سوچ رہا ہوں کہ ایک راہمنا کتابچہ لکھوں جو ایسے غیر ملکی پاکستانیوں کی مدد کرے جو پاکستان مستقل سکونت کا سوچ رہے ہیں تو اسی میں ایک نقطہ یہ بھی ہے کہ عاجزی (یعنی ہمبلنس) کو وہاں ہی چھوڑ کر آئیں کہ جب تک یہاں آپ ڈھونڈورا نہیں پیٹیں گے کہ میں ایسا میں ویسہ میں دھیلہ میں پیسا تب تک کسی نے آپ کو گھاس نہیں ڈالنی تو اسی نقطے کے تحت میں بتاتا چلوں کہ میں نے ماسٹرز میں اکنامس یا معاشیات پولینڈ سے پڑھی تھی جہاں پڑھانے والے اکثر سوشلسٹ یا بائیں بازو کے نظریات کے حامل تھے جبکہ ڈاکٹریٹ میں معاشیات اسٹونیا میں پڑھی تھی جہاں اساتذہ کٹر فری اکانومسٹ یا سرمایہ درانہ نظام کے حامی تھی اس لحاظ سے مجھے دونوں نقطہ نظر کو پڑھنے اور جاننے کا موقع ملا-
-