Goriyan Prague diyan
پوچھا کبھی اصلی والی بھول بھلیاں میں گئے ہو ؟ جواب دیا جی دو بار تو پراگ کے ہوائی اڈے کا چکر لگا چکا ہوں۔شیطان
کی آنت سا طویل بغیر کسی اشارے ؛ بورڈ کے چلتے جائیں اور ہر دروازاہ لگتا ہے کہ شاید یہی میری منزل ہے لیکن نہیں اتنا جلدی نہیں اگر راستہ یاد نہیں تو تین چار جگہوں سے خفت لازمی اٹھانی پڑے گی۔
کی آنت سا طویل بغیر کسی اشارے ؛ بورڈ کے چلتے جائیں اور ہر دروازاہ لگتا ہے کہ شاید یہی میری منزل ہے لیکن نہیں اتنا جلدی نہیں اگر راستہ یاد نہیں تو تین چار جگہوں سے خفت لازمی اٹھانی پڑے گی۔
پراگ کے ہوائی اڈے پر اتر کر جس امیگریشن انسپکٹر سے پالا پڑاوہ خاتون تھی ،گوری تھی اور خوبصورت تھی۔ اس کو دیکھ کر جی تو چاہا کہ اسی کے ہاتھ بیعیت کر لی جائے لیکن ایک تو اس کی وردی آڑے آئی دوسرا اپنے بارے یہ بھی یقین نہ تھا کہ وہ
واقعی اتنی خوبصورت تھی یا یہ ملتان کی چار مہینے گرمیاں سہنے کا نتیجہ تھا کہ دلدل بھی تھنڈے پانی کا چشمہ لگ رہا تھا۔