November 22, 2017
August 5, 2017
دنیا بھر میں پی ایچ ڈی PhD ایک معزز ڈگری سمجھی جاتی ہے- اکادیمیا Academia یعنی تعلیم سے منسلک شعبے میں یہ قابلیت کی معراج سمجھی جاتی ہے- معزز اس تناظر میں کہ یہ ایم بی بی ایس کیے بغیر واحد راستہ ہے جس کے آخیر میں آپ ڈاکٹر کہلانے لگتے ہیں اور معراج اس طرح کہ یہ آخری تعلیمی ڈگری ہے جو حاصل کی جاسکتی ہے- پی ایچ ڈی یعنی ڈاکٹریٹ آف فلاسفی دراصل ایک تحقیقی ڈگری ہے جو آپ کو تب ملتی ہے جب آپ کچھ نیا دنیا کے سامنے لائیں خواہ وہ انسانی زندگی کی بہتری سے متعلق ہو یا کسی مضمون بارے نئی منطق پیش کرے-
اس تحریر کو شیئر کریں;
July 13, 2017
اگر آپ یورپ یا کسی اور ایسے ملک جہاں انصاف اور عام آدمی کی قدر ہے میں رہ کر آئیں تو پاکستان آتے ہی ہر شخص کے انفرادی و اجتماعی افعال دیکھ کر سر پیٹنے کو دل کرتا ہے کہ آخر ہم کہاں جا رہے ہیں؟ پاکستان میں رہنے والے عام طور پر اس شے کو محسوس نہیں کرتے بلکہ کچھ لوگ تو ایسی باتوں کو پاکستان کے خلاف مغربی پراپگنڈہ تک کہہ دیتے ہیں لیکن جب آپ کے پاس تقابل کرنے کو کوئی مقابل موجود ہو تو حقیقت آشکار ہو جاتی ہے-
اس تحریر کو شیئر کریں;
May 18, 2017
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ نیل کنٹھ کوئی خطرناک خلائی مخلوق نہیں بلکہ ایک پرندے کا نام ہے جس کو انگریزی میں Roller کہتے ہیں اور یہ کوئی خوفناک یا سائنسی فکشن خیالی کہانی نہیں بلکہ معصوم سا حقیقی واقعہ ہے-
یوں تو برڈنگ یا پرندے بازی کے دو سال کے دوران ایسے ایسے واقعات پیش آئے کہ سنانے بیٹھوں تو ختم نہ ہوں لیکن چند ایک باتیں یادگار ہیں-
اس تحریر کو شیئر کریں;
April 9, 2017
پنجاب حکومت نے حال ہی میں ایک تجویز پر غور کیا تھا کہ ایسی طالبات کو پانچ نمبر اضافی دیے جائیں جو حجاب پہنیں۔ مزید برآں ایسی طالبات کو حاضری میں بھی پانچ فیصد رعایت دی جائے- تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ سہولت ان کو دی جائے گی جو سارا سال حجاب پہنیں گی یا فقط امتحان والے روز پہن کر آئیں گی- سارا سال کے لیے گویا حاضری رجسٹر میں ایک خانہ حجاب کا بھی ڈالنا ہو گا- باقی امتحان والے دن حجاب پہننے سے مجھے وہ لڑکے یاد آگئے جو باریش پروفیسر صاحب سے اچھے نمبر لینے کے لیے باجماعت صف اول میں نماز ادا کرنا شروع کر دیتے تھے- ایک یاد میری ایک پولستانی استانی کی بھی ابھرتی ہے جس نے ایک بار کہا تھا جس دن ہمارا زبانی امتحان ہوا کرتا تھا تو ہم مختصر ترین سکرٹ پہن کر امتحان دینے جایا کرتے تھے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
March 17, 2017
جب میں ماس کمیونیکشن میں ماسٹرز کر رہا تھا تو تب میں نے اور میرے چند دوستوں نے ملکر ایک آڈیو ڈرامہ بنایا تھا جس کو تحریر میں نے کیا تھا- بعد میں ہم نے تین چار کلاسوں میں ڈرامے کو پیش کیا اور اس پر لوگوں کے تاثرات و تنقید سنی اور حتی المقدور جواب دینے کی کوشش کی- اب تنقید تو ایسے ہی تھے کہ آپ کچھ پڑھے بغیر کسی کتاب پر تبصرہ سن کر اس پر تنقید کرنا چالو ہو جائیں کہ آدھے سے زیادہ لوگوں نے کبھی زندگی میں آڈیو یا صوتی ڈرامہ سنا ہی نہیں تھا کجا اس کی تکنیکی خامیاں پکڑنا لیکن آفرین ہے کہ نوے فیصد لوگوں نے کھل کر تنقید کی –
اس تحریر کو شیئر کریں;
February 27, 2017
کل اتفاق سے نظر پڑی تو دیکھا کہ یونائیٹڈ بنک لمیٹڈ United bank limited المعروف یو بی ایل UBL کو سال کا بہترین بنک کا انعام دیا گیا ہے – یہ دیکھ کر مجھے انعام لینے والوں کی بجائے دینے والوں کی عقل پر افسوس ہوا کہ ایک بے سرا گویا گا رہا تھا تو ہال سے تنقید سن کر جھجکا تو آواز آئی کہ سوہنڑیاں تو لگا رے اسی تے اس نوں لبھدے پئے آن جس نے تینوں سدیا سی (جناب آپ لگے رہیں کام پر ہم تو اس کو ڈھونڈ رہے ہیں جو آپ کو یہاں لایا تھا)- تو ایسے ہی یو بی ایل کی بجائے ہمیں اسٹیٹ بنک کی سمجھ بوجھ (جو کہ بوجھ کم اور بوجھ یعنی وزن زیادہ مناسب ہے) پر جو تھوڑا بہت باقی بچا تھا وہ ایمان بھی جاتا رہا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
February 4, 2017
اس تحریر کو شیئر کریں;
January 11, 2017
سب سے پہلے تو میں یہ بات واضح کرنا چاہوں گا کہ یہ سراسر میری ذاتی پسند و ناپسند پر مشتمل فہرست ہے کہ اللہ نے انسان ایسی شے بنائی ہے جو ایک سے دوسری نہیں ملتی- ایک ہی شے بیک وقت ایک شخص کو انتہائی حسین جبکہ دوسرے کو بدصورت لگ رہی ہوتی ہے تو اس لیے بے باک رائے دینے کے لیے معذرت قبول کیجیے کہ جو دل کو لگا وہی لکھ دیا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
January 1, 2017
آپ نے کئی بار پڑھا ہو گا کہ مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ- اس میں مضمون نگار یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ تو معصوم، عیبوں سے پاک، دودھ سے دھلا کوئی فرشتہ نما انسان ہے لیکن کسی خرکار گروہ یعنی اپنے دوستوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے اور جو خطا کے پتلے کیا خطا کی مشینیں ہیں اور جن کی کوئی دماغی کل پرزہ ٹھیک کام نہیں کرتا اور جن کا واحد مقصد اس کی زندگی تباہ کرنا ہے-
اس تحریر کو شیئر کریں;