December 23, 2012

کچھ علاج اے چارہ گراں اس خشکی کا بھی ہے کہ نہیں؟

?kuch ilaj ae charah giran is khushki ka bhe hai ke nahe

یوں تو اللہ میاں نے پہلے خشکی بنائی پھر انسان بنایالیکن میری تخلیق کے وقت لگتا ہے خاص اہتمام سے خشک مٹی منگوائی گئی اور مجسمہ بنانے کے بعد اسکو مزید دھوپ میں رکھا گیااور دھوپ بھی ملتان جیسے کسی علاقے کی تاکہ رہی سہی نمی کی ایک آدھ بوند بھی اچھی طرح نچڑ جائےاور پھر اس میں روح ڈالی گئی۔ہمارے پکے رنگ کو دیکھتے ہوئے یہ بات موزوں بھی لگتی ہے کہ اگر ہم کسی کو کہیں کہ ہمارا تعلق نائجیریا یا ویسٹ انڈیز ہے تو اسکو کوئی خاص تعجب نہ ہوگااور ان سب انتظامات کے بعد ہی کوئی جلد اتنی خشک ہو سکتی ہے جتنی ہماری ہے۔

 ویسے تو سب سے خطرناک خشکی دماغی خشکی ہوتی ہے جسکا علاج لتریشن کے علاوہ کچھ نہیں اور ایسے لوگوں کا خاطر خواہ علاج نہ کرنے کی صورت میں خاصے برے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہےہماری اکثر فلم ایکٹریس اور سیاستدان اس خشکی میں مبتلا لگتے ہیں۔اور نہ صرف مبتلا لگتے ہیں بلکہ لا علاج بھی لگتے ہیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 15, 2012

اسٹیشن کہانی

Station Kahani

وہ ایک چھوٹا سا ریل کا اسٹیشن ہے جہاں کا اصل رش اس کے جنکشن ہونے کیوجہ سے ہے۔وہاں سے لوگ ایک ٹرین بدل کر دوسری میں سوار ہوتے ہیں۔ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے جو اصل یہاں کے لیے ہی آتے ہیں۔میری طرح سب ایک ٹرین سے اتر کر اپنی اپنی ٹرینوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں جو انکو انکی اصلی منزل تک لے جاتی ہے۔چھٹیوں میں یہاں سے گزرنے والے لوگوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے جو شہروں سے واپسی اپنے گھروں کو جاتے ہیں اور کام والے دنوں میں واپس شہرجاتے ہیں۔یوں تو میں جتنی بار اس اسٹیشن سے گزرا ہر بار اپنی منزل کے شہر کی ٹکٹ میں پہلے سے ہی لیکر چلتا تھا لیکن اس روز ٹرین کے بالکل تیار ہونے کیوجہ سے اور کاؤنٹر پر بیٹھی خاتون کے کہنے پر میں نے یہاں تک کی ہی ٹکٹ خرید لی کیوں کہ اس خاتون کے خیال میں کے دوسری ٹکٹ کے پرنٹ کے نکلتے نکلتے ٹرین کے نکلنے کا ڈر تھا۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 8, 2012

ریگا میں چلتی لاتیں

Riga main chalti latain

اگر ایک جگہ سب سے زیادہ شراب پینے والے افراد دیکھنے ہوں تو رِ یگا(رِگا) آ جائیں۔اتنے شرابی تو پولینڈ اور شراب خانوں میں بھی نہیں ہوتے ہوں گے جتنے یہاں پر ہیں۔ہر تیسرا چوتھا بندہ دو دو لیٹر والی کوکا کولا یا پیپسی کی پلاسٹک کی بوتل ام الخبائث سے بھر ے سڑک پر پیتا جارہا ہےاور کیا بوڑھا کیا جوان، کیا مرد کیا عورت ہر مال دو دو لیٹر۔

عام طور پر میں جس چیز کو پہلی نظر میں مسترد کر دوں جلد یا بدیرمجھے اس کی خوبی تسلیم کرنا پڑتی ہےایسے ہی جو شے پہلی نظر میں بھا جائے اس کی پسندیدگی کے دن تھوڑے ہوتے ہیں خواہ وہ کوئی بندہ ہو ، کوئی فلم ہو ، کوئی گانا ہو، کوئی کھانے کی چیز ہو یا کوئی جگہ ہو۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 1, 2012

مراۃ العروس جدید-خلاصہ

Mirat-ul-Uroos jadeed -khulasa

اصغری اور اکبری جس زمانے میں پیدا ہوئیں اس زمانے میں تو لڑکوں کے نام بھی اصغر اور اکبر نہیں رکھے جاتے تھے 
لہذا انکے نام نکی Niki اور ایلدی Eldy رکھے گئے۔ ماں باپ چونکہ تازے تازے پیسے والے ہوئے تھے لہذا روشن خیال تھے کیونکہ یہ کہانی برصغیر کے زمانے کی نہیں بلکہ آج کل کے پاکستان کی ہے اور آج کل کے پاکستان میں امارت آتی ہے تو روشن خیالی خود بخود اس گھر میں گھس جاتی ہے۔انہوں نے فیصلہ کیا کہ اپنی بچیوں کو لڑکوں کی طرح پالیں گے-

 ایلدی بی بی نے ہائی اسکول کے زمانے میں سے چن چڑھانے شروع کیے اور یونیورسٹی پہنچتے پہنچتے تک اتنے چن چڑھائے کہ سائینسدان تو جو چکرائے سو چکرائے آسمانی چن اور لاہوری حبیب الرحمان چن تک مستقل پردے میں رہنے لگے۔بڑی کے رنگ ڈھنگ دے کر روشن خیالوں کو خیال آیا اور انہوں نکی بی بی کو گھر داری کی طرف متوجہ کرنا چاہا وہی اولڈ تھنکنگ یو نو۔۔۔ مستقل ڈالڈا کے دسترخوان اور ذائقہ جیسے بد ذائقہ چینل دیکھ دیکھ کر نکی کے دماغ پر ایسا اٹیک ہوا کہ بی بی نے اوڑھنا بچھوڑنا باورچی خانہ کو بنا لیا۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 22, 2012

موبائل کے پوشیدہ فوائد


جسے دیکھو ہمارے ہاں منہ اٹھا کر موبائل کی مخالفت میں بات کرنے لگتا ہے۔ویسےتو سب کے پاس تین تین سمیں Sims ہیں پر جو بولیں گے موبائل کے خلاف۔ ہاتھ میں آئی فون I phone ہو گا جے فون J phone ہو گا اور سنیں تو کہہ رہے ہوں گے کہ یار میں بڑا تنگ ہوں اس موبائل سے ، جان کو آگیا ہے یہ تو۔ بھائی اتنا ہی تنگ ہو تو پھینک دو اور ہمیں بتا دو کہاں پھینک رہے ہو آپکی تو جان چھوٹے ، یا خود ہی ہمیں دے دو ہم آپکی خاطر قربانی دے دیں گے ۔لیکن نہیں ۔

تو آج میں آپکو موبائل کی ایسی خوبیوں کے بارے بتائوں گا جو ہمارے معاشرے میں موبائل کی مہربانی سے رچ بس گئی ہیں اور ان پر کسی کی نظر بھی نہیں پڑتی۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 15, 2012

نئی دنیا

Nae Dunya

 نئے اڈے پر اتر کر روٹ 721 والی بس میں بیٹھ جائیں اور جہاں اسکا آخری سٹاپ ہے وہاں اتر کر دن چڑھنے والی طرف 
چھوٹی کچی سڑک پر چلنا شروع کر دیں تو وہ تقریباً پندرہ بیگھے آگے جا کر پکی سڑک سے مل جاتی ہے جو سیدھا ہماری بستی آتی ہے۔راستہ بھی بڑے بند سے ادھر کا ہے اور بستی کا نام بھی چور پور ہے لیکن اس کے باوجود آپ جب بھی آئیں بے فکر ہو کر آئیں کوئی خطرے والی بات نہیں،نہ کوئی چور ہے نہ کوئی ڈاکو ہے۔حالانکہ کمیٹی صدر میں درخواست دی ہے کہ بستی کا نام تبدیل کیا جائے لیکن آپ تو پڑھے لکھے ہیں آپ کو تو پتہ ہے کہ سرکار کو اور بھی بہت سے کام نمٹانے ہیں لہذا یہ مسئلہ ابھی تک مسئلے کی حیثیت اختیار نہیں کر سکا۔ہر الیکشن کے موقع پر خواہ بلدیاتی ہوں یا اس سے اوپر والی سطح کے ہر امیدوار یقین دہانی کراتا ہے کہ سب سے پہلا کام اس بستی کا نام تبدیل کرنا ہوگالیکن بات پھر وہی ہے کہ آپ تو پڑھے لکھے ہیں کہ ہر وقت کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں۔لیکن آپ اگر آئیں تو سڑک کے خاتمے پر فاروق آباد کا بورڈ دیکھ کر پریشان نہ ہوں۔اپنی مدد آپ کے تحت مولوی صاحب کے مشورے کے بعد ہم نے اپنی بستی کا نام خود ہی تبدیل کر دیا ہے۔فرق صرف یہ ہے کہ اگر بستی میں مسجد کی بجائے امام بارگاہ ہوتی تو نام شاید علی پور ہوتا۔یہ الگ بات ہے کہ چار دن قبل جب سلیما موچی شناختی کارڈ بنوانے گیا تو اس کے کہنے کے باوجود اس کا پتہ بستی چورپور،بڑابند،ڈاکخانہ ٹاہلییاں والہ ،تحصیل صدر ہی لکھا گیاہے۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 9, 2012

مرغوں کی لڑائی کا آنکھوں دیکھا حال

Murgho ki lrai ka ankho dekha haal

اگر آپ نے مرغوں کی لڑائی کبھی نہیں دیکھی تو کسی اچھی ریٹنگ والے میزبان کا سیاسی ٹاک شو دیکھ لیں انیس بیس کا ہی فرق ہوتا ہے۔البتہ ہم نہ صرف سیاسی ٹاک شو بھی دیکھ چکے ہیں بلکہ مرغوں کی لڑائی کے چشم دید بھی ہیں تو تماشبینی کا حال درج ذیل ہے۔

 گاؤں میں رہنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپکو اکثر غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع ملتا رہتا ہے جو شہر میں رہتے ہوئے تقریباً ناممکن ہے۔مثلاً کتوں اور ریچھوں کی لڑائی، مرغوں کی لڑائی، تاش اور جوا، سیہ کا شکار ،سور کا شکار وغیرہ وغیرہ-ویسے تو ہم نصابی و غیرنصابی دونوں طرح کی سرگرمیوں سے پرھیز کرتے ہیں لیکن غیر نصابی میں انکار کرنا ذرا مشکل ہوجاتا ہے لیکن جب ہمیں کتوں اور ریچھوں کی لڑائی کا دعوت نامہ ملا تو ہم نے صاف انکار کردیا۔دوستوں 
کے نزدیک ہم بزدل
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 1, 2012

بلاگ پر ٹریفک بڑھانے کے طریقے

Blog per traffic berhany ke tareqy

ہمیں بلاگ کالاکرتے تین سال ہونے کو آئے ہیں۔ ہمارے بڑے بڑے اور سینئر حضرات اکثر اس بات پر غور کرتے رہتے ہیں
 کہ بلاگ پر ٹریفک کیسے بڑھائی جائے۔کوئی تکنیکی مسائل سمجھاتا ہے تو کوئی معیار کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے، کوئی موضوع اور مقدار کی بات کرتا ہے تو کوئی انداز تحریر کامیابی کا فارمولا بتا تا ہے۔کچھ وہ بتاتے ہیں کچھ خالہ بلی کی طرح چھپا کر رکھ لیتے ہیں کہ سارے ہی درخت پر نہ چڑھ جائیں۔تو آج ہم اپنے تین سالہ تجربہ کا نچوڑ ہر خاص و عام کی خدمت میں پیش کرتے ہیں کہ ہم علم کی تقسیم کے قائل ہیں اور جمہوریت کے بعد علم کو ہی بہترین انتقام سمجھتے ہیں)یقین نہ آئےتو کبھی لوگوں کو کسی شاعر یا ادیب کے بٹتے علم سے بھاگتے دیکھیں) لہذا ہمارا بیچارہ سا علم آپکی نظر ہے۔ 

 سچ پوچھیں توالمختصر یہ ہے کہ اردو بلاگ صرف دو قسم کے ذوق و شوق سے پڑھے جاتے ہیں ایک وہ جو خواتین لکھتی ہیں دوسرا وہ جو لکھتے تو مرد حضرات ہیں لیکن لکھتے زنانہ ناموں سے ہیں۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 21, 2012

کالے ہیں تو کیا ہوا دل والے ہیں

kale hain to kiya hoa dilwale hain

گلی میں کرکٹ کا میچ زوروشور سے چل رہا تھا۔ میچ ایسے سنسنی خیز مرحلے پر تھا کہ اچھے بھلے شریف بچے سمجھے 
جانے والے لڑکے بھی بلا تھکان گالیاں بک رہے تھے۔میں اس صورتحال سے دوہری لذت حاصل کر رہا تھا کہ اسکور گننے کے ساتھ ساتھ میں اور میرا دوست مراد آتی جاتی اور تانکتی جھانکتی لڑکیاں بھی گن رہے تھے کہ ہم اپنی اکڑ ختم کر کے کھیلنے کو تیار ہو بھی جاتے تب بھی کمینے محلے کے لڑکوں نے ہمیں نہیں کھلانا تھا۔ہم تو سات کھلاڑیوں کے ہوتے بھی بارہویں کھلاڑی ہی بنتے تھے لہذا ہم نے مشہور کر رکھا تھا کہ ہم فٹ بال کے اٹیکر ہیں اس لونڈوں لپاڈوں کے کھیل(کرکٹ) میں ہمیں دلچسپی ہی نہیں ۔اب محلے میں کسی نے کبھی فٹ بال کھیلی ہی نہیں تھی جو وہ میرے دعوے کی سچائی ثابت کر سکتے تو انہوں اپنا غصہ یوں نکالا کہ ہمیں "پیلے" کی نسبت سے "کالے" کا خطاب دے ڈالا تھااور ہم ذرا سے پکے رنگ کے ہونے کے باوجود کالے مشہور ہو گئے۔ 

 اسی لمحے اس حسینہ عالم(اسکا اصلی نام) نے گھر سے باہر قدم نکالا اور جب میری اس پر نظر پڑی تو وہ مجھے دیکھ کر مسکراتی ہوئی چلی جارہی تھی۔ادھر ہماری پیدائش کے وقت دائی نے بھی یہ کہا تھالو جی ساتواں ہوا ہے۔گویا آج تک کوئی ایسا بندہ نہیں ملا تھا جو ہمیں دیکھ کر کسی اپنے خیال میں ہی مسکرایا ہو۔اور تو اور اماں نے آج تک ہمیں مسکرا کر پیار سے نہ
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 16, 2012

Exceptional Case(ایکسپشنل کیس)


اس ڈبے میں موجود تمام افراد کی نظر اس لڑکی پر تھی۔لیکن مجھے ان سب سے زیادہ غصہ اس لڑکی پر تھا جو سب کچھ جانتے بوجھتے بھی انجان بنی بیٹھی تھی۔بجائے اس کے وہ محتاط ہوتی ،خوفزدہ دکھتی یا سہمی لگتی وہ تو ایسے اطمنان سے بیٹھی تھی جیسے تمام اشارے کنایے اس کی بجائے کسی کھڑکی کے لیے کیے جا رہے ہیں،فضول قہقہے اور سرگوشیاں گارڈ پر کی جارہی ہوں اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر گھورا ٹرین کے ڈبے کو جا رہا ہوجس میں ہم سب سوار تھے ، ایک خوبصورت سی لڑکی کو دیکھ کرحسب معمول سب اپنی اپنی مردانگی دکھانے پر تل گئے تھے۔ 

کچھ دیر تو میں کڑھتا رہا کہ مرد ہونا ہی باعثِ شرم ہے لیکن جب اس لڑکی کی طرف سے کسی قسم کی جھجک دیکھنے کو نہ ملی تو میرا غصہ ساتویں آسمان پر جا پہنچا ،اچھا یوں تو یوں سہی،اگر اس کو اپنی عزت کی کوئی پرواہ نہیں تو ایسے سہی۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 11, 2012

ایک بی بی کی تالِن چڑیا گھر میں مشکوک حرکات اور ہمارے مفروضے

Aik bibi ki Tallinn chirya ghar (zoo) main mashkook harkat or hamary mafrozy


 اتفاق سے ہمارا اپنے ہم ذاتوں یعنی انسانوں سے تعلق کوئی قابل رشک نہیں رہا لہذا ہم ایسی جگہوں پر جانا پسند کرتے ہیں
جہاں انسانی آبادی کم ہو۔یوں تو اس مقصد کے لیے جنگل بہترین ہیں لیکن جنگل ذرا دور دراز علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور امی نے اکیلے ویران جگہوں پر جانے سے منع کیا ہوا ہے لہذا ہم درختوں سے ملاقات کے لیے پارک اور جانورں سے ملاقات کے لیے چڑیا گھر یعنی زوو zoo چلے جاتے ہیں۔

 ایسی ہی ایک ملاقات کے لیے ہم ایستونیا میں قائم واحد چڑیا گھر تالِن میں چار ٹانگوں والے جانوروں سے ملاقات کے سلسلے میں جا پہنچے۔وہاں پر دیکھا ایک بی بی ایک سفری بیگ گھسیٹے جا رہی ہیں ۔ اب ایسے بیگ لیے لوگ ہوائی اڈوں ، بس اور ٹرین کے اڈوں پر تو نظر آتے ہیں لیکن چڑیا گھر میں؟؟ ہم بڑے حیران ہوئے کہ ماجرا کیا ہے اور ہم ان کے پیچھے پیچھے چل پڑےلیکن پندرہ بیس منٹ ضایع کرنے کے بعد بھی بات نہیں کھلی اور رات کو ہم نے گھر آ کر خاصا سوچا جس سے معاملہ تو نہیں بنا یہ بلاگ بن گیا جو آپ کی خدمت میں پیش ہے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 1, 2012

انتہائی معذرت کے ساتھ (معذرت نامہ)

(Inthai Muazrat ke sath (Muazrat nama

 پچھلے دنوں پاکستان کے ایک پھیرے میں موبائل پر موصول ہونے والے پیغاماتSMS کے سیلاب میں ایک عجیب سا پیغام موصول ہوا کہ "اب پہلے سے ہی بتا رہا ہوں کہ میرے ساتھ تمیز سے رہنا اور مجھے تنگ نہ کرنا ،پھر بعد میں معافی مانگتے پھرتے ہو"۔ پیغام جب بار بار غور کرنے کے بھی سمجھ نہ آیا تو ایک بندے سے پوچھا یہ کیا بلا ہے کیا کسی نے نیند میں پیغام بھیجا ہے یا کسی اور کی جگہ مجھے بھیج دیا ہے کہ میرے ذاتی خیال میں میں ایک بے ضرر بندہ میں نے کیا کسی کو تنگ کرنا ہے۔جواب ملا کہ کہ شب برات اور 27 رمضان کے وقت ایسے پیغامات آتے ہیں کہ اگر میں نے آپ کا دل دکھایا ہو یا آپ کو تنگ کیا یا آپ ناراض ہوں تو مجھے آج رات معاف کردیں۔تو یہ پیغام اسی بارے ہے کہ بعد میں ناک رگڑنے سے اچھا ہے ابھی سے انسان کے بچے بن جائو۔

بات آئی گئی ہوگی لیکن ایک دن بیٹھے بیٹھے مجھے یاد آیا کہ کچھ عرصہ پہلے تک اکثر رسائل میں مجھے شکایت ہے کے عنوان سے مضمون پڑھنے کو ملتا تھا
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

September 21, 2012

راوی چین لکھتاہے


Ravi Cheen (China) likhta hai
(سفرنامہ چین-safarnama Cheen)

