December 21, 2013

کانفرنس کہانی

Conference kahani 


 کسی بھی کانفرنس میں جانے کا اور فائدہ ہو نہ ہو یہ فائدہ ضرور ہو جاتا ہے کہ سمجھ چاہے ایک لفظ نہ آئے ایک بلاگ 
ضرور ہو جاتا ہے۔ بطور پی ایچ ڈی کے طالب علم ہم سے امید رکھتی ہے کہ ہم یونیورسٹی میں منعقد کی جانے والی ہر کانفرنس میں ضرور شرکت کریں لیکن اللہ کی رحمت سے ہم بلاگ بس میں بیٹھ کر ، بستر پر لیٹ کر، چہل قدمی کرتے ہوئے الغرض کہیں بھی کبھی لکھ سکتے ہیں تو بندہ کانفرنس میں جانے کا تردد کیوں کرے جہاں لوگوں کی باتیں سننی پڑیں ان کے سوالات سمجھنے پڑیں اور سب سے مشکل کام دو تین گھنٹے ہوشیار باش ہو کر بیٹھے رہو۔ تاہم کبھی کبھی بندہ پھنس جاتا ہے اور جانے کے علاوہ کوئی راہ نہیں بچتی تو یہ کانفرنس بھی ایسی ہی کانفرنسوں میں سے نکلی اور ہمیں جاتے ہی بنی۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 11, 2013

اٹلی آئیں؟ بسم اللہ- اٹلی آئیں؟ماشا اللہ - حصہ دوم

Italy aain? Bismillah-Italy aain? Mashallah-Prat II


پچھلے بلاگ میں آپ پڑھ چکے ہیں کہ کیسے ہم اٹلی پہنچے اور کیسے راجہ صاحب نے بسم اللہ کی بجائے ماشااللہ کہہ کر ہمارا استقبال کیا۔ بہرحال فائدہ یہ ہوا فوٹو آدھے پہنچ گئے ہیں اور باقی آدھوں کی امید ہے۔ اب آگے پڑھیں۔

سلوینیا کا وعدہ تو وفا نہ ہو البتہ ہماری دلجوئی کو وہ ہمیں ادھر ادھر لیے پھرے۔ کہیں پیزاکھلایا تو کہیں سینڈوچ کھلایا۔ چند خواتین سے بھی ملاقات کرائی جو محض اطالوی بولتی تھیں اور ملاقات کے بعد میں سوچتا رہا کہ یہ ملاقات کرائی تھی یا ملاقات کی تھی۔

اس سے اگلے روز وہ ایک کانفرنس میں لے گئے کہ آئیں یہ غیرسرکاری کانفرنس دراصل اٹلی میں انگریزی بولنے والوں کا اکٹھ ہے۔اس اکٹھ سے مجھے وہ اکٹھ یاد آیا جس میں وہ ہمیں بسم اللہ والے پھیرے میں لے گئے تھے اور جہاں کم از کم تین چار سو طلبا وطالبات پالٹی بازی میں مصروف تھے۔اگرچہ وہاں پر ہم تماشائی تھے لیکن پالٹی کرتے طلبا و طالبات کے اتنے بڑے مجمعے کو دیکھنا بذات خود ایک پالٹی ہے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

December 1, 2013

اٹلی آئیں؟ بسم اللہ- اٹلی آئیں؟ماشا اللہ - حصہ اول

Italy aain? bismillah- Italy aain? mashallah- hissa awal


ہوا یوں کہ میں نے عزم کیا کہ اٹلی دیکھے گئے اکثر ممالک کی طرح ایک روزہ دورے میں نہیں دیکھنا بلکہ تفصیلاً گھومنا 
ہے۔ اور شکر خورے کو شکر اللہ نے راجہ صاحب اٹلی والے کی صورت میں دیا کہ انہوں نے بلاوہ بھیج دیا کہ آ جائیں اور ہم چلے گئے۔ بہانہ اردو کانفرنس کا بنا اور ہم ریان ائیر کی سستی ٹکٹ خرید بیرگامو-میلان کے ہوائی اڈے کے لیےعازم سفر ہوئے جس کو حال ہی میں دنیا کے بدترین ہوائی اڈوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے اور خوشی کی بات ہے کہ ہم اس معاملے میں یورپ کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں کہ اس لسٹ میں ٹاپ دس میں ہمارا اسلام آباد بھی شامل ہے جبکہ بھارت تو دو قدم آگے ہے کہ اس کے تین ہوائی اڈے اس فہرست میں شامل ہیں۔

جہاز نے بیرگامو –میلان اترنا تھا جبکہ راجہ صاحب اٹلی والے کی رہائش پادوا میں ہے جو کہ دو ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے لہذا انہوں نے کہہ دیا کہ آپ وہاں سے ٹرین پکڑ کر پادوا آ جائیں اور میں نے حامی بھر لی۔ لیکن جب ہوائی اڈے پر اترا تو آگے راجہ صاحب اٹلی والے خود مجھے وصول کرنے پہنچے ہوئے تھے۔ ان کو اپنا منتظر پا کر اور خصوصاً ہوائی اڈے پر منتظر پا کر بڑی خوشی ہوئی کہ ان کا دل نہ مانا تھا کہ مہمان کو خوار کیا جائے لہذا وہ خود ہی لینے چلے آئے اور ہمیں ریل گاڑی ، بس وغیرہ سے بچاتے ہوئے اپنی کار میں پادوا لے گئے جو کہ ہماری خود ساختہ کانفرنس کا میزبان مقام تھا۔ انہوں نے وینس دکھایا، ویرونہ گھومایا، جھیل گاردا کی سیر کرائی اور ہمیں جہاز میں سوار کر کے ہی ہمیں چھوڑا۔ اور ہمارے پاس ایسٹونیا آنے کا وعدہ کر لیا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad