kale hain to kiya hoa dilwale hain
گلی میں کرکٹ کا میچ زوروشور سے چل رہا تھا۔ میچ ایسے سنسنی خیز مرحلے پر تھا کہ اچھے بھلے شریف بچے سمجھے
جانے والے لڑکے بھی بلا تھکان گالیاں بک رہے تھے۔میں اس صورتحال سے دوہری لذت حاصل کر رہا تھا کہ اسکور گننے کے ساتھ ساتھ میں اور میرا دوست مراد آتی جاتی اور تانکتی جھانکتی لڑکیاں بھی گن رہے تھے کہ ہم اپنی اکڑ ختم کر کے کھیلنے کو تیار ہو بھی جاتے تب بھی کمینے محلے کے لڑکوں نے ہمیں نہیں کھلانا تھا۔ہم تو سات کھلاڑیوں کے ہوتے بھی بارہویں کھلاڑی ہی بنتے تھے لہذا ہم نے مشہور کر رکھا تھا کہ ہم فٹ بال کے اٹیکر ہیں اس لونڈوں لپاڈوں کے کھیل(کرکٹ) میں ہمیں دلچسپی ہی نہیں ۔اب محلے میں کسی نے کبھی فٹ بال کھیلی ہی نہیں تھی جو وہ میرے دعوے کی سچائی ثابت کر سکتے تو انہوں اپنا غصہ یوں نکالا کہ ہمیں "پیلے" کی نسبت سے "کالے" کا خطاب دے ڈالا تھااور ہم ذرا سے پکے رنگ کے ہونے کے باوجود کالے مشہور ہو گئے۔
اسی لمحے اس حسینہ عالم(اسکا اصلی نام) نے گھر سے باہر قدم نکالا اور جب میری اس پر نظر پڑی تو وہ مجھے دیکھ کر مسکراتی ہوئی چلی جارہی تھی۔ادھر ہماری پیدائش کے وقت دائی نے بھی یہ کہا تھالو جی ساتواں ہوا ہے۔گویا آج تک کوئی ایسا بندہ نہیں ملا تھا جو ہمیں دیکھ کر کسی اپنے خیال میں ہی مسکرایا ہو۔اور تو اور اماں نے آج تک ہمیں مسکرا کر پیار سے نہ