August 6, 2011

ایک نصیحت

 Aik Nasihat


 یوں تو نصیحت کے بارے میں میں ہمیشہ سے میرا ایک ہی اصول رہا ہے، کوئی موقع دیکھ کر نصیحت کرنے سے چوکو ناں اور کوئی کرے تو قطعاً سنو ناں ، اسی کا نتیجہ ہی ہو سکتا ہے کہ آج تک کسی کے زبان سے وہ نصیحت جنم نہ لے سکی جو میرے کان پر رینگ سکتی- پر کچھ باتیں اتنی یادگار ہوتی ہیں کہ ناخوشگوار اور ناپسندیدہ ہونے کے باوجود ذہن میں کلبلاتی رہتی ہیں۔ کیونکہ ہر وہ نصیحت جو آپ کو کی جائے نا خوش گوار ہوتی ہے اسی لیے ایسی ہی ایک ناخوشگوار بات آپ کی نظر ہے۔

 پولینڈ رہنے کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ دنیا سے بے خبر ہیں جب تک آپ نیٹ پر خبریں نہ پڑھنا شروع کر دیں، اور چونکہ آپ تو جانتے ہیں کہ ذہنی سکون سب سے قیمتی شے ہے لہذا ہم اخباروں اور خبرناکیوں سے پولینڈ میں ذرا فاصلے پر رہتے ہیں۔پاکستان آکر ایک دوست صاحب نے ایک خبر سنائی جس سے وہ نصیحت یاد آ گئی۔ تفصیل سے پہلے بتا دوں اس خبر پر تمام تبصرہ میرے دوست کا ہے میں فقظ راوی ہوں ، کسی کی دل آزاری کی صورت میں میرا دوست قابل دست اندازی ہو گا مجھے معصوم ہی سمجھا جائے۔  
مزید پڑھیے Résuméabuiyad