جب پہلا بلاگ لکھا تھا تو یہ ارادہ تو تھا کہ اب یہ لکھنا لکھانا جاری رہے گا لیکن یہ پتہ نہ تھا کہ چھ سال تک لکھتا چلا جاؤں گا، دو سو پوسٹ لکھ ڈالوں گا کہ چھ سال قبل ہم نے سوچا نہ تھا کہ مزید چھ سال زندہ بھی رہ پائیں گے۔ تو اب چونکہ یہاں تک پہنچے ہیں تو سوچا کیوں نہ اس ڈبل سینچری کی خوشی میں آپ کو اپنے بارے آگاہ کیا جائے۔
October 21, 2015
October 11, 2015
روایت ہے کہ ایک بار دو اشخاص میں شرط بد گئی- شرط یہ لگی کہ اگر ایک شخص قبرستان میں رات کو جا کر گوشت کی دیگ پکائے تو اس کو انعام میں دوسرا شخص سو اونٹ دے گا۔ ایسی نامعقول شرط سے ہی آپ شرط کے حرام کیے جانے کی وجہ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ کہتے ہیں اگر اونٹ پالو تو دروازے اونچے کرنے پڑتے ہیں اور خود اندازہ لگا لیں سو اونٹ پالنے کے بعد دروازے بلند کرتے کرتے ایفل ٹاور نما کچھ چیز رہ جائیں گے دروازے نہیں رہیں گے- اب اتنے بڑے صرف معدے ہو سکتے ہیں دروازے نہیں- دوسرا یہ بھی ہے کہ ایسی شرط لگا کر کوئی اپنا پرانا بدلہ اتارے تو الگ بات وگرنہ اس میں تو فائدہ تو سنانے والوں کا اور سننے والوں کا ہے-
اس تحریر کو شیئر کریں;
October 1, 2015
یہ جو میں نان اسٹاپ اناپ شناپ بولتا رہتا ہوں تو مجھے ایک لطیفہ یاد آجاتا ہے کہ کسی نے کہا "فلاں شخص بولتا بہت زیادہ ہے" تو جواب ملا "اس کا والد کمینٹیٹر، چاچا مقرر اور والدہ ایک عورت ہیں"۔ تو گرچہ میرے والد صاحب اور چچا ایسے کسی شعبے سے منسلک نہ سہی میری والدہ ایک عورت تو بہرحال ہیں ہی ہیں اور میں خود بھی ماشا اللہ سے مقرر رہا ہوں ۔
اس تحریر کو شیئر کریں;