February 13, 2012

آلہ تحفظ جان و مال

Ala  tahfuz e jan o mal


 اگر ڈکشنری میں دیکھیں تو پیمپر کے معنی ناز برداری کے ہیں۔اب ناز برداری مشکوک لفظ بنتا ہے لہذا ہم نے مزید گہرائی میں جاتے ہوئے ڈائیپر کا معنی دیکھا تو مطلب پوتڑہ نکلا۔اب پوتڑہ ویسے ہی مخرب الاخلاق سالفظ لگتا ہے لہذا اس مضمون میں اس کو پیمپر ہی کہا جائے گا۔ویسے میں اس کو آلہ تحفظ مال کہا کرتا تھا پر امریکی فوج کی پوتڑے بازی سننے کے بعد مجبور ہو گیا ہوں کہ اس کو اب آلہ تحفظ جان و مال کہوں۔

 آلہ تحفظ مال
 یوں تو مجھے پہلے دن سے پیمپرز پسند نہیں پر پہلے دن سے مراد بچپن نہ لیں کیونکہ تب مجھے کیا پتہ مما کیا پہناتی تھیں بات ہو رہی ہے ہوش سنبھالنے کے بعد کی۔ ویسے ہم نے بچپن میں بھی کوئی خاص پیمپر نہیں پہنے کیونکہ ہماری پیدائش موجود ڈیجیٹل نسل سے پہلے کی ہے تب مائیں آج کی طرح تن آسان نہ تھیں اور پیمپر عام ملتے بھی نہیں تھے۔

 ویسے تو میں خاصے عرصے سے پیمپر کے خلاف مہم چلاتا آیا ہوں اور ہماری طرف کہتے ہیں اتنی منت کندھ(دیوار) کی کی ہوتی اس نے گر جانا تھا،بچوں کی کی ہوتی انہوں نے پیمپر پہننے کی ہڑتال کر دی ہوتے پر مجال ہے جو والدہ ماجدائیں ٹس سے مس ہوئی ہوں۔ ایک بار کہیں پڑھا تھا کہ آپ کا دانتوں والا برش فلش سے پندرہ میٹر دور ہو کم از کم تاکہ جراثیم نہ لگ سکیں پر آج کل گند والی باسکٹ میں گند کم اور پیمپر زیادہ ملتے ہیں۔غسل خانے کی ضرورت ہی نہیں کمر ے میں جراثیموں کا دبئی لگا ہوا ہے۔قربان جایئے ایسے سگھڑ پن پر۔ پر جس واقعے نے مجھے صیح طور پر متنفر کیا وہ یوں ہے کہ میں کار پر جا رہا تھا کہ تھوڑا آگے جانے والی کار کا شیشہ کھلا اور ایک نیک پروین نے شیشے سے پیمپر سڑک پر پھینک دیا۔اور سامنے سے آنے والی کار نے ٹائر اس پر چڑھا دیا۔شاید اس نے جوس کا ڈبہ سمجھتے ہوئے پٹاخہ بجانے کی غرض سے ٹائر اوپر چڑھایا تھا پر پٹاخہ تو نہ ہوا البتہ تماشا ضرور ہو گیا۔جب کالے تارکول پر پیلاہٹ پھیل گئی۔

 آلہ تحفظ جان
 کچھ عرصہ قبل ایک گاڑی دیکھی جس پر لکھا تھا جان بچانے والی اودیات۔اب چونکہ کند ذہنی میں ہم اپنی ہی نوعیت کے واحد ہیں تو سمجھ نہ آئی کہ کیا ماجرا ہے۔کافی عرصہ بعد پتہ ایمرجنسی والی اودیات کی ترسیل والی گاڑی ہے۔پر انصار عباسی صاحب کی رپورٹ پڑھ کر سمجھ نہیں آرہی کہ جوٹرک امریکیوں کو پیمپر سپلائی کرتا ہو گا اس پر بھی لکھا ہوگا جان بچانے والی اودیات؟ پیمپر کو میں بڑی فضول شے سمجھتا رہا ہوں۔ 

ہمارے خاندان میں ایک بچہ سات سال کی عمر تک پیمپر پہنتا رہا ہم سب اس پر ہنستے تھے پر اب خیال آتا ہے کہ یہ ہنسنے کا نہیں رونے کا مقام ہے کہ اس بچے نے آدھی فوجی ٹرینگ تو لے لی باقی تو صرف بندوق شندوق ہی چلانا رہ گیا۔ جو کہتے ہیں جنگ میں گولی فیصلہ کرتی ہے لگتا ہے انہوں نے کبھی پیمپر نہیں پہنا۔گولی سے آپ بندہ مار سکتے ہیں پر بچانے کے لیے اللہ بھلا کرے پیمپر ہی کام آئے گااور پیمپر سے بھی بندہ مار سکتے ہیں بس آپ کا کھاناکھانے کا انداز فری اسٹائل ہونا چاہیے۔ 

 پیمپر کی افادیت کا اندازہ اس سے لگائیں دشمن آپکا اسلحہ کھینچ سکتا ہے، آپ کی خوراک ہڑپ کرا سکتا ہے، آپکی وردی اتروا سکتا ہے پر زرا پیمپر کو ہاتھ تو لگا کر دیکھے۔ ویسے دیکھا جائے تو پیمپر اور خود کش جیکٹ میں چنداں فرق نہیں۔کسی نے خود کش جیکٹ پہنی ہو یا پیمپر دونوں کو ہاتھ لگاتے بندہ ڈرتا ہے۔خودکش جیکٹ پہن کر بندہ دوسروں کو پھڑکاتا ہے جبکہ پیمپر اتار کر بندہ دوسروں کو پھڑکاتا ہے۔

 ہمارا ایک فحش گو دوست ایک لطیفہ سنا رہا تھا کہ ایک امریکی فوجی گھر چھٹیاں گزارنے آیا تو اس کا بیٹا اسکول میں اپنے ہم جماعت کو کہنے لگا کہ میرے ابو پاگل ہو گئے ہیں؟کیسے؟میرے پیمپر وہ پہن لیتے ہیں۔دوسرا بولا تمھارے ابو ٹھیک ہیں میرے ابو پاگل ہو گئے ہیں جنہوں نے میرے سب پیمپر اٹھا کر اپنے دوستوں کو جنگ پر پارسل کروا دیے ہیں۔یہاں وہ وہ ان بچوں کی امی کا بھی قصہ سنانا چاہ رہا تھا پر میں اٹھ کر آ گیا کہ آخر شرافت بھی دنیا میں کسی چڑیا کا نام ہے کہ نہیں اور ویسے بھی کسی کی کمزوری کا مذاق اڑانا کوئی اچھی بات نہیں۔ ویسے تو میں پیمپر کے خلاف اتنا لکھ چکا ہوں کہ ڈر ہے امریکہ غصہ ہی نہ کرجائے ۔اگر آئندہ بلاگ نہ شائع ہو تو سمجھ جایئے گا کہ کام ہوگا میرا۔ پر پھر بھی میرا ایک سوال ہے کہ یارغلطی تو انسان سے ہوجاتی ہے یہ تو پھر پیمپر ہے کبھی کبھار ، بھولے بھٹکےلیک بھی ہو جاتاہے پھر بنکر میں کیا ہوتا ہوگا؟؟