April 30, 2023

میں نے بلاگ لکھنا کیوں چھوڑدیا


 

سنہ 2016 تک میں باقاعدگی سے بلاگنگ کرتا  رہا۔ اور بلاگنگ بھی ایسی کہ نان فکشن کو تو ہم دل سے بلاگر ہی نہیں مانتے تھے- ایسی دھواں دار بلاگنگ کی کہ ہر ہفتے ایک یا دو بلاگ پوسٹ کردیتے اور دس پندرہ  تحاریر قطار میں پڑی انتظار کرتی رہتیں۔ بیسٹ بلاگر کا ایوارڈ ملا- افسانوں کی کتاب شایع ہوئی- اور پتہ نہیں  کیا کیا اپنی طرف سے کارنامے سرانجام دیے بھلے پڑھنے والے سو دو سو ہی لوگ تھے لیکن ہم زمانے کی پرواہ کرنے والے ہوتے تو آج سدھر نہ چکے ہوتے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 12, 2021

ملتان میں آموں کے ساتھ عام سلوک



چالیس پچاس سال قبل کسی نے ایک راہ دکھائی اور ملتان و گردنواح کے تمام زمیندار دھڑادھڑ آم کے باغ لگانے لگ گئے۔آم ان نسبتاً کم زرخیز زمینوں کو ایسے راس آئے کہ کسی کا ایک بیگھ بھی تھا تو وہاں بھی آم لگ گئے۔
 ہمارے ملک میں زمیندار ایک بڑی بیچاری قسم کی مخلوق ہے ۔کاشتکار یا جاگیردار تو پھر فائدہ میں رہ جاتے ہیں لیکن زمیندار نہ ہی کاشتکار بن سکتا ہے کہ معاشرے میں اپنی عزت اور خاندانیت کا بھرم خاک میں ملتا ہے اور اتنے زرائع اور دہشت نہیں کہ جاگیرداری والا طرہ قائم رہ سکے۔ بس اسی نام نہاد بھرم کی خاطر وہ الیکشن لڑتا ہے، عدالت جاتا ہے، سرکاری اہلکاروں سے تحفے تحائف دے دلا کر بنا کر رکھتا ہے،دس بندوں کو سالانہ گندم دیتا ہے تاکہ وہ اسکے ہاں نوکری کرتے رہیں۔زمین یا تو ٹھیکہ پر دے دیتا ہے یا خود کاشت بھی کرتا ہے تو ڈرائیور، منیجر، منشی راہق (مزدور) کے لاہ لشکر کے ہمراہ کرتا ہے جس میں ہر ایک اپنی اپنی جگہ داؤ لگانے کو تیار ہوتا ہے اور زمیندار جانے انجانے میں یہ سب برداشت کرتا رہتا ہے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 24, 2019

ایران مشاہدات وتاثرات



 علامہ اقبال فرماتے ہیں

 اگرچه زادهٔ هندم فروغِ چشمِ من است
 ز خاکِ پاکِ بخارا و کابل و تبریز 

 یعنی کہ اگرچہ میں ہند میں پیدا ہوا ہوں، لیکن میری آنکھوں کی چمک بخارا، کابل اور تبریز کی پاک خاک کے سرمے سے ہے- تو چونکہ میرا سلسلہ نصب بھی بخارا، تبریز سے جا ملتا ہے اس لیےسفر ایران میں ایسا ہی محسوس ہوا جیسے گرمیوں کی چھٹیوں پر کسی رشتہ دار کے گھر جایا کرتے تھے- اپنے ہی بچھڑے بھائیوں دوستوں سے ملکر کیا محسوس ہوا اب بھی پڑھییے- 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 19, 2019

اسد عمر کی تبدیلی اور پاکستانی معیشت



سوچ رہا ہوں کہ ایک راہمنا کتابچہ لکھوں جو ایسے غیر ملکی پاکستانیوں کی مدد کرے جو پاکستان مستقل سکونت کا سوچ رہے ہیں تو اسی میں ایک نقطہ یہ بھی ہے کہ عاجزی (یعنی ہمبلنس) کو وہاں ہی چھوڑ کر آئیں کہ جب تک یہاں آپ ڈھونڈورا نہیں پیٹیں گے کہ میں ایسا میں ویسہ میں دھیلہ میں پیسا تب تک کسی نے آپ کو گھاس نہیں ڈالنی تو اسی نقطے کے تحت میں بتاتا چلوں کہ میں نے ماسٹرز میں اکنامس یا معاشیات پولینڈ سے پڑھی تھی جہاں پڑھانے والے اکثر سوشلسٹ یا بائیں بازو کے نظریات کے حامل تھے جبکہ ڈاکٹریٹ میں معاشیات اسٹونیا میں پڑھی تھی جہاں اساتذہ کٹر فری اکانومسٹ یا سرمایہ درانہ نظام کے حامی تھی اس لحاظ سے مجھے دونوں نقطہ نظر کو پڑھنے اور جاننے کا موقع ملا- - 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

January 20, 2019

پنجاب پولیس - سانحہ ساہیوال



احمد رضا قصوری اپنی کتاب "ادھر ہم ادھر تم" جو اسی کی دہائی میں شائع ہوئی تھی میں لکھتے ہیں کہ پنجاب پولیس ایسی ہے کہ اگر اس کو کہا جائے کہ اپنے والد کو گرفتار کرو تو یہ ہتھکڑی لیے والد کے پاس پہنچ جائیں گے کہ "ابا جی گرفتاری دے دیو تہاڈے پتر دی ترقی ہو جائے گی"۔ اگر اس زمانے میں جو پاکستان کا نسبتاً اچھا دور تھا یہ حال تھا تو سوچیں بعد میں کیا کچھ نہ ہوا ہوگا- اس تنزلی کو پڑھنا ہو تو سابق آئی جی پنجاب سردار محمد چوہدری کی الٹی میٹ کرائم Ultimate crime (جہان حیرت : اردو ترجمہ) پڑھ لیں کہ وہ کیسے فخر سے نواز شریف حکومت بچانے اور برقرار رکھنے میں مدگار رہنے کی کہانیاں بیان کر رہے ہیں- 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

November 22, 2017

فیس بک فرینڈ ریکوئسٹ کا معمہ


جس وقت میں نے انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کیا تو یہ وہ زمانہ تھا جب قلمی دوستی دم توڑ چکی تھی اور یاہو Yahoo اور ایم ایس ا ین MSNکے غپ خانے (چیٹ رومز chat rooms) آباد ہو چکے تھے- جی میل Gmail اور سوشل میڈیا بنانے والے شاید ابھی سوچنے کے قابل بھی نہ ہوئے تھے۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

August 5, 2017

پی ایچ ڈی 'کیوں' نہ کریں


 دنیا بھر میں پی ایچ ڈی PhD ایک معزز ڈگری سمجھی جاتی ہے- اکادیمیا Academia یعنی تعلیم سے منسلک شعبے میں یہ قابلیت کی معراج سمجھی جاتی ہے- معزز اس تناظر میں کہ یہ ایم بی بی ایس کیے بغیر واحد راستہ ہے جس کے آخیر میں آپ ڈاکٹر کہلانے لگتے ہیں اور معراج اس طرح کہ یہ آخری تعلیمی ڈگری ہے جو حاصل کی جاسکتی ہے- پی ایچ ڈی یعنی ڈاکٹریٹ آف فلاسفی دراصل ایک تحقیقی ڈگری ہے جو آپ کو تب ملتی ہے جب آپ کچھ نیا دنیا کے سامنے لائیں خواہ وہ انسانی زندگی کی بہتری سے متعلق ہو یا کسی مضمون بارے نئی منطق پیش کرے- 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

July 13, 2017

مستقبل



اگر آپ یورپ یا کسی اور ایسے ملک جہاں انصاف اور عام آدمی کی قدر ہے میں رہ کر آئیں تو پاکستان آتے ہی ہر شخص کے انفرادی و اجتماعی افعال دیکھ کر سر پیٹنے کو دل کرتا ہے کہ آخر ہم کہاں جا رہے ہیں؟ پاکستان میں رہنے والے عام طور پر اس شے کو محسوس نہیں کرتے بلکہ کچھ لوگ تو ایسی باتوں کو پاکستان کے خلاف مغربی پراپگنڈہ تک کہہ دیتے ہیں لیکن جب آپ کے پاس تقابل کرنے کو کوئی مقابل موجود ہو تو حقیقت آشکار ہو جاتی ہے- 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 9, 2017

حجاب کے پانچ رعائتی نمبر



 پنجاب حکومت نے حال ہی میں ایک تجویز پر غور کیا تھا کہ ایسی طالبات کو پانچ نمبر اضافی دیے جائیں جو حجاب پہنیں۔ مزید برآں ایسی طالبات کو حاضری میں بھی پانچ فیصد رعایت دی جائے- تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ سہولت ان کو دی جائے گی جو سارا سال حجاب پہنیں گی یا فقط امتحان والے روز پہن کر آئیں گی- سارا سال کے لیے گویا حاضری رجسٹر میں ایک خانہ حجاب کا بھی ڈالنا ہو گا- باقی امتحان والے دن حجاب پہننے سے مجھے وہ لڑکے یاد آگئے جو باریش پروفیسر صاحب سے اچھے نمبر لینے کے لیے باجماعت صف اول میں نماز ادا کرنا شروع کر دیتے تھے- ایک یاد میری ایک پولستانی استانی کی بھی ابھرتی ہے جس نے ایک بار کہا تھا جس دن ہمارا زبانی امتحان ہوا کرتا تھا تو ہم مختصر ترین سکرٹ پہن کر امتحان دینے جایا کرتے تھے۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

February 27, 2017

بنکنگ ایوارڈ اور میرا تجربہ


کل اتفاق سے نظر پڑی تو دیکھا کہ یونائیٹڈ بنک لمیٹڈ United bank limited المعروف یو بی ایل UBL کو سال کا بہترین بنک کا انعام دیا گیا ہے – یہ دیکھ کر مجھے انعام لینے والوں کی بجائے دینے والوں کی عقل پر افسوس ہوا کہ ایک بے سرا گویا گا رہا تھا تو ہال سے تنقید سن کر جھجکا تو آواز آئی کہ سوہنڑیاں تو لگا رے اسی تے اس نوں لبھدے پئے آن جس نے تینوں سدیا سی (جناب آپ لگے رہیں کام پر ہم تو اس کو ڈھونڈ رہے ہیں جو آپ کو یہاں لایا تھا)- تو ایسے ہی یو بی ایل کی بجائے ہمیں اسٹیٹ بنک کی سمجھ بوجھ (جو کہ بوجھ کم اور بوجھ یعنی وزن زیادہ مناسب ہے) پر جو تھوڑا بہت باقی بچا تھا وہ ایمان بھی جاتا رہا۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 24, 2016

پی آئی اے- جان سے جائیے


جب چھوٹے تھے تو کئی عجیب کھیل کھیلا کرتے تھے جس میں سے ایک یہ بھی تھا کہ کسی کو کہتے بولے "پی ائی اے" اور جواباً تھپڑ مار کر کہتے کہ "تھپڑ کھائیے"۔ تب اچھے وقت تھے معاملہ فقط تھپڑ تک محدود تھا کہ وقت کے ساتھ ترقی کرتے کرتے اب "پی آئی اے" بولنے پر جواب آتا ہے "جان سے جائیے"۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 20, 2016

عرب بہار کی شام


 اپنی دانست میں تو ہم سال کا آخری بلاگ لکھ چکے تھے لیکن اسی دوران دو ایسے واقعات ہوئے جنہوں 
نے ہمیں مجبور کیا کہ ہم ایک آدھ بلاگ اور لکھ دیں جس میں ایک حلب کی خانہ جنگی اور دوسرا پی آئی اے کے کارنامے ہیں۔ تو قارئین کی آسانی کے لیے شام جنگ کا آسان زبان میں احوال لکھنے کی کوشش ہے-
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 1, 2016

پاکستان میں تعلیمی ریسرچ


پچھلے دنوں ایک پروفیسر صاحب کا اخباری مضمون پڑھنے کو ملا جس میں انہوں نے پاکستان میں تعلیمی اداروں میں تحقیق یعنی ریسرچ کے زوال و زبوں حالی کو موضوع بحث بنایا۔ چونکہ ہم خود اب پی ایچ ڈی کر چکے ہیں اور ملکی اور غیر ملکی دونوں نطاموں کی خاک چھان چکے ہیں (ویسے تو چاٹ چکے بھی ٹھیک ہیں) تو اس موضوع پر بھلا کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم اپنی ماہرانہ رائے دینے سے باز رہیں۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 14, 2016

امریکی صدارتی الیکشن


امریکی الیکشن کی آمد آمد ہے تو ایک جیسے وہ ہمارے ہر معاملے میں پنگے بازی کرتے ہیں تو وہ ہمارے بلاگ کی مہمان نوازی سے کیوں محروم رہیں دوسرا ہمارا کچھ اچھا لکھنے کو دل بھی نہیں چاہ رہا ان دنوں اس لیے امریکی الیکشن کا جائزہ ہی پیش خدمت ہے۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

August 12, 2016

میٹرو میٹرو کردی نی میں



پڑھنے سے پہلے نوٹ فرما لیں یہ سیاسی نہیں معاشرتی بلاگ ہے کہ معاشرتی سائنس میں ہم پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھتے 
ہیں۔


جس نے ملتان میٹرو کا نقشہ بنایا ہے اس سے بڑا عملی مذاق یعنی پریکٹیل جوک کرنے والا شخص مجھے آج تک نہیں ملا۔ جس کسی کو زیگ زیگ Zig Zag کا مطلب نہیں آتا وہ میٹرو متاثرہ بوسن روڈ پر گاڑی چلا کر دیکھ لے- بل کھاتی سڑک جو پہاڑی علاقوں کی پگڈنڈی کا منظر پیش کرتی ہے کو مزید چار چاند اس کی چوڑا لگا دیتی ہے جو کہیں چالیس فٹ سے تجاوز کر جاتی ہے اور کہیں سکڑ کر دس فٹ سے بھی کم رہ جاتی ہے اور اس پر طرہ یہ ہے کہ دس فٹ کے متوازی مخالف سمت ٹریفک والی سڑک چالیس فٹ چوڑی ہے- لیکن یہاں پر بس نہیں بلکہ اس الٹی سیدھی لکیریں لگانے کا توڑ یہ نکالا گیا کہ کئی جگہوں پر اب سڑک تین رویہ ہے- دو جانے والے ایک آنے والا اور تینوں کے درمیان ڈیوائیڈر منہ چڑا رہا ہے- ادھر بعض جگہوں پر سروس روڈ اصل روڈ سے چوڑا ہے اور بعض جگہوں پر اس کا وجود ہی نہیں- بس ایک انجیرننگ کا شاہکار ہے جس دل کرتا ہے بندہ نقشہ نویس، نقشہ پاس کرنے والوں اور انجینیر صاحبان کے ہاتھ چومے- سنا ہے لاہوری میٹرو کے نتیجے میں درخت کٹنے پر رو رہے ہیں ان کو ملتان آکر ہنسنے کی دعوت ہماری طرف سے۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

July 23, 2016

ترکی میں (ناکام) فوجی بغاوت اور اس سے حاصل شدہ سبق


 ترکی میں گذشتہ ہفتے ہونے والے ناکام انقلاب کے بعد دنیا جہان کے مبصرین نے سیر حاصل تبصرے کیے جس میں عام آدی کچھ حاصل کرنے میں ناکام رہا لہذا ہم نے سوچا کیوں نہ ہم مختصر مگر جامع قسم کا تبصرہ پیش کریں جس میں ترکی کے ناکام بغاوت سے حاصل شدہ اخلاقی و غیر اخلاقی اسباق کا جائزہ لیا جائے تاکہ متعلقہ افراد لمبے چوڑے بیانوں، تبصروں، کالموں اور اس قسم کی دیگر تکالیف سے بچ سکیں اور تن آسانی مزید پروان چڑھ سکے۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

July 1, 2016

استنبول ہوائی اڈے پر دہشت گردی کا آنکھوں دیکھا حال


دوسری دفعہ کا ذکر ہے (ویسے تو پہلی دفعہ کا ذکر بھی قابل ذکر ہے لیکن وہ پھر کبھی سہی) کہ ترکش ائیرلائن کے تمام
  تر برے تجربات کے باوجود میں بذریعہ استبول ترکش ائیر لائن سے سفر کررہا ہے- جب پرواز تالِن – استنبول- کراچی تھی اور استنبول میں دو گھنٹے کا انتظار تھا- جب تالن ہوائی اڈے پہنچا تو پتہ چلا کہ پرواز پندہ منٹ تاخیر سے روانہ ہوگی- وہ پندرہ منٹ بڑھ کر پورا گھنٹہ بن گئے لیکن ایسی چھوٹی موٹی تاخیر ہو ہی جاتی ہیں اور بس مجھے اب یہ کرنا تھا کہ استنبول ہوائی اڈے پر اترتے ہی کراچی والے گیٹ کی طرف دوڑ لگانی تھی

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

June 24, 2016

بریکزٹ- انگریز تو واقعی سیریس ہو گئے



سب سے پہلے تو بتاتا چلوں کہ بریکزٹ brexit برٹش ایگزٹ یعنی برطانوی اخراج کا نعرہ ہے جو کہ برطانوی قوم پرستوں نے یورپی یونین سے اخراج کے لیے مارا اور برطانوی حکومت نے اس پر رائے شماری کرائی جس پر کل برطانوی ووٹرز نے اخراج کے حق میں فیصلہ دے دیا- میں یہ سمجھتا رہا ہے کہ ایسے ہی سیاسی اسٹنٹ ہے جو کہ ووٹنگ کے بعد اپنی موت آپ مر جائے گا لیکن نتائج نے ثابت کیا کہ "انگریز تو واقعی سیریس ہو گئے"۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

June 13, 2016

مولانا اور ماروی۔ کس کا کتا ٹومی؟

ایک خاصا مشہور لطیفہ ہے کہ ایک بار ایک شخص کو عدالت میں پیش کیا گیا جس پر الزام تھا کہ اس نے گھونسا مار کر دوسرے شخص کی ناک توڑ دی تھی۔ جج نے پوچھا کہ بھئی کیوں ناک توڑی تو وہ شخص بولا کہ اس نے دو سال قبل مجھے گینڈا کہا تھا۔ جج نے تعجب کا اظہار کیا کہ اس نے تو دو سال قبل کہا تھا ناک تم نے اب توڑی- وہ شخص بولا کہ حضور میں نے پرسوں ہی چڑیا گھر میں پہلی بار گینڈا دیکھا ہے-
مزید پڑھیے Résuméabuiyad