September 21, 2012

راوی چین لکھتاہے


Ravi Cheen (China) likhta hai
(سفرنامہ چین-safarnama Cheen)

 ٭ باوجود اس کے کہ مجھے چینی لڑکیاں اچھی لگتی ہیں بالکل گڑیوں سی پیاری ہوتی ہیں مجھے کبھی چین جانے کا شوق نہیں رہاکہ ضروری تو نہیں اگر کنول کا پھول اچھا لگتا ہے تو لازمی گندے پانی کے جوہڑ میں چھلانگ لگانی ہے۔دور سے بھی وہ اتنا ہی خوبصورت ہے جتنا پاس جا کر۔اب پاس جاکر اس میں سونے جواہرات تو نظر آنے سے رہے؟ لیکن کچھ نا گزیر وجوہات کی بنا پر ہمکو چین جانے کا موقع ملا تو ہم نے سوچا چلو کوئی نہیں ایک سفر نامہ ہی لکھ لیں گے اور چینی حسیناؤں سے ملاقات تو ہے ہی ہے پھر۔

 غلطی سے پڑھی گئی معاشیات کے باعث ہم سرمایہ دارانہ نظام Capitalism کے مخالف ہیں اور آج کل دنیا میں ایک چینی نظام ہی اس کےمتضاد کسی حد تک چل رہا ہے تو ہم بھی چین اور چین کے اقتصادی ماڈل کی طرف جھکاؤرکھتے ہیں۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

September 11, 2012

روم کولر

Room Cooler



 پہلی چیز جو انسان نے ایجاد کی جس سے ٹھنڈی ہوا نکلتی تھی وہ ٹھنڈی آہیں تھیں۔جنت سے نکلے ہوئے انسان جب ملتان
جیسے علاقوںمیں پہنچے ہوں گے تو ٹھنڈی آہیں تو خود بہ خودنکلتی ہوں گی کہ ہم جیسےجنہوں نے فریزر اور پھٹوں پر بکنے والی برف کے علاوہ کبھی کوئی ٹھنڈی شے نہیں دیکھی برف باری کی تصاویر دیکھ کر ایسےٹھنڈی آہیں بھر نے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ہماری والدہ کے الفاط میں"گویا شملے کی پیدائش ہوں"۔

 تاہم وقت کے ساتھ ساتھ انسان نے پہلے پنکھا بنانا سیکھا اور پھر انقلابی ایجاد جو کہ آج کا موضوع لکھواس ہے بھی ہے یعنی روم کولر ایجاد کیا۔ یوں تو کولر کے ساتھ ائیر کنڈیشنر Air Conditioner المعروف اے سی AC بھی آگئےاور پھر اسکے بعد سپلٹ آ گئے لیکن پھر موجودہ حکومت والے آگئے اور عوام واپس کولر ، پنکھے اور ہاتھ والے پنکھے کی طرف لوٹنے لگی۔ 

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

September 1, 2012

میں ،روس،لینن پرائزاور بلاگ ایوارڈ

main ros (russia) , lenin prize aur blog award

جب ہم نے ہوش سنبھالا تو آج کاروس تب یو ایس ایس آرUSSR کے طورپوری آب و تاب سے آدھی دنیا کا حکمران تھا۔تب تک بڈھ بیر والے یوٹوU2 والا واقعہ روسیوں اور ہمارے ذہنوں سے محو ہو چکا تھاروس کی افغانستان میں مفت میں مداخلت، گرم پانیوں تک رسائی والے سچ جھوٹ، امریکی فنڈڈ جہاد افغانستان اور روس کی اسکی عرب ممالک کے ساتھ یاری عین موقع پر نہ نبھانےکےباوجود بھی امریکہ کو تڑی شڑی لگانے کے باعث ہماری دلی ہمدردیاں ہمیشہ روس کے ساتھ ہی رہی ہیں۔

 فیض صاحب کو لینن پرائز دے کر تو روس نے ہمارا دل جیت لیاتھا۔چونکہ ہم بھی باقی پاکستانیوں کی ترقی پسند واقع ہوئے ہیں کہ کبھی بھی کسی بھی قیمت پر ترقی کرنے کو تیار رہتے ہیں اس لیے پہلے اپنے افسانوں پر اور اب اپنے بلاگ پر ہمیں امید رہتی ہے کہ شاید لینن نہ سہی گوربا چوف ایوارڈ ہی مل جائے کہ ایک تو روس کے بارے ہم اپنی ہمدردیاں پہلے پیراگراف میں تحریر کر چکے ہیں اور دوسرا اپنے ملک والوں نے تو اپنی قدر کرنی نہیں ہے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad