April 30, 2023

میں نے بلاگ لکھنا کیوں چھوڑدیا


 

سنہ 2016 تک میں باقاعدگی سے بلاگنگ کرتا  رہا۔ اور بلاگنگ بھی ایسی کہ نان فکشن کو تو ہم دل سے بلاگر ہی نہیں مانتے تھے- ایسی دھواں دار بلاگنگ کی کہ ہر ہفتے ایک یا دو بلاگ پوسٹ کردیتے اور دس پندرہ  تحاریر قطار میں پڑی انتظار کرتی رہتیں۔ بیسٹ بلاگر کا ایوارڈ ملا- افسانوں کی کتاب شایع ہوئی- اور پتہ نہیں  کیا کیا اپنی طرف سے کارنامے سرانجام دیے بھلے پڑھنے والے سو دو سو ہی لوگ تھے لیکن ہم زمانے کی پرواہ کرنے والے ہوتے تو آج سدھر نہ چکے ہوتے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

February 21, 2023

پرندوں کی پہچان کا طریقہ


 ہم بہت سے پرندوں کو روزآنہ دیکھتے ہیں اور وہ لوگ جن کو نیچر میں دلچسپی ہوتی ہے ان کے نام اور شناخت کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں- ویسے تو پرندوں کی شناخت ایک مکمل مضمون ہے جس پر انگریزی میں سینکڑوں کتب لکھی جا چکی ہین لیکن عام آسانی کے لیے، ایسے لوگوں کے لیے جو اس میں تھوڑی بہت یا نئی نئی دلچسپی رکھتے ہیں، اور اردو میں پڑھنا پسند کرتے ہیں کے لیے کچھ باتیں لکھیں جنکو آپ درج ذیل لنکس سے ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 12, 2021

ملتان میں آموں کے ساتھ عام سلوک



چالیس پچاس سال قبل کسی نے ایک راہ دکھائی اور ملتان و گردنواح کے تمام زمیندار دھڑادھڑ آم کے باغ لگانے لگ گئے۔آم ان نسبتاً کم زرخیز زمینوں کو ایسے راس آئے کہ کسی کا ایک بیگھ بھی تھا تو وہاں بھی آم لگ گئے۔
 ہمارے ملک میں زمیندار ایک بڑی بیچاری قسم کی مخلوق ہے ۔کاشتکار یا جاگیردار تو پھر فائدہ میں رہ جاتے ہیں لیکن زمیندار نہ ہی کاشتکار بن سکتا ہے کہ معاشرے میں اپنی عزت اور خاندانیت کا بھرم خاک میں ملتا ہے اور اتنے زرائع اور دہشت نہیں کہ جاگیرداری والا طرہ قائم رہ سکے۔ بس اسی نام نہاد بھرم کی خاطر وہ الیکشن لڑتا ہے، عدالت جاتا ہے، سرکاری اہلکاروں سے تحفے تحائف دے دلا کر بنا کر رکھتا ہے،دس بندوں کو سالانہ گندم دیتا ہے تاکہ وہ اسکے ہاں نوکری کرتے رہیں۔زمین یا تو ٹھیکہ پر دے دیتا ہے یا خود کاشت بھی کرتا ہے تو ڈرائیور، منیجر، منشی راہق (مزدور) کے لاہ لشکر کے ہمراہ کرتا ہے جس میں ہر ایک اپنی اپنی جگہ داؤ لگانے کو تیار ہوتا ہے اور زمیندار جانے انجانے میں یہ سب برداشت کرتا رہتا ہے۔

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

February 8, 2021

آخری سلام




جب کا ہوش سنبھالا (میں اپنا ہوش سنبھالنا عمر کے حساب سے نہیں بلکہ سوچ کے اعتبار سے گنتا ہوں) نہ کبھی کسی مشہور
 ہستی سے ملنے کا شوق ہوا نہ کسی ہم پیشہ (مصنف، فوٹو گرافر، برڈر) سے ملاقات کی آرزو رہی- باقی پرستار بننا تو مدت ہوئی ہم نے چھوڑ دیا 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 23, 2020

ترکی: استنبول- انطالیہ- سیواس

سیواس



 ترکی گھومنے کا میں کئی بار من ہی من میں ارادہ کیا کہ ارادہ کرنے کے لیے آپ کو فقط ذہنی آزادی چاہیے- اس ارادے میں استنبول، انطالیہ، ازمیر، قونیہ، انقرہ، غازی عینتاب، سامسون اور کاپا دوکیا شامل تھے- نہ کبھی سیواس کا سنا نہ کبھی جانے کا ارادہ کیا- حالانکہ ڈاکٹر مجاہد نے ایک دو بار بتایا کہ ان کا تعلق سیواس سے ہے لیکن وہ اگلے جملے تک ہی یاد رہا- یہ کبھی نہ سوچا تھا کہ استنبول کے بعد دوسرا شہر سیواس دیکھنے کو ملے گا-لیکن زندگی بے بھلا کب ہماری مرضی سے کوئی قدم اٹھایا ہے جو اب اٹھاتی- 

