May 25, 2013

موزے پہننے پر پابندی - پاکستان سے ایک خبر

Mouzay pehnny per pabandi. Pakistan se aik khabar

خبر: بجلی کے شدید بحران کے سبب پاکستانی حکام نے سرکاری ملازمین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دفاتر میں موزے نہ پہنیں۔ ملک کے سرکاری دفاتر میں تمام ائیر کنڈشنرز کو بند کر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

یوں تو اس بلاگ میں کوشش کی جاتی ہے کہ سیاسی بات نہ کی جائے لیکن کیا کیا جائے کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں کہ خود بیل کو سینگ گھسیڑنے کی دعوت دے جاتے ہیں۔تو پھر سیاست پر ایک غیر سیاسی بلاگ اور سہی۔

مانا کہ جرابوں کے بے شمار نقصانات ہیں مثلاً خشکی پیدا کرتی ہیں کوئی کوئی تو الرجی کر دیتی ہیں، پاؤں میں فنگس ہو جاتی ہے وغیرہ وغیرہ لیکن موزوں اور بجلی کا تعلق؟ ماروں گٹھنا پھوٹے آنکھ محاورے کا موجد لازماً کوئی پاکستانی رہا ہو گا وگرنہ یہاں کے سرکاری اقدامات دیکھے بغیر اس کو اتنی بڑی حقیقت سمجھ نہ آتی کہ ہمارے ہاں اکثر فیصلےایسے ہی     لا جواب اور بے مثال ہوتے ہیں۔ ڈبل سواری پر پابندی موبائل پر پابندی اور ہفتے کی چھٹی کا فیصلہ ابھی بھولا نہیں کہ اب یہ نیا شاہکار سامنے آگیا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 19, 2013

پاکستان سے باہر(یورپ میں) کسی پاکستانی سے پہلی ملاقات

 Pakistan se bahir (Europe main) kisi pakistani se pehli mulaqat

ملتان سے وارسا کا 30 گھنٹے کا سفر ختم کر کے جب ہم وارسا کے ہوائی اڈے پر پہنچے تو پتہ لگا کہ ہمیں یونیورسٹی کی طرف سے جس نے لینے آنا تھا وہ فلائیٹ کی تاخیر کی وجہ سے واپس جا چکا ہے اور ہم جو پہلی بار گھر سے باہر نکلے تھے گوروں کےدیس میں بے یارو مددگار کھڑے تھے۔گھر بتانا چاہا کہ ہم خیر خیریت سے پولینڈ پہنچ چکے ہیں تو پانچ یورو کا کارڈ ہیلو ہائے میں ہی اگلے جہاں پہنچ گیا جس سے ہمیں یورپ اور آسمان کی قربت کا احساس ہوا۔

یونیورسٹی کے تنظیمی امور سنبھالنے والے کو فون کیا تو وہ بنگالی نکلا شہریت کے حساب سے بھی اور حرکات کے حساب سے بھی۔اس نے جواب دیا آپ کا جہاز تاخیر سے آیا ہے ہمارا کیا قصور۔اب آپ دکان سے سم لو پھر اس نمبر سے مجھے فون کرو پھر میں آپ کو اُس نمبر پر تحریری پیغام کی صورت میں پتہ بھیجوں گا آپ ٹیکسی کر کے چلے جاؤ اس ہاسٹل میں آپ کی رہائش کا بندوبست کر دیا گیا ہے۔ تب ہمیں پتہ نہ تھا کہ پولینڈ میں کسی پولے یا غیر پولے کو شام کے بعد فون کرنے کا مطلب مجلس خاص کے رنگ میں بھنگ ڈالنا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 13, 2013

اشرف الحیوانات- افسانہ/کہانی

Ashraf-ul-Makhlooqat-afsana/short story

ایک تھا جنگل. اب پتہ نہیں وہ جنگل تھا یا نہیں تاہم وہاں قانون جنگل کا ہی چلتا تھا۔ کسی بوڑھے نیک دل شیر نے جس کی اولاد نہیں تھی مرتے وقت یہ وصیت کی تھی کہ آج کے بعد یہاں کوئی شیر اس وجہ سے بادشاہ نہیں رہ پائے گا کہ وہ طاقت ور ہے، اس کی بجائے جو جانور سب سے زیادہ قابل ہو گاوہی بادشاہی کے کا حقدار ہو گا۔ تاہم قابلیت کی تعریف اس نیک بخت نے بھی نہ کی۔ شروع شروع میں تو وہاں شیروں کا ہی بول بالا رہا تاہم بدلتے وقت نے جنگل بھی بدل ڈالا اور قانون یہ قرار پایا کہ جو سب سے زیادہ قیمتی پتھر جمع کر پائے گا وہی بادشاہ بن پائے گا۔ قیمتی پتھر وہاں عام نہیں ملتے تھے بلکہ ان کو ڈھونڈنے کی خاطر پہاڑوں، دریاؤں، وادیوں، صحراؤں کی خاک چھاننی پڑتی تھی۔ کئی جانور تو اس تلاش میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ تاہم ہوا یوں کہ ایک بار اس جنگل کا حکمران ایک گیدڑ بن بیٹھا ۔ اب اس نے اتنے پتھر جمع کیسے کیے یہ ایک الگ کہانی ہے تاہم اس کو پتھر گننے والی کمیٹی کو چوری شدہ پتھروں اور غلط گنتی پر رام کرنے کیلئے بڑے جتن کرنے پڑے۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 7, 2013

پاکستان میں شجر کاری

درخت جڑ سے اکھاڑنا
Pakistan main shajar kari

پاکستانی قوم کے دو ہی شوق ہیں پیسہ ہو اور بے شمار ہو۔کہتے ہیں ایک پاکستانی کو شیشے کی ایک بوتل سڑک پر پڑی ملی۔ اس نے سوچا کچھ شغل ہو جائے۔ اس نے بوتل سڑک پر توڑ دی تاکہ آتی جاتی کاروں کے پہیے پنکچر ہوتے رہیں۔ اتفاق سے اس بوتل میں ایک جن قید تھا چونکہ وہ جن پاکستان بننے سے پہلے کا قید تھا لہذا وہ پاکستانیوں کے کرتوتوں سے نا واقف تھا تو وہ سمجھا شاید اس کو آزاد کرنے کی خاطر بوتل توڑی گئی ہے ۔ اس نے پوچھا آقا کوئی سی تین خواہشیں بتائیں۔ پاکستانی نے کہا ایک تو میرے گھر میں ٹیکسال لگ جائے جو اندھا دھند نوٹ چھاپتی رہے اور وہ ہو بھی سب کے سامنے کہ رعب پڑتا رہے دوسرا وہ نوٹ خود بخود میری جیبوں میں اور اکاؤنٹوں میں منتقل ہوتے رہیں اور تیسرا باقی سب کے نوٹ جعلی ہو جائیں۔جن جانے لگا تو پاکستانی بولا بھائی صاحب آپ ناراض ہو گئے چلیں یورپ کا یا کسی عربی ملک کا آزاد ویزہ ہی دلا دو وہ بولا سرکار مجھے پتہ نہیں تھا پاکستان بن گیا ہے میں اور بوتل ڈھونڈنے جا رہا ہوں۔ 
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

May 1, 2013

گرائمر کے اسباق-اسم کی اقسام

 اسم – فعل- حرف
 پہلے اسم شریف ہوا کرتا تھا جب ہی پوچھا جاتا تھا "آپ کا اسم شریف"؟ لیکن اب پاکستان میں صرف نام کے شریف ہی جی سکتے ہیں کام کے شریف تو چلو بھر پانی کے بغیر ہی ڈوب مرتے ہیں لہذا اسم شریف ختم ہو گیا ہے اور اب نام اور نیم name سے کام چلایا جاتا ہے۔


فعل دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جن میں"ع" آتا ہے(فعل) اور دوسرے وہ جن میں"ی" آتا ہے(فیل)۔اگر "ع" والے فعل کرتے رہیں تو "ی" والے فیل سے بچاؤ ممکن ہے اب یہ الگ بات کہ وہ "ع" والا فعل پیسے سے کیا جائے ، محنت سے جائے، خوشامد سے کیا جائے یا نقل سے کیا جائے۔بہرحال "ع" والے فعل کا مطلب ہے کرنا اور "ی" والے فیل کا مطلب ہے نہ کر سکنا۔"ع" والا فعل اکثر جگہوں پر باعث برکت بنتا ہے جبکہ" ی" والا سوائے عشق کے کہیں بھی کامیاب نہیں۔ طالب علم اکثر امتحانوں میں اس "ع" والے فعل کے چکر میں پھنس کر "ی" والے فیل کی گود میں جا بیٹھتے ہیں ۔"ی" والا فیل اساتذہ کا بھی پسندیدہ ہے کہ انکو کل نمبر لکھنے کی بجائے فقط ایف F ہی لکھنا ہوتا ہے۔فعلوں اور فیلوں کی ڈھیر ساری اقسام ہیں تاہم ان کو الگ بلاگ میں تفصیل سے لکھا جائے گا۔

 پڑھتے آئے ہیں کہ لکھا ہوا حرف پتھر پر لکیر ہوتا ہے لیکن ربر، ریموور اور کرینوں کی آمد کے بعد نہ پتھر رہے نہ پتھر پر لکیر۔ تاہم حرف ابھی بھی لکھے جا رہے ہیں کوئی سمجھے نہ سمجھے کوئی پڑھے نہ پڑھے ہماری بلا سے

مزید پڑھیے Résuméabuiyad