Main aur Gorian
عمر کے پچیسویں سال میں میری بھی قسمت کھلی اور میں گوریوں کے دیس پہنچ گیا۔وہ پہلی گوری جس کے روبرو مجھے جانے کااور گفتگو کرنے کا اعزاز حاصل ہوا اس سے کچھ زیادہ ہی انکساری اور خوش اخلاقی سے بات کرنے کی وجہ یہ نہ تھی کہ وہ پہلی گوری تھی جس سے میں بات کر رہا تھا بلکہ
اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ فرینکفرٹ ایر پورٹ پر امیگریشن کا کام کر رہی تھی اور میرا یورپ میں داخلہ اس کے ہاتھ میں تھامی مہر پر منحصر تھااور میں ایسا نہیں کرنا چاہ رہا تھا جس سے وہ برا منا جائے اور مجھے واپسی پاکستان جانے والے جہاز پر سوار کرا دے۔