October 1, 2011

بریف کیس آ گئے

Briefcase aa gae


جورو کے غلام, زن مرید , یا مزید سادہ الفاظ میں بیوی کے نیچے یا تلے لگے ہوئے لوگوں کے لیے ہم ایک اور اصطلاح استعمال کرتے ہیں ”بریف کیس” یا اٹیچی کیس-

 اگر آپ کو یاد ہو تو نواز شریف کے دوسرے دور میں عدلیہ سے محاذ آرائی کے دوران ایک جلسے میں کوئٹہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پہلی بار نعرے لگے تھے کہ آگئے آگئے بریف کیس آ گئے-حالانکہ انکی مراد ان بریف کیسوں سے تھی جو پیسوں سے بھر کر ججوں کو پہنچائے گئے تھے  لیکن میں کافی عرصہ یہ سمجھتا رہا کہ سیاستدانوں پر طنز ہے کہ وہ خود سوچنے سمجھنے سے محروم ہیں اور زن مریدوں کی طرح کام کر رہے ہیں اور کافی عرصہ اپنی اپنی لیاقت پر نازاں بھی رہا کہ بھئی اب تو میں اشارے بھی سمجھنے لگا ہوں-


 میرے ایک دوست ایسے بھی ہیں جو بریف کیس اور اٹیچی کیس کی حدود پھلانگ چکے ہیں کہ ایک بار کسی اہم معاملے پر اپنی رائے دینے پر ان سے مخاطب ہونے والے شخص نے کہا یار تو اپنی بیوی سے مشورہ کر لے تو بہتر ہے آخری فیصلہ تو اسی نیک بخت کا ہے تو یہاں کچھ کہہ کر جائے گا اور پھر تجھے کرنا کچھ اور پڑ جائے گا- اس پر وہ صاحب بگڑنے کی بجائے بولے بہت عمدہ بات کی آپ نے مجھے مہلت دیں میں بی بی سے پوچھ کر بتاتا ہوں-اس واقعے کے بعد ان کو اٹیچی یا بریف کیس کی بجائے بڑی فل سائز رضائیوں والی بکس کہا جاتا ہے-

 ایسوں کے لیے یار لوگ نکی امی کا نام بھی استعمال کرتے ہیں کہ جب بچے ہوتے ہیں تو ہر کام سے پہلے کہتے ہیں کہ امی سے پوچھ لوں جب بڑے ہوجاتے ہیں یعنی شادی شدہ ہو جاتے ہیں تو وہ بھی جنہوں نے کبھی اصلی تے وڈی امی سے آج تک کسی کام کی اجازت نہیں لی ہوتی کہتے ہیں ایک منٹ یار گھر بتا دوں ساتھ والا کہتا ہے کہ یار یہاں تک تو ٹہلنے جا رہے ہیں کیا اتنی بھی اجازت نہیں؟اب میرے جیسا شریف بندہ تو چپ کر جاتا ہے پر لوگ کہاں چپ رہنے والے ہیں بول پڑتے ہیں کہ سیدھی طرح کہو کہ( نکی امی )بیوی سے اجازت لینی ہے-غصہ تو بڑا آتا ہے پر پینا پڑتا ہے کیونکہ دوستی بھی پیاری ہے اور بیگم تو رام پیاری ہوئیں پھر-

 ایسے بریف کیس بھی بکثرت ملتے ہیں جن پر پرس تک کا شائبہ نہیں ہوتا پر پتہ تب چلتا ہے جب آپکو بھی ساتھ گالیاں پڑ جاتی ہیں کہ" موا بکرا آج پھر منہ مارنے چلا آیا ہے" اور آپکے دوست پہلے تو اُڑے رنگ کے ساتھ کہتے رہتے ہیں کہ یار بیگم ہمسایوں کے بکرے کے ہاتھوں بڑی تنگ ہیں اور پھر جب برتن باری بھی شروع ہو جاتی ہے تو آپکو کھسکتا دیکھ کر آپکے دوست صاحب فرماتے ہیں یار خفا نہ ہونا بیگم دل کی بڑی اچھی ہیں اگلی بار ہم تمھارے گھر ہی ملا کریں گے تم بھلا کیوں منہ لگو ایسوں کے- یہاں پولینڈ میں ایسے زوجہ پجاری بھی ملے ہیں جنکو اپنے وطن میں بیٹھی بیوی کی یاد جب تڑپاتی ہے تو وہ اپنی گرل فرینڈ سے تعلق تک توڑ لیتے ہیں اور تب تک توڑی رکھتے ہیں جب تک یاد کے دورے میں کمی واقع نہ ہوجائے یا سہیلی یادیں بُھلوا نہ دے۔ لت کسی بھی شے کی ہو واقعی ایسی ہی نامراد شے ہے-اور پھر دیار غیر میں تو ویسے بھی بھول چوک لین دین-

 ایک دوست جنکو میں اکثر غیرت کا ٹانک پلانے کی کوشش کیا کرتا تھا کہ تو نے بیوی کے نیچے لگ کر سب کی ناک کٹوا دی ہے لوگ تجھے اٹیچی کہتے ہیں دنیا تیرے اوپر ہنستی ہے خاندان والے تجھ پر ٹوکیں مارتے ہیں -وہ دوست بولے بھائی اسی میں شانتی ہےمیں نے جسکو نہ کرنی ہو صاف کہہ دیتا ہوں بیگم نہیں مان رہی ،اماں کو کہہ دیا ہے بیگم کے آگے نہیں بول سکتا وہ صبر کر کے بیٹھ گئی ہے اور گھریلو جھگڑوں سے جان چھوٹ گئی ہے باقی دنیا گئی تیل لینے اور طعنوں سے غصہ آتا تو بیوی سے ہم آہنگی کیسے پیدا ہوتی؟ہم آہنگی سے مجھے وہ والے شوہر یاد آئے جنہوں نے ایک بار فرمایا کہ ہم میاں بیوی میں بڑی ہم آہنگی ہے جیسے میں اس کے ساتھ کپڑے دھلواتا ہوں ایسے ہی وہ میرے ساتھ برتن دھلواتی ہے پر کہہ نہ پایا کیونکہ جب بھی پیسوں کی ضرورت پڑتی ہے تو بھابھی جان بھی مجھے ادھار دینے پر معترض نہیں ہوتیں- اب بھلا میں کیوں نکی امی اور اٹیچی کہہ کر اپنی دوستی پر لات ماروں -میری طرف سے بے شک وہ دوسری شادی کر کے اس کے بھی نیچے لگ کر دو اطراف سے کھلنے والا اٹیچی بن جائے سانوں کی جی-

کئی زن مرید اپنے تئیں بڑی دور کی کوڑی لاتے ہیں کہ تمام بادشاہ اور عظیم لوگ بھی زن مرید تھے -سادگی ملاحظہ کریں کس کافر کو سینکڑوں عورتوں کا حرم ملے تو وہ زن مرید نہ بننا چاہے گا- ایک مولوی صاحب نے بتایا کہ اس زندگی والی بیوی اگلے جہاں ملنے والی تمام حوروں کی سردار ہو گی گویا اٹیچی اگلے جہاں بھی بکثرت ملیں گے- بھائیو کڑوی اور کسیلی تے سچی بات یہ ہے کہ ہم سب ہی اٹیچی کیس بن جاتے ہیں بس نکی امی کو اٹیچی کھولنے اور بند کرنے کا کوڈ یاد ہونا چاہیے-

 وقت آ گیا ہے کہ مشہور مقولے ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ کو تبدیل کر کے ہر کامیاب مرد کے اوپر ایک عورت کا ہاتھ کر دیا جائے-ویسے بھی ناکام شوہروں کے بارے انکی بیویاں کہتی ہیں باجی کیا کروں میری تو وہ سنتے ہی نہیں اور ساتھ دھرا اٹیچی کیسی تائید کر رہا ہوتا کہ بیگم بالکل درست فرما رہی ہیں۔