 ٭ باوجود اس کے کہ مجھے چینی لڑکیاں اچھی لگتی ہیں بالکل گڑیوں سی پیاری ہوتی ہیں مجھے کبھی چین جانے کا شوق نہیں رہاکہ ضروری تو نہیں اگر کنول کا پھول اچھا لگتا ہے تو لازمی گندے پانی کے جوہڑ میں چھلانگ لگانی ہے۔دور سے بھی وہ اتنا ہی خوبصورت ہے جتنا پاس جا کر۔اب پاس جاکر اس میں سونے جواہرات تو نظر آنے سے رہے؟ لیکن کچھ نا گزیر وجوہات کی بنا پر ہمکو چین جانے کا موقع ملا تو ہم نے سوچا چلو کوئی نہیں ایک سفر نامہ ہی لکھ لیں گے اور چینی حسیناؤں سے ملاقات تو ہے ہی ہے پھر۔

 غلطی سے پڑھی گئی معاشیات کے باعث ہم سرمایہ دارانہ نظام Capitalism کے مخالف ہیں اور آج کل دنیا میں ایک چینی نظام ہی اس کےمتضاد کسی حد تک چل رہا ہے تو ہم بھی چین اور چین کے اقتصادی ماڈل کی طرف جھکاؤرکھتے ہیں۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

September 11, 2012

روم کولر

Room Cooler



 پہلی چیز جو انسان نے ایجاد کی جس سے ٹھنڈی ہوا نکلتی تھی وہ ٹھنڈی آہیں تھیں۔جنت سے نکلے ہوئے انسان جب ملتان
جیسے علاقوںمیں پہنچے ہوں گے تو ٹھنڈی آہیں تو خود بہ خودنکلتی ہوں گی کہ ہم جیسےجنہوں نے فریزر اور پھٹوں پر بکنے والی برف کے علاوہ کبھی کوئی ٹھنڈی شے نہیں دیکھی برف باری کی تصاویر دیکھ کر ایسےٹھنڈی آہیں بھر نے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ہماری والدہ کے الفاط میں"گویا شملے کی پیدائش ہوں"۔

 تاہم وقت کے ساتھ ساتھ انسان نے پہلے پنکھا بنانا سیکھا اور پھر انقلابی ایجاد جو کہ آج کا موضوع لکھواس ہے بھی ہے یعنی روم کولر ایجاد کیا۔ یوں تو کولر کے ساتھ ائیر کنڈیشنر Air Conditioner المعروف اے سی AC بھی آگئےاور پھر اسکے بعد سپلٹ آ گئے لیکن پھر موجودہ حکومت والے آگئے اور عوام واپس کولر ، پنکھے اور ہاتھ والے پنکھے کی طرف لوٹنے لگی۔ 

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

September 1, 2012

میں ،روس،لینن پرائزاور بلاگ ایوارڈ

main ros (russia) , lenin prize aur blog award

جب ہم نے ہوش سنبھالا تو آج کاروس تب یو ایس ایس آرUSSR کے طورپوری آب و تاب سے آدھی دنیا کا حکمران تھا۔تب تک بڈھ بیر والے یوٹوU2 والا واقعہ روسیوں اور ہمارے ذہنوں سے محو ہو چکا تھاروس کی افغانستان میں مفت میں مداخلت، گرم پانیوں تک رسائی والے سچ جھوٹ، امریکی فنڈڈ جہاد افغانستان اور روس کی اسکی عرب ممالک کے ساتھ یاری عین موقع پر نہ نبھانےکےباوجود بھی امریکہ کو تڑی شڑی لگانے کے باعث ہماری دلی ہمدردیاں ہمیشہ روس کے ساتھ ہی رہی ہیں۔

 فیض صاحب کو لینن پرائز دے کر تو روس نے ہمارا دل جیت لیاتھا۔چونکہ ہم بھی باقی پاکستانیوں کی ترقی پسند واقع ہوئے ہیں کہ کبھی بھی کسی بھی قیمت پر ترقی کرنے کو تیار رہتے ہیں اس لیے پہلے اپنے افسانوں پر اور اب اپنے بلاگ پر ہمیں امید رہتی ہے کہ شاید لینن نہ سہی گوربا چوف ایوارڈ ہی مل جائے کہ ایک تو روس کے بارے ہم اپنی ہمدردیاں پہلے پیراگراف میں تحریر کر چکے ہیں اور دوسرا اپنے ملک والوں نے تو اپنی قدر کرنی نہیں ہے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

August 21, 2012

سرادئی (ٹھنڈائی) اور جھنڈوں کا باہمی تعلق



Serdai (thandai) or jhandon ka bahami taluq

سردائی گھوٹتے ہوئے

ایسے ہی کسی معزازنہ سی محفل میں کسی نے پوچھ لیا کہ یہ جو سڑک کنارے سردائی والے بیٹھے ہوتے ہیں انکی دکانوں کے گرد اتنے جھنڈے کیوں لگے ہوتے ہیں؟ اب مخاطب میں تھا اور سننے والا میرے بلاگ سا دلچسپ جواب سننے کا متمنی تھا لیکن شاید وہ جانتے نہیں کہ عام طور پر جگت مارنا میرے بس کا کام نہیں یہ بلاگ بازی تو رات کو نیند نہ آنے کا نتیجہ ہے جبکہ عام گفتگو میں لاکھ کوشش کے باوجود بے ساختہ سچائی دبانہیں پایا۔اور تھوڑی دیر سوچنے کے بعد میں نے جواب دیا کہ چونکہ سردائی کا اصل ماخذ یعنی اوریجن Origin مزارات ہیں جہاں پر بھنگ والی سرادئی گھوٹی جاتی ہے لہذا اس بغیر بھنگ والی سردائی کے لیے اسی نسبت سے جھنڈے کھڑے کیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

August 11, 2012

اباجی یا فحش سائیٹ سے اجتناب


انٹر نیٹ پر اردو الفاظ لکھ لکھ کر تلاش کرنا ہمارا پسندیدہ مشغلہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کونسے ایسے الفاظ ہیں جو لکھے جائیں تو ہمارے بلاگ کا لنک آتا ہے اورروز بروزایسے الفاظ کی فہرست میں اضافہ دیکھ کر ہم اپنا سیروں خون بغیر کسی خرچ کے بڑھاتے رہتے ہیں۔ایسے ہی ایک دن ایک لنک سامنے آیا جس پر لکھا تھا اباجی یا فحش سائیٹوں سے اجتناب۔

جائیں آپ سوئی لینے اور ساتھ مل جائے سلا سلایا سوٹ تو کس کو انکار ہوگا سو ہم نے بھی اس کو کھول لیا اب بھلا کون نہ ایسا نسخہ کیمیا چاہتا ہو گا جس کے ذریعے وہ ابا جی کے قاتل ڈنڈے سے بھی بچا رہے اور انٹر نیٹ پر عیاشی بھی اڑاتا رہے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

July 11, 2012

صوتی ڈرامہ کیسے نہیں بنانا چاہیے



Souti (Audio) drama kaisay nahe bnana chahiye

پس تحریر: ڈرامہ کا لنک درج زیل ہے۔
https://www.dropbox.com/s/76ro1q23impcfv1/Final%20Campus.lite.mp3
صوتی ڈرامہ ڈائونلوڈ کریںڈراپ باکس
https://drive.google.com/open?id=0ByP38Bgi3zyqV0t4Y0lwSzcxVU0
صوتی ڈرامہ ڈاؤنلوڈ کریں گوگل ڈرائیو

آپ نے یہ تو کئی جگہ پڑھا ہو گا کہ فلاں کام کیسے کیا جائے ،ڈھمکاں کام کرنے کے طریقے لیکن آج ہمکو ذاتی زندگی سے ایک مثال کے زریعے بتائیں گے کہ صوتی یعنی آڈیو ڈرامہ کیسے نہیں بنانا چاہیے۔ امید ہے یہ واقعات پڑھ کر اگر آپ آئندہ کبھی آڈیو ڈرامہ بنانے لگیں گے تو ان چیزوں سے بچائو کا اہتمام پہلے ہی کر لیں گے.
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

July 2, 2012

شکار ایک ان دیکھی خوفناک مخلوق کا


 میں اور شکار ایسے ہی ہے جیسے کسی ان پڑھ کو کمپیوٹر کوڈنگ پر بٹھا دیا جائے ۔ ہمیں تو کبھی چھروں والی بندوق نے قابو نہیں دیا کہ چھپکلی یا کووں کا شکار کر پاتے۔میں نے تو کبھی جم کاربٹ صاحب کی کہانی شوق سے نہیں پڑھی ہماری دلچسپی وہاں تک رہتی جہاں پر شیر چیتا یا کوئی اس جیسی مخلوق لوگوں کا جینا حرام کر دیتی جہاں پر انکی مچان بننی شروع ہوتی وہاں ہمارے صفحے پلٹنے شروع ہو جاتے۔

میری طبعیت زیادہ سے زیادہ بٹیرے کے شکار کی متحمل ہو سکتی ہے جہاں رات کو جال (جسکو مقامی زبان میں لاوا کہتے ہیں)لگایا ٹیپ جس سے اسپیکر جڑا ہے میں بٹیرے کی آواز والی کیسٹ لگائی اور خود گپیں مارنے لگے اور زیادہ بور ہو گئے تو نور جہاں کے نیم فحش گانے چلا کر سر درد کی گولی کھا کر سو گئے (نور جہاں اس لیے کیونکہ وہاں پر کوئی اور کیسٹ میسر نہیں ہوتی) اور اگلے دن بازار سے پچیس تیس بٹیرے خرید کر گھر چل دیے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

June 21, 2012

محبت اور اسکے نتیجے میں لگنے والی سپلیاں

 mohabbat or us ke natejay main lagny wali supplian


یونیورسٹی میں داخلہ ایک تازہ ہوا کا جھونکا تھا گو یا ہماری زندگی میں۔ کیونکہ بی ۔اے کے پانچ سالہ محنت شاقہ کے دوران ہم روزانہ یونیورسٹی آتے اور اپنے دوستوں جو میرے اس پانچ سالہ سفر کے دوران ہر قدم پر ہمراہ رہے ماسوائے چند لمحات کے جب ہم میں سے کوئی منہ بولے بھائیوں کے نرغے میں پھنس گیا کیونکہ ہماری دوستی کا اصول رہا ہے
1۔جب لڑائی ہو جسکے جدھر سینگ سمائے ادھر دفع ہو جائے
2۔مار سے بچنے کے لیے آپ بھی دوسروں کے ساتھ ملکر اپنے دوست کو مار سکتے ہیں
3۔اگر آپ نے دوست کا ساتھ دیا ہے تو آپ کی اس بیوقوفی کو احسان نہی سمجھا جائے گا
4۔دوستوں کی ٹانگیں کھینچنا آپکا فرض ہے۔

چناچہ مندرجہ بالا شرائط پر تین کے علاوہ کوئی پورا نہی اتر سکا۔ہم روز یونیورسٹی آتے ۔سب سے پہلے تو اپنے مقدر کو کوستے کہ آخر پاکستان میں ہی کیوں پیدا ہوئے باہر کسی ملک میں پیدا ہوئے ہوتے تو اب تک نجانے کیا بن چکے ہوتے ،اسکے بعد یونیورسٹی والوں کو لعن طعن کرتے کہ چلو ہم تو بے شرم ہیں نہی پڑھتے انکو فیل کرتے بھی شرم نہی آتی آخر کوئی حد ہوتی ہے بے شرمی کی ایک بار دو بار تین بار ۔۔۔۔ہم من حیث القوم بے شرم ہوتے جا رہے ہیں۔اور آخر میں یہ وعدہ کرتے کہ جب بھی ہمیں موقع ملا یونیورسٹی میں داخلے کا تو اس قوم کی بیٹیوں کی خدمت کی حتی الوسیع کوشش کریں گے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

June 11, 2012

جانا ہمارا جیٹھہ بھٹہ اور کرنا سیر بارسلونا کی

jana hamara jetha bhutta or kerna sair Barcelona ki


جیسا کہ میں پہلے تحریر کر چکا ہوں جہاں چند افراد جمع ہوں اس جگہ جانا اس نا چیز کی طبع نازک پر گراں گزرتا ہے لہذا شادی ہو، یا غمی ،پالٹی ہو یا قل حتی الامکان جانے سے گریز کرتا ہوںلیکن اب کہ جو فوتیدگی ہوئی تو کچھ والدہ صاحبہ کے انتہائی سختی سے جاری کیے گئے احکامات کے پیش نظر اور کچھ ایک ایسی جگہ جانے کی غرض سے جہاں اب تک میں نہیں گیا تھا ہم بھی افسوس کرنے کی خاطر جیٹھہ بھٹہ نامی جگہ پہنچ گئے اور جا کر دریوں میں اترا سا منہ لیکر فاتحہ پڑھی  اور پھر ایک کونے میں بیٹھ گئے۔ لوگ ہمارامنہ دیکھ کر ہمیں قریبی عزیز سمجھ رہے تھے جبکہ اصل میں وہ غم کے نہیں بلکہ گرمی اور بھوک کے ہاتھوں بے حالی کے اثرات تھے۔

لیکن اصل کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے جب ایک صاحب آئے اور سلام دعا کے بعد گفتگو شروع ہوتی ہے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

June 1, 2012

حسن کی تعریف میں

Husn ki tareef main

فٹ بال کے شائقین جانتے ہوں گے کہ چند دن بعد ہی یورو کپ شروع ہونے لگا۔ اس دفعہ اس یورپی ملکوں کے ٹورنامنٹ کے مشترکہ میزبان پولینڈ اور یوکرائن ہیں۔

اسی سلسلے کا ایک اشتہار ہماری نظر سے گزرا جس میں مزاحیہ انداز میں ولندیزی یعنی ڈچ Dutch یا ہالینڈی خواتین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ یورو Euro کی غرض سے یوکرائن Ukraine  سفر کرنے والے اپنے شوہروں پر نظر رکھیں کیونکہ یوکرائنی خواتین اپنے حسن میں بے مثال ہیں اور دل لبھانے سے سارے گروں سے بخوبی واقف ہیں۔لہذا یورو سے واپسی پر عین ممکن ہے کہ شوہر کے ساتھ ایک یوکرائنی خاتون بھی آجائے یا شوہر کی بجائے ایک خط آجائے کہ گلشن کا خدا حافظ۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 21, 2012

ہنستا چہرہ (smiling face)

ہنستا چہرہ (smiling face)
پیش تحریر:تین سالوں میں پچاسویں تحریر لکھ کر میں نے کوئی احسان نہیں کیاہاں آپ نے یہ پچاس بکواسیات پڑھ کر مجھ پر ضرور احسان کیا ہے اور میری انا اور میرے میرے اپنے بارے میں قائم کیے گئے نظریے "نظر انداز کیے جانے والے عظیم مزاح نگار" کو ضرور تقویت ضرور پہنچائی ہے۔بس تبصرے کرنے جاری رکھیے آپکی مہربانی ہوگی۔

میرے خیال میں تو یہ پچاسیویں پوسٹ بس خانہ پری ہے لیکن مجھے جو اپنی تحریر پسند آتی ہے آپکو واجبی سی لگتی ہے اور میں جسکو خانہ پری سمجھتا ہوں آپ کو وہ اچھی لگتی ہے ۔آگے آپکی قسمت

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 11, 2012

بال بال

bal bal


جب ہم چھوٹے تھے تو باقاعدگی سے ایک نائی ہمارے گھر آیا کرتا تھا جو والد صاحب کی حجامت اورداڑھی کا خط بنایا کرتا تھا اور مہینے میں ایک بار ہمیں بھی اس کے سامنے سر جھکا کر بیٹھنا پڑتا تھا۔اللہ بخشے مرحوم ہمیں ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا۔ایک تو اسے ہر نئے بالوں کے انداز style  سے چڑ تھی دوسرا اسے پتہ تھا کہ میں اہلحدیث مکتبہ فکر کے مدرسے میں پڑھنے جاتا ہوں لہذا وہ بال پیچھے سے گول، قلمیں بغیر استرا لگائے اور درمیان سے مانگ نکال کر اپنی طرف سے والد صاحب کے سامنے نمبر بنانے کی کوشش کرتا تھا اور تیسراگردن پر کند استرے لگا کر ہمیں اگلا سارا ہفتہ آئیندہ حجامت کروانے سے توبہ ضرور کرادیا کرتا تھا۔

لیکن مہینے بعد پھر وہی ڈتو نائی ہوتا تھا اسکا استرا تیز کر کے لانے کی جھوٹی قسمیں ہوتی تھیں والد صاحب ہوتے تھے اور آئیندہ کبھی حجامت نہ کرانے کا ہمارا عہد ہوتا تھا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 1, 2012

ملتان سے لاہور

Multan se Lahore

ملتان سے لاہور جانا ہو تو ہر وہ راستہ جو شہر سے باہر جاتا ہے گھوم پھر کر لاہور کو ہی جاتا ہے۔ لاہور روڈ تو ویسے ہی لاہور جاتا ہے پر بہاولپور ،مظفر گڑھ یا بند بوسن والے رستوں پر جائیں تو لاہور پہنچنے میں کوئی مشکل نہیں ہونی۔شاید کوپر نیکس کو بھی لاہور جانا پڑا تھا جس پر اس نے دریافت کیا تھا کہ دنیا گول ہے ۔اور کسی بھی شہر میں جا کر اس شہر کا کوئی علاقہ پوچھیں تو آپ کو شاید تسلی بخش طور پر راستہ نہ سمجھا سکیں پر لاہور کا راستہ سب جانتے ہوں گے۔

لاہور سے ملتان کا فاصلہ چاہے جتنا ہو جانا ہے تو برداشت کرنا پڑے گا نہیں جانا تو سامنے والی سڑک کے پار ہی کیوں نہ ہو بے معنی ہے اور کسی نے کہہ دیا کہ 340 کلومیٹر ہے تو آپ انچی ٹیپ لیکر ماپنے سے تو رہے اب۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 21, 2012

تین چیزیں جو اپنی لگنی چاہییں

Teen chezain jo apni lagni chahiye


جب چھوٹے تھے تو سنا تھا کہ گاڑی اور بیوی ایسی ہونی چاہییں کہ آپ کے ساتھ ہوں تو آپ کی ہی لگیں۔ وقت کے ساتھ اس محاورے میں تھوڑی تبدیلی آ گئی ہے اور اب تین چیزیں اس فہرست میں آ گئی ہیں کہ لڑکی، گاڑی اور ڈگری آپ کی ایسی ہونی چاہیے کہ آپ کے ساتھ ہوں تو آپ کی ہی لگیں۔

اپنے ہاں کی ارینج میریج میں یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ملا کی دور مسجد کے مصداق والدہ کی دوڑ ان کے بہن بھائیوں اور والد کی انکے بہن بھائیوں تک ہوتی ہے اس لیے اکثر خاندان میں شادی کرنے والےمیاں بیوی ساتھ کھڑے ہوں تو میاں بیوی ہی لگتے ہیں بلکہ کچھ زبان دراز افراد تو کہہ بیٹھتے ہیں کیا جوڑی جچ رہی ہے بالکل بہن بھائی لگ رہے ہیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 12, 2012

تم سے تھے جتنے استعارے تھے

Tum se thay jitny istary thay


لیں جی کلاس نہ ہوئی مذاق ہو گی۔ہمارے پروفیسر صاحب جنکو ہم انکی عمر کی مناسبت سے بابا جی کہتے ہیں۔ ہمیں مجیمنٹ تھیوری پڑھاتے ہیں۔کہنے لگے کچھ سال قبل ایک گورے نے پخ ماری تھی کہ آرگنائزیشن کو استعارے کے طور پر دیکھو اور اس نے آٹھ راہنما استعارے مقرر کیے تھے۔

اب ہمارے شعری جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی کہ ہم تو صرف رنگ و خوشبو اور  حسن و خوبی کے استعاروں سے واقف تھے تنظیمی استعارہ بازی میں الجھا لیے گئے۔اس کی پخ بازی کی نسبت سے ہمارے باباجی نے ہمارے ذمے لگایا کہ ہر بندہ اس میں اپنی اپنی ٹانگ گھسیڑے اور ان آٹھ کے علاوہ مزید استعارے پیش کیے جائیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 1, 2012

پولینڈ میں ہمارا فرمانا عشق

Poland main hamara farmana ishq

ایمان کی بات کی جائے تو ہم تو لڑکی کا چہرہ دیکھ کر پھسل پھسل سے جاتے ہیں کجا پاس بیٹھنا ، باتیں کرنا۔ لہذا پاکستان 
 ہمارے جیسے عاشقوں کے لیے خاصی اچھی جگہ ہے جہاں اکثر  حالاتمیں فاصلہ قائم رہتا ہے اور دور دور سے دیکھ جی بھر کے سرد آہیں بھر بھر کے آپ بندے کے پتروں والی زندگی گزار 
سکتے ہیں۔

پر قدرت کو ہمارا امتحان مقصود تھا اور پھر فیل کرنا مقصود تھا تو پہلے ہم کو دبئی بھیج دیا جہاں میرے کولیگ کہا کرتے تھے کہ منیلا کا حال سنائو کیونکہ ہمارے سیکشن میں سب فیلپینیاں تھیں پر ہمارا ایشیا بعید میں کبھی کوئی دلچسپی نہیں رہی لہذا اگلا پرچہ مزید سخت بناتے ہوئے قدرت نے ہمیں پولینڈ لا پھینکا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

March 21, 2012

پس ثابت ہو ا کہ پولش لڑکیاں متعصب ہیں

pas sabit hoa Polish larkian mutasib hain



اب یہ تو ذرا مشکل ہے کہ میں متعصب کی کیٹیگری بتائوں کیونکہ یہ نہ تو رنگ ،نہ زبان، نہ نسل اور نہ ہی مذہب کے زمرے میں آتی ہے پر میرے بارے ضرور ہے۔حقیقت بمعہ امثال کے حاضر خدمت ہے۔

ہمیں ابھی پولینڈ آئے ایک مہینہ بھی نہ ہوا تھا کہ میرے ایک دوست کے ساتھ ناچتے ہوئے بے خود ہو کر اس کی ہم رقص نے 
اس کو کندھے پر کاٹ لیا۔لو بائیٹ Love bite تو سنا ہی ہو گا بس لڑکی نے اس کے کندھے پر لاکھ کی مہر ثبت کر کے اشارہ دے دیا کہ لوہا گرم ہے پر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم تک پہنچنے والا ہر لوہا ٹھنڈا ہی پایا گیا ہے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

March 10, 2012

ایستونیا گئے کیوں اب رہوایستونیا کوئی دن اور

Estonia gae kiyo ab raho Estonia koi din aur


 جب چھوٹے تھے تو ہر دوسرے ماہ ایک کہانی ایسی بچوں کے رسالے میں پڑھنے کو مل جاتی تھی کہ جس کا آغاز یوں ہوتاتھا "جب گیدڑ کی شامت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے اور جب ہماری شامت آئی تو ہم نے یہ کیااور ہم نے وہ کیا"۔ بڑی خواہش تھی کہ ہم بھی ایک کہانی لکھیں جو ایسے ہی شروع ہو۔حالانکہ کافی عرصہ تو ہمیں سمجھ بھی نہیں آئی کہ اس کا مطلب کیا ہے۔پر جیسے ہے نہ کہ دو شخص لڑرہے تو ایک گزرتے بندے نے پوچھا کیوں لڑ رہے ہو یار؟ ایک نے جواب دیا اس نے مجھے دو سال پہلے گینڈا کہا تھا۔اس گزرتے بندے نے کہا تو آج لڑنے کی کیا ضرورت پڑ گئی تو لڑنے والے نے جواب دیا میں نے گینڈا آج ہی دیکھا ہے۔ 

تو ہمیں بھی اب سمجھ آئی کہ گیدڑ کی شامت کا مطلب کیا ہے لہذا میرا آج کا بلاگ ایسے شروع ہوتا ہے کہ جب گیدڑ کی شامت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے اور ہماری شامت آئی تو ہم نے بھی شہر کا رخ کیا۔ شہر تھا تالین،مہینہ تھا جنوری اور درجہ حرارت تھا منفی پچیس۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

March 1, 2012

حکایت کی شامت

Hikayat ki shamat


چونکہ بات کو کھینچنے میں ہماری قوم اپنی مثال ہےاور آجکل ویسے ہی ایس ایم ایس کے دور میں جب ارسطو کی بات قاعدِ اعظم کے نام سے اور کوئی پھٹیچر شعر غالب کے نام سے موصول ہو رہا ہو تو کچھ بھی ممکن ہے۔ لہذا ہم نے جو حکایت سنی اس کے کردار دیو جانس کلبی اور سکندر اعظم تھے ممکن ہے آپ نے افلاطون، سقراط یا کسی اور کے نام سے سن رکھی ہو بہرحال واقعہ اپنی جگہ موجود ضرور ہے۔باقی کرداروں کا کیا ہے۔

 ہوا یوں کہ سکندر اعظم صاحب دیو جانس کلبی سے ملنے گئے حالانکہ ہمارا پٹواری کسی سے خؤد نہیں ملنے جاتا کجا حکمران۔بجائے اس کے کہ کسی کو بھیجوایا ہوتا کہ بادشاہ سلامت سلام دے رہے ہیں اور کلبی صاحب دوڑے دوڑے دربار پر حاضری دیتے موصوف خود ایک فلسفی جنہیں ہمارے ہاں کھسکے ہوئے سمجھا جاتا ہے سے ملنے پہنچ گئے۔وہاں پہنچ کر اپنی بادشاہی کی جون میں پوچھتے ہیں بول تجھے کیا چاہیے ۔قرین قیاس یہی ہے کہ اس زمانے میں آج کل کے صحافیوں کی طرح فلسفیوں کو لفافے پہنچائے جاتے تھے ۔اور اپنی اسی حاتم طائی کی قبر پر لاتیں مارنے کی عادت کے باعث جب سکندر صاحب اگلے جہان کو سدھارے تو ان کے دونوں ہاتھ خالی تھے۔حالانکہ یہاں بادشاہ تو بادشاہ میڈیا ایڈوائزروں نے محل تعمیر کرا ڈالے ہیں۔موصوف نے بہرحال بادشاہوں کی جگ ہنسائی کا خاصا سامان کیا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

February 20, 2012

میری چند خامیاں

meri chand khamian


 یوں تو ہر انسان میں خوبیا ں خامیاں ہوتی ہیں پر ایسے لوگ کم ہوتے ہیں جنکو احساس ہو کہ ان میں کیا کیا خامیاں ہیں۔اور وہ ان کو دوسروں کے سامنے بتا بھی سکیں۔ اپنا تو یہ حال ہے کہ اسکول کے زمانے سے ہی اگر کسی مضمون پر اٹکے تو وہ تھا Myself مائی سلف یا مابدولت بقلم خود۔ یونیورسٹیوں میں اپلائی کرتے وقت سیکنڈ ڈویژن لکھتے نہیں جھجکا پر جہاں پر آیا ایک پیرا گراف اپنے بارے میں لکھیں تو وہاں اپنی بس ہو گئی۔کیونکہ اپنا ایک اصول ہے کہ خوبیاں دوسروں کے منہ سے اور خامیاں اپنے منہ سے بیان ہوں تو اچھی لگتی ہیں۔