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 4, 2020

ترکی: استنبول- انطالیہ- سیواس

انطالیہ 



 ہمارے انطالیہ ہوائی اڈے پر اترنے سے پہلے وہاں اندھیرا اتر چکا تھا- اس لیے اندھیرے میں انطالیہ و گرد نواح کا کچھ بھی اندازہ نہ ہوا کہ کس قسم کا علاقہ ہے- سامان لیکر باہر نکلے تو ایک صاحب ورلڈ ایتھنو سپورٹ فورم کا گتہ پکڑے کھڑے تھے۔ ان کے پاس گئے – انہوں نے ساتھ کھڑے ایک اور شخص کی طرف ہمیں جانے کو کہا جو ڈائس ڈالے کاغذ لیے کھڑے تھے- اپنی فہرست میں انہوں نے ہمارا نام چیک کیا اور ساتھ کھڑے تیسرے شخص کو اشارہ کیا جو ہمارا سامان لیے ہمیں باہر کا اشارہ کرتے ہوئے آگے چل پڑا- کھیلوں کی وزارت کی طرف سے دعوت نامہ ملنے کے باوجود میں ایسے استقبال کی بہرحال امید نہیں کر رہا تھا- 

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

March 27, 2020

ترکی: استنبول- انطالیہ- سیواس


استنبول

جب میں استنبول ہوائی اڈے پر پہنچا تو مجھے پتہ چلا کہ میرے میزبان جنہوں نے ایک اور شہر سیواس سے آنا تھا پرواز منسوخی کی بنا پر نہیں پہنچ سکے۔ نہ ہی میرے پاس انٹر نیٹ تھا نا موبائیل رومنگ۔ نیا استنبول ہوائی اڈہ تمام تر خوبصورتی اور کشادگی کے باوجود (مقابلتاً سابقہ استبول ہوائی اڈہ) مفت انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولت سے محروم تھا- (ویسے یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں بہت سے یورپی ہوائی اڈے میرے ہوتے اس سہولت سے محروم ہی تھے)۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 24, 2019

ایران مشاہدات وتاثرات



 علامہ اقبال فرماتے ہیں

 اگرچه زادهٔ هندم فروغِ چشمِ من است
 ز خاکِ پاکِ بخارا و کابل و تبریز 

 یعنی کہ اگرچہ میں ہند میں پیدا ہوا ہوں، لیکن میری آنکھوں کی چمک بخارا، کابل اور تبریز کی پاک خاک کے سرمے سے ہے- تو چونکہ میرا سلسلہ نصب بھی بخارا، تبریز سے جا ملتا ہے اس لیےسفر ایران میں ایسا ہی محسوس ہوا جیسے گرمیوں کی چھٹیوں پر کسی رشتہ دار کے گھر جایا کرتے تھے- اپنے ہی بچھڑے بھائیوں دوستوں سے ملکر کیا محسوس ہوا اب بھی پڑھییے- 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

October 5, 2019

اگر تبریز نہ باشد- اختتام



اگلا روز یعنی تیسرا روز سمر اسکول کا آخری روز تھا۔ ناشتا میں نے حسب معمول سو کر گزارا اور جب نیچے ہال میں پہنچا تو پتہ چلا کہ آخری روز کا پروگرام یہاں نہیں بلکہ تبریز کے ساتھ ایک انڈیسٹریل پارک یا فری زون / free zone/ Industrial park میں ہو گا کہ انہوں نے اس پروگرام کو سپانسر بھی کیا تھا- بسوں ویگنوں میں بیٹھ گئے (بسوں میں طلبہ اور ویگنوں میں مقررین)- وہ صنعتی پارک تبریز سے ڈیڑھ دو گھنٹے کی مسافت پر تھا- وہاں پہنچتے پہنچتے راستے میں کھانے کا وقت ہو گیا تو راستے میں کھانے کا انتظام بھی کیا ہوا تھا- کھانا کھایا اور پھر چل پڑے- 

مزید پڑھیے Résuméabuiyad

September 18, 2019

اگر تبریز نہ باشد - 2



اگلے روز اٹھے ، وقت دیکھا تو ناشتہ کھایا جا چکا تھا – تیار ہوا اور لیکچر دینے کانفرنس ہال میں پہنچ گیا جو اسی ہوٹل کی نچلی منزل پر تھا۔ جب وہاں پہنچا تو میری مترجم صاحبہ غائب تھیں میں نے شکر ادا کیا کہ اس معاملے میں مدعی ہی چست رہا ہے۔ مترجم صاحبہ کو یاد کرنے کی وجہ یہ نہ تھی کہ میں لیکچر دینے کو بے قرار ہوا تھا بلکہ میرا لیپ ٹاپ ان کے پاس تھا اور مجھے اسکی فکر کھائے جارہی تھی- ان فروعی مسائل سے نکل کر پروگرام شروع ہوا- اب چونکہ میرا پہلا لیکچر تھا تو اس سے پہلے تلاوت، قومی ترانہ، تعارف وغیرہ ہوئے اور پھر مائیک میرے حوالے کر دیا گیا- میں نے شروع کیا کہ "سب سے پہلے تو آپ لوگوں کا شکریہ کہ آپ نے دعوت دی، خرچ اٹھایا اور سننے کو چلے (خرچ والی بات ظاہر ہے دل میں کہی)، دوسرے نمبر پر پیارے بچو اگر تو آپکو لگا اچھا اور آگئی سمجھ تو میری علمیت کی داد دیجیے گا اگر سمجھ نہ آئی تو پھر مترجم بی بی کو مورد الزام ٹھرائیے گا کہ اب آپ تک بات ہی صیح نہیں پہنچی تو میرا کیا قصور؟" 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad