کا بلا شرکت غیرے مری رہنے تک مالک بنا تھا۔ تب کیمروں میں ریل یا رول ڈلا کرتا تھا اور ایک ایک تصویر سوچ سمجھ کر کھینچنی ہوتی تھی کہ 32 یا 31 یا 30 تصاویر کل ہماری صوابدید میں ہوتی تھیں تاہم رول لینا اور تصویر کھینچنے سے بھی مشکل مرحلہ تصاویر کی دھلائی ہوا کرتا تھا اور ہماری کئی ریلیں دوالیہ ہونے والے فوٹو گرافروں کے ساتھ ہی کباڑ برد ہوئی ہوں گی۔
وہ نائیکون کا کیمرہ تھا جس میں فلیش کیمرے سے الگ ہو سکتا تھا اور پہلی بار فصیل مسجد دیکھنے کی خوشی میں میں فلیش اور کیمرے کا کور وہیں بھول آیا تھا اور واپسی پرخالہ جن سے کیمرہ لیا تھا خاصی عزت افزائی کرانی پڑی۔