Poland ka acha acha
بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ہمیشہ پولینڈ کے خلاف لکھتے ہو۔میاں یہ عادت اچھی نہیں ہے۔جس تھالی میں کھاتے ہو اسی میں چھید کرتے ہو۔تو آج کی تحریر میں پولینڈ کے حق میں سب اچھا اچھا لکھ کر ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں ہر وقت پولینڈ کے خلاف نہیں لکھتا بلکہ جو باتیں تعریف کرنے کے قابل ہیں وہ بھی مانتا ہوں۔ لگے بندھے طریقوں پر سوچنے والوں نے جتنی افواہیں پھیلائیں ہیں اتنی تو شام کے اخباروں نے بھی نہیں پھیلائیں۔سکاٹش بے وقوف ہیں،عربی دہشت گرد ہیں، پاکستان غصیلے ہیں وغیرہ وغیرہ ایسے ہی پولینڈ کے بارے میں لوگوں نے بہت سی افواہیں پھیلا رکھی ہیں مثلاً جب ہم پہلی بار پولینڈ آئے تھے تو ہمیں بتایا گیا کہ تیار ہوجاؤ۔سردیوں میں طبعیت سیٹ ہو جائے گی۔جب درجہ حرارت منفی بیس کو چھوتا ہے تو ہر چیز جم جاتی ہے ۔ہر چیز حتیٰ کہ پیشاب بھی۔میں یہاں پر یہ تردید کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ بے فکر ہو کر پولینڈ آئیں۔سب جھوٹ ہے ۔اس سال درجہ حرارت منفی تیس تک جا پہنچا تھا ۔لہذا چشم دید ہونے کے باعث میں کہنا چاہتا ہوں کہ پیشاب نہیں جمتا۔بالکل نہیں جمتا۔