ویسے تو لاکھوں خامیاں ہیں مجھ میں پراتنی آپکے سامنے رکھتا ہوں جتنا میں ہضم بھی کر سکوں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

February 13, 2012

آلہ تحفظ جان و مال

Ala  tahfuz e jan o mal


 اگر ڈکشنری میں دیکھیں تو پیمپر کے معنی ناز برداری کے ہیں۔اب ناز برداری مشکوک لفظ بنتا ہے لہذا ہم نے مزید گہرائی میں جاتے ہوئے ڈائیپر کا معنی دیکھا تو مطلب پوتڑہ نکلا۔اب پوتڑہ ویسے ہی مخرب الاخلاق سالفظ لگتا ہے لہذا اس مضمون میں اس کو پیمپر ہی کہا جائے گا۔ویسے میں اس کو آلہ تحفظ مال کہا کرتا تھا پر امریکی فوج کی پوتڑے بازی سننے کے بعد مجبور ہو گیا ہوں کہ اس کو اب آلہ تحفظ جان و مال کہوں۔

 آلہ تحفظ مال
 یوں تو مجھے پہلے دن سے پیمپرز پسند نہیں پر پہلے دن سے مراد بچپن نہ لیں کیونکہ تب مجھے کیا پتہ مما کیا پہناتی تھیں بات ہو رہی ہے ہوش سنبھالنے کے بعد کی۔ ویسے ہم نے بچپن میں بھی کوئی خاص پیمپر نہیں پہنے کیونکہ ہماری پیدائش موجود ڈیجیٹل نسل سے پہلے کی ہے تب مائیں آج کی طرح تن آسان نہ تھیں اور پیمپر عام ملتے بھی نہیں تھے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

February 1, 2012

عرفیتیں

urfiyatain


 اردو "ب" کی پرچے کی تیاری میں پڑھا تھا کہ کسی کا پیار سے یا نفرت سے نام رکھنا عرف کہلاتا ہے۔ مثلاً عثمان مانی بن 
جاتا ہے زیشان شانی بن جاتا ہے۔پولینڈ میں ہر کترینچا کاشا ، ہر الیکسندرا اولا اور ایسے ہی لگے بندھے عرف ہیں۔ لیکن آج میں زرا ہٹ کے قسم کے عرف جو میرے کانوں سے گزرے کا ذکر کروں گا۔اور انکے رکھنے کی وجہ پر روشنی ڈالنے کی کوشش کروں گا۔ لوڈ شیڈنگ کا دور دورہ ہے جتنی پڑ سکے غنیمت سمجھیے گا۔

سب سے پہلے تو میں خود ہی ہوں۔علی سے علی بابا۔ جی ہاں وہی چالیس چور والا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ علی بابا چالیس چور سے علی بابا ہوا اور اب صرف بابا رہ گیا ہے لیکن اب بھی کوئی کوئی علی بابا بلا لیتا ہے۔ پر مرجینا کا آج تک پتہ نہیں۔۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

January 20, 2012

گذشتہ سال کے اہم واقعات پر ایک نظر

Guzashta saal ke ahem waqeat per aik nazar

مجھے بھولنے کی عادت ہے اس لیے میں باتیں اپنی دماغی ڈائری میں لکھتا ہوں تاکہ بھول جاؤں اور کسی کا کچھ نہ بگڑے پر کچھ کچھ باتیں یاد بھی رہ جاتی ہیں ۔ ایسی ہی چند باتیں جو گزشتہ سال پیش آئیں اور میرے ذہن میں محفوظ بھی رہ گئیں (اس سے آپ ان کے غیر اہم ہونے کا انداذہ کر سکتے ہیں) آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔

 نیا سال شروع ہوا۔ یہ نئے سال کا سب سے اہم واقعہ تھا کیونکہ یہ نہ ہوتا تو یہ بلاگ آپ کے سامنے نہ ہوتا

 میرے ساتھ والے اور ان کے ساتھ والے ہمسائے میں گھمسان کی جنگ ہوئی ۔گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔اس دن مجھ پر انکشاف ہوا کہ لڑائی کا مزہ تب آتا ہے جب یا تو آپ کا مد مقابل انتہائی کمزور ہو یا آپ تماشائی ہوں۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

January 15, 2012

اور مجھے بھی ٹانگا گیا

Aur mujhy bhe tanga gia

اچھا بھلا سکون سے وقت گرز رہا تھا کہ ہمارے اردو بلاگران نے ٹیگیاں مارنا شروع کر دیں ۔ لو جی ٹیگ ، ٹیگ کھیلو۔ اور بکرے کی اماں کب تک خیر مناتی ہم جیسے تیسرے درجے کے بلاگر بھی اس کی لپیٹ میں آگئے جس کا نتیجہ آپ ان سوالوں کے جوابات کی صورت میں بھگتیں۔اب مسئلہ یہ ہے کہ جواب تو ہم کبھی پرچے کا صیح طور نہیں دے پائے تو یہاں بھی جو الٹا پلٹا سمجھ آیا پیش خدمت ہے۔ اگر مجھے جاپانی آتی تو ایک آدھ پیار سےشکوہ ضرور جاپانی صاحب کو عناعیت کرتا کہ بھائی صاحب ہم کو پہلے دن سے آپ پر ہی شک تھا کہ کوئی اور کرے نہ کرے آپ نے ضرور مجھ کو ٹانگنا (ٹیگنا)ہے۔ ہم نے پہلی بار مروت میں جواب دے دیا ہے کہ اب یاسر بھائی کو کیا نہیں کریں۔ اس لیے معمول کی نشریات روک کر پہلے ٹیگیاں آپ کے سامنے حاضر ہیں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

January 1, 2012

ہدایت نامہ سفری حصہ دوم

hadyat nama safri -II


وہ مشہور واقعہ تو سن ہی رکھا ہو گا آپ نے کہ ایک بار علامہ اقبال اسکول دیر سے پہنچے تو استاد نے پوچھا اقبال دیر سے کیوں آئے ہو تو علامہ صاحب نے فرمایا حضور اقبال ہمیشہ دیر سے آیا کرتا ہے۔یہ بیسیویں صدی کے آغاز کا واقعہ ہے پر اکسیویں صدی کے آغاز میں بچے دیر سے آنے پر کہتے ہیں سر پی آئی اے ہمسیشہ دیر سے آتا ہے
 ۔کیا مطلب؟ جہاز سے آ رہا ہوں ناں سر۔

پی آئی اے کے بارے میں آپ نے سنا تو ہو گا کہ باکمال لوگ لاجواب سروس۔لیکن سننے سننانے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک آپ سفر نہ کریں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad