پچھلے دنوں کئی ایک تحاریر دیکھنے کو ملیں کہ ان صاحب کو یونیورسٹی مدعو کیا گیا اور اور اساتذہ کے سلیکشن بورڈ میں بیٹھے اور انہوں نے مستقبل کے معماروں کے پیش نظر بہترین استاد چننے پر اپنا سارا علم تیاگ دیا تاہم انکو ان اساتذہ کے معیار پر سخت افسوس ہوا کہ وہ ظاہری و باطنی پندرہ بیس علوم (جو صاحب تحریر کو سارے کے سارے آتے تھے اور وہ ان تمام میں ماہر تھے)میں کورے تھے۔
January 9, 2024
February 8, 2021
جب کا ہوش سنبھالا (میں اپنا ہوش سنبھالنا عمر کے حساب سے نہیں بلکہ سوچ کے اعتبار سے گنتا ہوں) نہ کبھی کسی مشہور
ہستی سے ملنے کا شوق ہوا نہ کسی ہم پیشہ (مصنف، فوٹو گرافر، برڈر) سے ملاقات کی آرزو رہی- باقی پرستار بننا تو مدت ہوئی ہم نے چھوڑ دیا
اس تحریر کو شیئر کریں;
November 1, 2016
پیش لفظ: اس کہانی کے تمام کردار و واقعات فرضی ہیں کسی بھی قسم کی مطابقت محض اتفاقیہ ہو گی۔ اور اگر قمر وزیر خود یہ اردو بلاگ پڑھ لے جو کہ مشکل ہے اور سمجھ لے کہ اس کے بارے لکھا گیا ہے جو کہ ناممکن ہے تو میں اس کو کہنا چاہتا ہوں کہ بھائی ایک تو یہ میں نے لکھا نہیں ، دوسرا یہ جھوٹ ہے ، تیسرا جانے دے ناں دوست نہیں پھر۔۔۔۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
April 11, 2016
پاکستان میں ہمارے ہوش سنبھالنے کے بعد سوزکی مہران کار جو تب آلٹو Alto کہلاتی تھی سے اور جس نے سوزکی ایف ایکس Fx کی جگہ لی تھی سے آشنائی کا سفر شروع ہوا۔ اس زمانے میں کاریں خال خال ہوا کرتی تھیں اور ایف ایکس بھی بڑے رتبے اور اونچے خاندان کی نشانی ہوا کرتی تھی۔ پھر ایف ایکس بدلی مہران آئی اور اس کی وقعت و معیار ہماری اخلاقی قدروں کی طرح گرتے چلے گئے۔ جب مہران جو تب آلٹو کہلاتی تھی کا پہلا ماڈل آیا تو اس میں اور ایف ایکس میں چند ایک تبدیلیاں کی گئیں جیسے مہران کا بونٹ نیچے کو جھکا بنایا گیا، اسٹیرنگ کے ساتھ ہوا پھینکنے کے لیے روائیتی بٹن یا لیور کی بجائے گول پہیے لگائے گئے، ایف ایکس کا خاص بسکٹی رنگ ختم کر کے آلٹو مختلف رنگوں میں آ گئی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
April 11, 2015
بات تو افسوس کی ہے کہ ڈیڑھ سو بندے مر گئے لیکن کیا کریں ہم پاکستانیوں کی حس مزاح بھی ایسی ہو گئی ہے بڑی بڑی
باتیں ہنسی میں ٹال دیتے ہیں اور چھوٹی موٹی باتوں پر سر پھٹول ، گردن قبول اور گفتگو فضول ہونے لگتی ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اگر جرمن ونگز کا ہوا باز مسلمان ہوتا تو ستر بیماریوں کا ایک علاج کے مصداق ہم سمجھ لیتے کہ وہ دہشت گرد ہے اور کوئی نہ کوئی جماعت نہ صرف اس کی ذمہ داری بھی قبول کر لیتی اور ثبوت بھی فراہم کر دیتی کہ آج کل ویسے بھی دھندا مندا ہے اس لیے سارے تیار بیٹھے ہیں کہ سارے جہاں کا درد ہمارے جگر سے ہے۔ نتیجے میں یورپی تحقیقات کے تکلف سے بچ جاتےکہ وہ مرتے مرتے اپنا شناختی کارڈ فریم کرا کر کسی اونچی جا لٹکا کر جاتا تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت تحقیقاتی ایجنسیوں کو کام آجائے اور ہم بلاگ لکھنے کی تکلیف سے بچ جاتے کہ اب بندہ نہ دہشت گردی کی حمایت کر سکتا ہے نہ مذمت کر سکتا ہے بس جو چاہے ان کا حسن کرشمہ کپور کرے
اس تحریر کو شیئر کریں;
January 19, 2015
لوگ پوچھتے ہیں اتنی جگہیں گھومے ، اتنی تصاویر اتاریں آپ کی خود کی تصویر کہیں نہیں نظر آئی۔ یوں تو میں کہتا ہوں کہ کبھی کوئی اور بھی دکھا میری تصویر میں کیا؟ جن خوش نصیبوں کو اپنی کھینچی تصاویر کا دیدار کرایا ان کا پہلا سوال تھا کہ کیا اس شہر میں کوئی بندہ بشر نہیں بستا تھا؟
اب کیا بتاؤں عمارات کی تصاویر کھینچتے وقت مجھے سب سے زیادہ شکایت درختوں سے ہوتی ہے جو عین عمارت کے سامنے منہ اٹھا کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور سارا منظر برباد کر دیتے ہیں جبکہ ابھی تو مجھے درخت پسند ہیں خود سوچیں بندوں کے بارے کیا رائے ہو گی جو کہ مجھے پسند بھی نہیں۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
February 24, 2013
Nae logo ko vote kiyon na dain-hissa doem
گھروں میں لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی تو خواتین پر کام کا بوجھ بڑھ جائے گا
آج کل ایک بڑا مسئلہ گیس کی ، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا ہےلیکن اصل میں اس سے بڑا مسئلہ یہ ہے اگر خدانخواستہ نئے لوگ آگئے اور ڈبل خدانخواستہ وہ اچھے بھی نکل آئے تو گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہوجانے کا امکان ہے جس سے سب سے بڑا نقصان خواتین کو ہوگا کہ انکو دوبارہ روز کھانا پکانا پڑے گا،کپڑے استری کرنے پڑیں گے ۔اب یہ ظلم نہیں تو کیا ہے کہ شوہر تو بیٹھ کر ٹی وی کے چینل بدلتا رہے اور بی بی بیچاری باورچی خانے میں خوار ہوتی رہے۔اور جیسے ہی کھانا پکا کر فرصت ملی اب میاں کے اور بچوں کے کپڑے استری کرو۔اگر وہ تین وقت کھانا پکاتی رہی اور کپڑوں پر استری پھیرتی رہی تو ڈرامے کب دیکھے گی؟ دو گھنٹے تو محض نہانے اور سرخی پاؤڈر پر نکل جاتا ہے، ہفتے میں چھ سات دن بیوٹی پارلر بھی جانا ہوتاہے، شاپنگ کا وقت علیحدہ نکالنا ہوتا ہے بیچاری کہاں تک تاب آئے۔ادھر شوہر صاحب صبح دفتر گئے اور شام کو وہاں سے گپیں ہانک کر آگئے اور لگے ٹی وی دیکھنے بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
February 19, 2013
Nae logo ko vote kiyon na dain-hissa awal
الیکشن کی آمد آمد ہے اور ایک بار پھر عام عوام کے مزے کے دن آنے والے ہیں۔کوئی تبدیلی کےنعرے پر ووٹ مانگ رہا ہے کوئی سابقہ کارنامے جو صرف انکی نظر میں ہیں کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہا ہے۔کچھ خون شہیداں سے آس لگائی بیٹھے ہیں کچھ زور بازو سے ووٹ حاصل کریں گے۔کچھ ٹڈی دل کے لشکر کی طرح نمودار ہو رہے ہیں کچھ تیسری قوت سے تکیہ لگائے بیٹھے ہیں کچھ کو امریکہ سے امید ہے کچھ کو موجودہ لوگوں کی خامیوں سے امید ہے۔لیکن ہماراآج کابلاگ ہمیشہ کی طرح سراسر غیر سیاسی ہے۔ہماری طرف سے آپ چاہے ہمیشہ کی طرح کالے چور کو ووٹ ڈالیں یا دم ہلاتے کھمبوں کو ہمیں کیا۔تاہم ہم آج کے بلاگ میں آپ کی سوچ کو تقویت دینےکی کوشش کریں گےکہ نئے لوگوں کی سیاست میں حوصلہ افزائی کیوں نہ کی جائے۔کیوں ایک بار پھر انہی لوگوں کو ووٹ دیے جائیں۔اب آپ بار بار انہی کو چنتے ہیں کوئی تو وجہ بھی ہو آپکے پاس آخر اور پھرہمارا انکا اتنا پرانا تعلق ہے کچھ تو حق بھی بنتا ہے انکا کہ نہیں۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
November 22, 2012
جسے دیکھو ہمارے ہاں منہ اٹھا کر موبائل کی مخالفت میں بات کرنے لگتا ہے۔ویسےتو سب کے پاس تین تین سمیں Sims ہیں پر جو بولیں گے موبائل کے خلاف۔ ہاتھ میں آئی فون I phone ہو گا جے فون J phone ہو گا اور سنیں تو کہہ رہے ہوں گے کہ یار میں بڑا تنگ ہوں اس موبائل سے ، جان کو آگیا ہے یہ تو۔ بھائی اتنا ہی تنگ ہو تو پھینک دو اور ہمیں بتا دو کہاں پھینک رہے ہو آپکی تو جان چھوٹے ، یا خود ہی ہمیں دے دو ہم آپکی خاطر قربانی دے دیں گے ۔لیکن نہیں ۔
تو آج میں آپکو موبائل کی ایسی خوبیوں کے بارے بتائوں گا جو ہمارے معاشرے میں موبائل کی مہربانی سے رچ بس گئی ہیں اور ان پر کسی کی نظر بھی نہیں پڑتی۔
تو آج میں آپکو موبائل کی ایسی خوبیوں کے بارے بتائوں گا جو ہمارے معاشرے میں موبائل کی مہربانی سے رچ بس گئی ہیں اور ان پر کسی کی نظر بھی نہیں پڑتی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
August 21, 2012
Serdai (thandai) or jhandon ka bahami taluq
ایسے ہی کسی معزازنہ سی محفل میں کسی نے پوچھ لیا کہ یہ جو سڑک کنارے سردائی والے بیٹھے ہوتے ہیں انکی دکانوں کے گرد اتنے جھنڈے کیوں لگے ہوتے ہیں؟
اب مخاطب میں تھا اور سننے والا میرے بلاگ سا دلچسپ جواب سننے کا متمنی تھا لیکن شاید وہ جانتے نہیں کہ عام طور پر جگت مارنا میرے بس کا کام نہیں یہ بلاگ بازی تو رات کو نیند نہ آنے کا نتیجہ ہے جبکہ عام گفتگو میں لاکھ کوشش کے باوجود بے ساختہ سچائی دبانہیں پایا۔اور تھوڑی دیر سوچنے کے بعد میں نے جواب دیا کہ چونکہ سردائی کا اصل ماخذ یعنی اوریجن Origin مزارات ہیں جہاں پر بھنگ والی سرادئی گھوٹی جاتی ہے لہذا اس بغیر بھنگ والی سردائی کے لیے اسی نسبت سے جھنڈے کھڑے کیے جاتے ہیں۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
August 11, 2012
انٹر نیٹ پر اردو الفاظ لکھ لکھ کر تلاش کرنا ہمارا پسندیدہ مشغلہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کونسے ایسے الفاظ ہیں جو لکھے جائیں تو ہمارے بلاگ کا لنک آتا ہے اورروز بروزایسے الفاظ کی فہرست میں اضافہ دیکھ کر ہم اپنا سیروں خون بغیر کسی خرچ کے بڑھاتے رہتے ہیں۔ایسے ہی ایک دن ایک لنک سامنے آیا جس پر لکھا تھا اباجی یا فحش سائیٹوں سے اجتناب۔
جائیں آپ سوئی لینے اور ساتھ مل جائے سلا سلایا سوٹ تو کس کو انکار ہوگا سو ہم نے بھی اس کو کھول لیا اب بھلا کون نہ ایسا نسخہ کیمیا چاہتا ہو گا جس کے ذریعے وہ ابا جی کے قاتل ڈنڈے سے بھی بچا رہے اور انٹر نیٹ پر عیاشی بھی اڑاتا رہے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
June 11, 2012
jana hamara jetha bhutta or kerna sair Barcelona ki
جیسا کہ میں پہلے تحریر کر چکا ہوں جہاں چند افراد جمع ہوں اس جگہ جانا اس نا چیز کی طبع نازک پر گراں گزرتا ہے لہذا شادی ہو، یا غمی ،پالٹی ہو یا قل حتی الامکان جانے سے گریز کرتا ہوںلیکن اب کہ جو فوتیدگی ہوئی تو کچھ والدہ صاحبہ کے انتہائی سختی سے جاری کیے گئے احکامات کے پیش نظر اور کچھ ایک ایسی جگہ جانے کی غرض سے جہاں اب تک میں نہیں گیا تھا ہم بھی افسوس کرنے کی خاطر جیٹھہ بھٹہ نامی جگہ پہنچ گئے اور جا کر دریوں میں اترا سا منہ لیکر فاتحہ پڑھی اور پھر ایک کونے میں بیٹھ گئے۔ لوگ ہمارامنہ دیکھ کر ہمیں قریبی عزیز سمجھ رہے تھے جبکہ اصل میں وہ غم کے نہیں بلکہ گرمی اور بھوک کے ہاتھوں بے حالی کے اثرات تھے۔
لیکن اصل کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے جب ایک صاحب آئے اور سلام دعا کے بعد گفتگو شروع ہوتی ہے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
June 1, 2012
Husn ki tareef main
فٹ بال کے شائقین جانتے ہوں گے کہ چند دن بعد ہی یورو کپ شروع ہونے لگا۔ اس دفعہ اس یورپی ملکوں کے ٹورنامنٹ کے مشترکہ میزبان پولینڈ اور یوکرائن ہیں۔
اسی سلسلے کا ایک اشتہار ہماری نظر سے گزرا جس میں مزاحیہ انداز میں ولندیزی یعنی ڈچ Dutch یا ہالینڈی خواتین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ یورو Euro کی غرض سے یوکرائن Ukraine سفر کرنے والے اپنے شوہروں پر نظر رکھیں کیونکہ یوکرائنی خواتین اپنے حسن میں بے مثال ہیں اور دل لبھانے سے سارے گروں سے بخوبی واقف ہیں۔لہذا یورو سے واپسی پر عین ممکن ہے کہ شوہر کے ساتھ ایک یوکرائنی خاتون بھی آجائے یا شوہر کی بجائے ایک خط آجائے کہ گلشن کا خدا حافظ۔
فٹ بال کے شائقین جانتے ہوں گے کہ چند دن بعد ہی یورو کپ شروع ہونے لگا۔ اس دفعہ اس یورپی ملکوں کے ٹورنامنٹ کے مشترکہ میزبان پولینڈ اور یوکرائن ہیں۔
اسی سلسلے کا ایک اشتہار ہماری نظر سے گزرا جس میں مزاحیہ انداز میں ولندیزی یعنی ڈچ Dutch یا ہالینڈی خواتین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ یورو Euro کی غرض سے یوکرائن Ukraine سفر کرنے والے اپنے شوہروں پر نظر رکھیں کیونکہ یوکرائنی خواتین اپنے حسن میں بے مثال ہیں اور دل لبھانے سے سارے گروں سے بخوبی واقف ہیں۔لہذا یورو سے واپسی پر عین ممکن ہے کہ شوہر کے ساتھ ایک یوکرائنی خاتون بھی آجائے یا شوہر کی بجائے ایک خط آجائے کہ گلشن کا خدا حافظ۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
May 21, 2012
ہنستا چہرہ (smiling face)
پیش تحریر:تین سالوں میں پچاسویں تحریر لکھ کر میں نے کوئی احسان نہیں کیاہاں آپ نے یہ پچاس بکواسیات پڑھ کر مجھ پر ضرور احسان کیا ہے اور میری انا اور میرے میرے اپنے بارے میں قائم کیے گئے نظریے "نظر انداز کیے جانے والے عظیم مزاح نگار" کو ضرور تقویت ضرور پہنچائی ہے۔بس تبصرے کرنے جاری رکھیے آپکی مہربانی ہوگی۔
میرے خیال میں تو یہ پچاسیویں پوسٹ بس خانہ پری ہے لیکن مجھے جو اپنی تحریر پسند آتی ہے آپکو واجبی سی لگتی ہے اور میں جسکو خانہ پری سمجھتا ہوں آپ کو وہ اچھی لگتی ہے ۔آگے آپکی قسمت
پیش تحریر:تین سالوں میں پچاسویں تحریر لکھ کر میں نے کوئی احسان نہیں کیاہاں آپ نے یہ پچاس بکواسیات پڑھ کر مجھ پر ضرور احسان کیا ہے اور میری انا اور میرے میرے اپنے بارے میں قائم کیے گئے نظریے "نظر انداز کیے جانے والے عظیم مزاح نگار" کو ضرور تقویت ضرور پہنچائی ہے۔بس تبصرے کرنے جاری رکھیے آپکی مہربانی ہوگی۔
میرے خیال میں تو یہ پچاسیویں پوسٹ بس خانہ پری ہے لیکن مجھے جو اپنی تحریر پسند آتی ہے آپکو واجبی سی لگتی ہے اور میں جسکو خانہ پری سمجھتا ہوں آپ کو وہ اچھی لگتی ہے ۔آگے آپکی قسمت
اس تحریر کو شیئر کریں;
May 11, 2012
bal bal
جب ہم چھوٹے تھے تو باقاعدگی سے ایک نائی ہمارے گھر آیا کرتا تھا جو والد صاحب کی حجامت اورداڑھی کا خط بنایا کرتا تھا اور مہینے میں ایک بار ہمیں بھی اس کے سامنے سر جھکا کر بیٹھنا پڑتا تھا۔اللہ بخشے مرحوم ہمیں ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا۔ایک تو اسے ہر نئے بالوں کے انداز style سے چڑ تھی دوسرا اسے پتہ تھا کہ میں اہلحدیث مکتبہ فکر کے مدرسے میں پڑھنے جاتا ہوں لہذا وہ بال پیچھے سے گول، قلمیں بغیر استرا لگائے اور درمیان سے مانگ نکال کر اپنی طرف سے والد صاحب کے سامنے نمبر بنانے کی کوشش کرتا تھا اور تیسراگردن پر کند استرے لگا کر ہمیں اگلا سارا ہفتہ آئیندہ حجامت کروانے سے توبہ ضرور کرادیا کرتا تھا۔
لیکن مہینے بعد پھر وہی ڈتو نائی ہوتا تھا اسکا استرا تیز کر کے لانے کی جھوٹی قسمیں ہوتی تھیں والد صاحب ہوتے تھے اور آئیندہ کبھی حجامت نہ کرانے کا ہمارا عہد ہوتا تھا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
January 20, 2012
Guzashta saal ke ahem waqeat per aik nazar
مجھے بھولنے کی عادت ہے اس لیے میں باتیں اپنی دماغی ڈائری میں لکھتا ہوں تاکہ بھول جاؤں اور کسی کا کچھ نہ بگڑے پر کچھ کچھ باتیں یاد بھی رہ جاتی ہیں ۔ ایسی ہی چند باتیں جو گزشتہ سال پیش آئیں اور میرے ذہن میں محفوظ بھی رہ گئیں (اس سے آپ ان کے غیر اہم ہونے کا انداذہ کر سکتے ہیں) آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔
نیا سال شروع ہوا۔
یہ نئے سال کا سب سے اہم واقعہ تھا کیونکہ یہ نہ ہوتا تو یہ بلاگ آپ کے سامنے نہ ہوتا
میرے ساتھ والے اور ان کے ساتھ والے ہمسائے میں گھمسان کی جنگ ہوئی ۔گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔اس دن مجھ پر انکشاف ہوا کہ لڑائی کا مزہ تب آتا ہے جب یا تو آپ کا مد مقابل انتہائی کمزور ہو یا آپ تماشائی ہوں۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
December 1, 2011
Barish bamuqabla Gusalkhana
لو جی کسی ذہین و فطین بندے نے فیس بک پر اپنا سٹیٹس رکھا ہوا تھا کہ مجھے بارش اس لیے اچھی لگتی ہے کیونکہ اس میں روتے ہوئے میرے آنسو کوئی نہیں دیکھ سکتا بھائی صاحب دیکھنے والے تو وہ کچھ دیکھ لیتے ہیں جو آپکی سوچ ہی ہے لیکن ان صاحب/صاحبہ نے یہ نہیں بتایا کہ ان کو
غسل خانہ بھی ایسا ہی پسند ہے کہ نہی
کیونکہ بارش کا سہارا لے کر روتے تو میں نے آج تک کسی کو نہ دیکھا ہاں غسل خانے میں چھپ کر کئی لوگوں کو روتے دیکھا ہے کہ ان کو وہاں روتے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔یاد رہے غسل خانے سے مراد آپ بیت الخلا لیں، لیٹرین لیں ، ٹوائلٹ لیں،واش روم لیں یا باتھ روم لیں بات ایک ہی ہےبس یہ آپ پر ہے کہ آپ اس کو کس نام سے پکارتے ہیں۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
November 1, 2011
Ambrica(amrica) jana hai
بھارت دنیا کا دوسرا آخری ملک ہو گا جہاں میں جاؤں گا۔ اجمل قصاب کے بعد تو رہی سہی خواہش بھی مر گئی ہے۔دوست
کے بھارت جانے کی خواہش سن کر میں نے کہا۔سب سے آخری کونسا ہے دوست نے
پوچھا؟ امریکہ۔میرا جواب تھا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ مخالفت میں میرا حال بھی کچھ ویسا ہےجیسا ایک امریکی سفیر نے امریکہ مخالف جلوس دیکھ کر کہا تھا کہ سمجھ نہیں آتا امریکہ مخالف جذبات اور جلوس جلسے کیسے ختم کیے جائیں تو
ایک صاحب ادراک بولے کہ سفارت خانے کے باہر بینر لگا دیں کہ
امریکہ کا ویزا سب کے لیے ہے تو اس جلوس میں شامل پچانوے فیصد
لوگ سفارت خانے میں ویزے والی قطار میں کھڑے ہوں گے۔مجھے بھی انہی پچانوے فیصدی میں شامل سمجھیں مگر یہ بات اچھے دنوں کی ہے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
September 16, 2011
aik nahe aur sou(100) sukh
دنیا کا سب سے بڑا موجد آ ئن سٹا ئن یا نیوٹن کو سمجھا جاتا ہے لیکن میرے نزدیک دنیا کا سب سے عظیم ترین موجد اور سائنس دان وہ تھا جس نے لفظ نہیں ایجاد کیاتھا۔ عام طور پر میں سیاست دانوں کے بارے میں بات نہیں کرتا کیونکہ ان پر لکھ کرمزاح پیدا کر بھی لیا تو کیا کمال کیا یہ تو ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی مزاحیہ فلم کی کہانی سنا کر لوگوں کو ہنسا کر داد وصول کر لیں۔لیکن ایک نہیں سو سکھ سے جان چھڑا نے کے سب سے بہترین تدبیر جنرل ضیا الحق نے کی تھی جنہوں نے اپنے ریفرنڈم میں سوال پوچھا تھا کہ کیا آپ جنرل صاحب کی اسلا م کے لیے کی گئی کوششوں کو سراہتے ہیں ؟ نہیں کر کے دیکھیے۔ووٹ ڈالنے والوں کو نہیں کی اہمیت کا احساس تھا یا نہیں تھا ڈلوانے والے اس سے بخوبی واقف تھے(اس بات کو سیاسی معنوں کی بجائے نہیں اور ہاں کے معنوں میں لیا جائے فقط)۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
July 15, 2011
hawaiyan
ایک لڑکے اور لڑکی میں بڑی دوستی تھی۔لڑکا دیسی اور لڑکی گوری تھی۔گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ والی کہانی تو نہیں تھی پر اچھی خاصی بے تکلفی تھی۔لڑکی کی خواہش تھی کہ لڑکا اس کا بوائے فرینڈ ہو جائے پر وہ لڑکی کو ٹرخائی کھڑا تھا۔لڑکی دن بدن موٹی ہو رہی تھی تو ایک روز لڑکے نے اس سے پوچھ لیا کہ کیا تم حاملہ تو نہیں ہو؟ یورپ کا کھلا ڈلا ماحول ہے کچھ بھی پوچھا جا سکتا ہے۔ لڑکی جو اس لڑکے کو پھسانے کی غرض سے کسی اور کے ساتھ تعلق نہ رکھ پائی تھی نے جل کر جواب دیا کہ کیا ہوا سے حاملہ ہو گئی ہوں۔
ہوا سے حاملہ سے ایک اور واقعہ سن لیں۔فرض کرلیں میری ایک لڑکی سے دوستی تھی (حالانکہ آپ جانتے ہیں اپنی ایسی قسمت کہاں لیکن فرض کرنے میں کیا ہرج ہے)ایک دن اس نے مجھے فون کر کے کہا میں تم سے ملنا چاہتی ہوں میں نے کہا خیر ہے آج خصوصی طور پر فون کر کے بلا رہی ہو،کہنے لگی میں تمھیں گلے لگا کر تمھارے کان میں کوئی بات کرنا چاہتی ہوں۔میں نے کہا اچھا اور بازار سے جا کر نئی سم لے لی اور وہ نمبر جو اس کے پاس تھا استعمال کرنا چھوڑ دیا۔اور یوں ہمارا تعلق ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا۔اصل میں تب اسٹار پلس تھا نہیں لہذا اس کی بات سے میرے ننھے سے دماغ میں یہی بات آئی کہ وہ گلے لگا کر شادی کرنے کی بات ہی کرے گی لہذا جان چھڑاؤ۔اب ہر دوست سے شادی تو نہیں ہو سکتی ناں۔
اس تحریر کو شیئر کریں;