shikar aaho tawasut insaan
خوش قسمتی فقیر پر ہمیشہ مہربان رہی ہے اور نادیدہ قوتوں نے ماسوائے بورڈ کے امتحانات کے ہر گام پر غیبی امداد بہم
پہنچائی ہے جن کی مہربانی سے زندگی کی تیس گرمیاں دیکھنے سے قبل ہی ایسے نادر تجربات و حواداث کا سامنا کرنا پڑا کہ اگر ان کو احاطہ تحریر میں لایا جاوے تو خلقت کے واسطے باعث برکت و عبرت قرار پاویں۔
کچھ سرگشتہ خمار رسوم و قیود قسم کے افراد یہاں پر دور کی کوڑی کے مصداق اعتراض اٹھائیں گے کہ درست محاورہ زندگی کی بہار ہے زندگی کی گرمی نہیں تو ایسے لکیر کے فقیروں کو سمجھانے کی ناکام کوشش کے واسطے عرض ہے "پتر کدی ملتان تے آؤ، بہار مہار سب بھول جاؤ گے" کہ شہر ملتان شریف واقع بیرون حدود لاہور و اندرون صوبہ پنجاب کہ وجہ شہرت ہی اس کے موسم کی سختی ہے کہ کسی صاحب حال کیا صاحب حال، ماضی و مستقبل نے تحریر کیا ہے اور اس صاحب بلاگ نے نقل کیا ہے کہ ایک شہر جو ہند سند میں واقع دریاؤں سے ایک دریا جس کا واحد مقصد محبت کی راہ میں روڑے اٹکانا رہا ہے المشہور چناب کے کنارے ہے اور ملتان کہلاتا ہے کا موسم ایسا ہے کہ بادشاہ وقت نے کسی کو جیل ڈالنا ہو اس کو ملتان کا قصد کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور وہ تمام عمر شمس کی ہمسائیگی میں گزار دیتا ہے کہ اس عجوبہ بے روزگار شہر میں دو موسم پائے جاتے ہیں اول موسم گرما دوم موسم شدید گرما۔