February 1, 2013

میرا بہترین دوست-اردو مضمون

Mera behtreen dost.Urdu mazmoon

یوں تو آجکل دوست بھی چینی مارکہ آ رہے ہیں جو دیکھنے میں خوبصورت،رنگ برنگے، سینکڑوں خوبیوں کے حامل مگر استعمال میں انتہائی ناقص اور ناپائیدار ہوتے ہیں لیکن دوستی کی خوبصورتی یہ ہے کہ تاریخ میں بروٹس کے علاوہ اور کسی دوست نے دوستی کے نام پر دھبہ نہیں لگایا اور لگایا بھی ہے تو کم از کم جنکے ساتھ بے غیرتی کی گئی انہوں نے غیرت دکھائی اور دوستی کے نام پربٹہ نہیں لگنے دیا۔اب یہ بروٹس والا بھی بیچارہ سیزر تو چپ چاپ مر گیا شیکسپیر صاحب نے بروٹس کا ڈھنڈورہ پیٹ ڈالا۔

اچھا دوست وہی ہوتا ہے جسکو آپکے گھر والے ناپسند کرنے کے باوجود بھی آپکو اس سے دوستی کرنے سے نہ روک سکیں۔امریکہ اور پاکستان کی دوستی کی مثال سب کے سامنے ہے۔خوش قسمتی سے اللہ میاں نے مجھے ایسی خوشامدانہ طبعیت سے نوازا ہے کہ مجھے کبھی دوستوں کی کمی محسوس نہیں ہوئی تاہم آج کل ریاض کو آپ میرا بہترین دوست کہہ سکتے ہیں۔یوں تو اس سے دوستی کے لیے یہ وجہ ہی کافی ہے کہ اس کے ابا پولیس میں انسپکٹر ہیں لیکن ریاض کی شاہ خرچی، عادات ، حرکات اور چال چلن اس کو باقیوں سے ممتاز بناتا ہے اور اب تو اس کے والد نے اور اس نے اپنے نام کے ساتھ سید بھی لکھوانا شروع کر دیا ہے۔


 ریاض بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے۔ اسکا ایک چھوٹا بھائی اور دو بہنیں ہیں۔اسکا بھائی بالکل اسی کی شکل صورت اور عادات اطوار کا مالک ہے جبکہ اسکی بہنوں کو میں نے دیکھا نہیں۔چونکہ ریاض اور میں ایک دوسرے کی عادات بخوبی سمجھتے ہیں لہذا اس نے کبھی اپنی بہنوں سے مجھے ملوایا بھی نہیں۔

جب ابا بنے کوتوال تو ڈر کاہے کا تو ہم دونوں ہی اکثر کلاسوں سے غیر حاضر رہتے ہیں اور ریاض کے کچھ اور چمچے قسم کے ہم جماعت ہم دونوں کی پراکسی لگا دیتے ہیں اور اگر کسی سخت استاد کی کلاس میں حاضری کم پڑ بھی جائے تو آخر پروفیسر صاحبان بھی تو انسان ہیں انکا بھی تھانے کچہری میں کام پڑتا ہے اور نہ بھی پڑتا ہو تو پڑوایا جا سکتا ہے۔ ریاض اتنا ذہین ہے کہ پڑھے بغیر ہی پاس ہو جاتا ہےاور اساتذہ بھی اس کی قابلیت کے قائل ہیں کئی ایک تو اصرار کرتے ہیں کہ والد صاحب سے ملواؤ ہم ان سے مل کر انکو آپکی قابلیت بتانا چاہتے ہیں۔اکثر اساتذہ ریاض کی قابلیت جانچنے کے لیے اس کو تھانے کے کام بتاتے ہیں جس کو اس کے والد صاحب خدمت سمجھ کر سر انجام دیتے ہیں کہ اب بچے کے استادوں سے کیا مٹھائی مانگنی –کسی نے دے دیا تو لے لی ورنہ مانگ کر گناہگار تھوڑا ناں بننا ہے-کبھی کبھار ریاض کو پرچہ قبل از وقت بھی پتہ چل جاتا ہے تو وہ سب سے پہلے مجھے ہی بتاتا ہے۔پھر ہم ایک ایک پارٹی کے وعدے کے عوض باقی ہم جماعتوں کو فروخت کرتے ہیں۔  

ریاض اتنا تابع فرمان بچہ ہے کہ گھر والوں سے چھپ کر سیگرٹ پیتا ہے کہ یہ ایک بری عادت ہے۔اور میرے گھر والوں کو ابھی پتہ ہی نہیں کہ میں سیگرٹ پیتا ہوں۔ریاض سمجھتا ہے کہ سیگرٹ بری عادت ہے لہذا وہ ہر مانگنے والے کو دو تین سیگرٹ دے دیتا ہے تاکہ اس کی ڈبی جلد از جلد ختم ہو اور اسکو کم سے کم سیگرٹ پینے پڑیں۔ریاض میرا اتنا خیال کرتا ہے کہ جب بھی سیگرٹ خریدتا ہے تو میرے لیے تلسی اور سپاری بھی خرید لیتا ہے تاکہ اس کی سہیلیوں سے بات کرتے وقت میرے منہ سے بو نہ آئے۔

