April 19, 2019

اسد عمر کی تبدیلی اور پاکستانی معیشت



سوچ رہا ہوں کہ ایک راہمنا کتابچہ لکھوں جو ایسے غیر ملکی پاکستانیوں کی مدد کرے جو پاکستان مستقل سکونت کا سوچ رہے ہیں تو اسی میں ایک نقطہ یہ بھی ہے کہ عاجزی (یعنی ہمبلنس) کو وہاں ہی چھوڑ کر آئیں کہ جب تک یہاں آپ ڈھونڈورا نہیں پیٹیں گے کہ میں ایسا میں ویسہ میں دھیلہ میں پیسا تب تک کسی نے آپ کو گھاس نہیں ڈالنی تو اسی نقطے کے تحت میں بتاتا چلوں کہ میں نے ماسٹرز میں اکنامس یا معاشیات پولینڈ سے پڑھی تھی جہاں پڑھانے والے اکثر سوشلسٹ یا بائیں بازو کے نظریات کے حامل تھے جبکہ ڈاکٹریٹ میں معاشیات اسٹونیا میں پڑھی تھی جہاں اساتذہ کٹر فری اکانومسٹ یا سرمایہ درانہ نظام کے حامی تھی اس لحاظ سے مجھے دونوں نقطہ نظر کو پڑھنے اور جاننے کا موقع ملا- - 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad