mohabbat or us ke natejay main lagny wali supplian
یونیورسٹی میں داخلہ ایک تازہ ہوا کا جھونکا تھا گو یا ہماری زندگی میں۔ کیونکہ بی ۔اے کے پانچ سالہ محنت شاقہ کے دوران ہم روزانہ یونیورسٹی آتے اور اپنے دوستوں جو میرے اس پانچ سالہ سفر کے دوران ہر قدم پر ہمراہ رہے ماسوائے چند لمحات کے جب ہم میں سے کوئی منہ بولے بھائیوں کے نرغے میں پھنس گیا کیونکہ ہماری دوستی کا اصول رہا ہے
1۔جب لڑائی ہو جسکے جدھر سینگ سمائے ادھر دفع ہو جائے
2۔مار سے بچنے کے لیے آپ بھی دوسروں کے ساتھ ملکر اپنے دوست کو مار سکتے ہیں
3۔اگر آپ نے دوست کا ساتھ دیا ہے تو آپ کی اس بیوقوفی کو احسان نہی سمجھا جائے گا
4۔دوستوں کی ٹانگیں کھینچنا آپکا فرض ہے۔
چناچہ مندرجہ بالا شرائط پر تین کے علاوہ کوئی پورا نہی اتر سکا۔ہم روز یونیورسٹی آتے ۔سب سے پہلے تو اپنے مقدر کو کوستے کہ آخر پاکستان میں ہی کیوں پیدا ہوئے باہر کسی ملک میں پیدا ہوئے ہوتے تو اب تک نجانے کیا بن چکے ہوتے ،اسکے بعد یونیورسٹی والوں کو لعن طعن کرتے کہ چلو ہم تو بے شرم ہیں نہی پڑھتے انکو فیل کرتے بھی شرم نہی آتی آخر کوئی حد ہوتی ہے بے شرمی کی ایک بار دو بار تین بار ۔۔۔۔ہم من حیث القوم بے شرم ہوتے جا رہے ہیں۔اور آخر میں یہ وعدہ کرتے کہ جب بھی ہمیں موقع ملا یونیورسٹی میں داخلے کا تو اس قوم کی بیٹیوں کی خدمت کی حتی الوسیع کوشش کریں گے۔