 اسکا اخلاق دیکھیں کہ وہ جب بھی کسی خوبصورت لڑکی کو دیکھتا ہے تو مجھے بھی دکھاتا ہے کہ وہ دیکھ یار کیا چیز جا رہی ہے۔یہی نہیں وہ نہ صرف خود بھی اس کے حسن پر تبصرہ کرتا ہے بلکہ میری بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ میں اپنے خیالات کا منہ اور دل پھاڑ کر اظہار کروں کیونکہ وہ میری شرمیلی طبعیت سے بخوبی واقف ہے۔

یوں تو میرے ابو بھی پٹواری ہیں اور ہمارے گھر میں بھی پیسے کی ریل پیل ہے لیکن انسپکٹر کی بات ہی الگ ہے پیسہ بھی خوب اور رعب و دبدبہ الگ گویا چپڑی اور دو دو۔ یہی وجہ ہے کہ میری امی کو ریاض ایک آنکھ نہ بھانے کے باوجود وہ مجھے اس سے دوستی سے منع نہیں کرتیں۔ ابھی پچھلے دنوں ہی اس نے میرے چھوٹے بھائی کو سپر داری پر نئی 125 دلوا دی۔اب کون ماں چاہے گی کہ اس کا بیٹا نئی موٹر سائکل سے محروم ہوجائے۔ میں بھی جتنی ہو سکے اتنی ریاض کی خوشامد کرتا ہوں اور اسکے کام آنے کی کوشش کرتا ہوں کہ دوستی دو طرفہ رشتے کا نام ہے۔ دو مہینے قبل ہی اس کے والد کی زمین پر ایک بے اولاد بیوہ بڑھیا نے قبضہ کر لیا تو میرے ابو نے ہی زمین ریاض کے ابا کے نام واپس لگا دی جو بڑھیا نے پچھلے پٹواری سے ساز باز کر کے اپنے نام کرائی تھی۔

ریاض کو موٹر سائیکل کے کرتب اور ریس لگانے کا بڑا شوق ہے۔ کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے کہ اسکو کہوں کسی سرکس میں ملازمت کر لے تو وہ اسکو ہاتھوں ہاتھ لیں گے لیکن ریاض بڑا حساس بچہ ہے وہ مذاق کو دل پر لے لیتا ہے اور میں بھلا کیوں ریاض سے اپنی دوستی زبان کی خاطر گنواؤں۔بس جب وہ مجھے پیچھے بٹھا کر کرتب دکھاتا ہے یا ریس لگاتا ہے تو مجھے بڑا خطرہ رہتا ہے کہ کسی دن پھوٹ ہی نہ پڑوں۔لیکن اس کا فائدہ یہ بھی ہے کہ اسکے ساتھ سفر کرتے ہوئے بڑے بڑے گناہ گاروں کو اللہ یاد آجاتا ہے تو میں اس لیے اس کو ہر بار معاف کر دیتا ہوں کہ اس کی وجہ سے میرے ثوابوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔اب آپ خود ہی سوچیں ایسے دوست کہاں ملتے ہیں جنکے ساتھ دین و دنیا دونوں کا فائدہ ہو۔

ایسی بات نہیں کہ ریاض فرشتہ ہے یا اس میں کوئی بری عادت نہیں۔ اب آجکل کے زمانے میں بری عادات کس میں نہیں ہوتیں لیکن اس کا یہ مطلب تھوڑی ہے کہ میں سب کے سامنے اس کا ڈھنڈورا پیٹتا رہوں اور ویسے بھی ایسے مضامیں میں برائیاں تحریر کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے اور اگر ریاض کو جوا کھیلنے کی لت ہے بھی سہی تو یہ اسکا ذاتی فعل ہے میں کیوں دوسروں کو بتاتا پھروں بلکہ میرے ساتھ کھیلتے وقت وہ داؤ لگانے کو پیسے بھی خود دیتا ہے۔ اگر وہ ہتھ چھٹ ہے تو اسکا مطلب یہ تو نہیں ناں کہ اس سے دوستی ہی ختم کر لی جائےلڑائی بھڑائی کہاں نہیں ہوتی ۔ اگر وہ کبھی کبھار چرس پی لیتا ہے تو دوسروں کے عیب چھپانا ویسے بھی بھلا کام ہےاور یہ اس کے والدین کا مسئلہ ہے میرا تو وہ دوست ہے میری بلا سے جو کرے۔ دوستو ریاض جیسا دوست قسمت والوں کو ملتا ہے۔

اگر آپکو لگتا ہے کہ ریاض انتہائی خراب، آوارہ اور لچا لڑکا ہے تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ آپ کو ریاض جیسا دوست نہیں ملااور آپ نصحیت کر کے مجھے بھی اس نعمت سے محروم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ سڑاپا ہماری قوم کا اجتماعی مسئلہ ہے اور یہ صرف خواتین تک محدود نہیں۔کسی آدمی کی اچھی حیثیت ہم نے دیکھی نہیں اور لگے اس میں کیڑے نکالنے۔

 بس آپ خرابیاں چننی بند کریں اور دعا کریں میری اور ریاض کی دوستی ہمیشہ ایسے قائم رہے یا کم از کم تب تک تو رہے جب تک مجھے ریاض کے والد سےکسی اونچے عہدے والے کے بیٹے سے دوستی نہیں لگ جاتی۔