January 1, 2014

نیا سال 2014 کیسا رہے گا۔ عالمی واقعات اور ستاروں کی روشنی میں پیشن گوئیاں

Naya sal 2014 kaisa rahy ga. Aalmi waqeat awr sitaro ki roshni main peshen goyan


آپ کی نظر سے زنجانی جنتری، امامیہ جنتری لازمی گزری ہوگی نہیں گزری تو آج ہی بازار سے جا کر نظر سے گزاریں۔ لیکن میں ان سے زیادہ کسی بھی جیبی جنتری کو اہم مانتا ہوں جس میں دنیا کے ہر مسئلے کا حل، ہر معاملے پر رائے، ہر بیماری کا علاج،ہر درد کی دوا، ہر مرض کی شفا موجود ہے میرے خیال میں تو گوگل کے موجد کو گوگل بنانے کا خیال ہی جیبی جنتری کے ذریعے ہوگا کہ ہمارے زمانے میں تو ہمارت لیے یہی گوگل ہوا کرتا تھا۔ بہرحال جیبی جنتری کسی اور دن کے لیے اٹھا رکھیے آج ہم زائچے اور ستاروں کی چال کی روشنی میں 2014 کا احوال پیش کریں گے۔
ہماری طرف کچھ ایسے لوگ ہیں جو خواتین کی چال دیکھ کر ان چلن پر روشنی ڈال سکتے ہیں لیکن ہماری مہارت فقط ستاروں تک محدود ہے لہذا دو بلاگوں میں نہ صرف برج کے لحاظ سے پیشین گوئیاں ہوگیں بلکہ عالمی سیاست پر بھی کماحقہ روشنی ڈالی جائے گی لیکن آپ تو لوڈ شیڈنگ کا حال جانتے ہیں لہذا جیسی بھی پڑے اس پر صبر کریں۔

نوٹ : کسی پیشن گوئی کے درست ثابت ہونے کی صورت میں بلاگ ذمہ دار نہ ہوگا ۔ کبھی کبھار تکا بھی لگ جاتا ہے یار۔



ہر جنتری میں ایسی تصویر لگی ہوتی ہے لہذا روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ہم نے بھی زائچہ چھاپ دیا ہے براہ کرم اس خاکسار اردو بلاگر سے تصویر کی تفصیل نہ پوچھی جائے۔

نوروز عالم افروز تحویل آفتاب در برج حمل مورخہ 29 فروری سنہ 2014 رات بارہ بج کر تیرہ منٹ اساڑھے انیس سیکنڈ جرمنی اسٹینڈرڈ ٹائم (پاکستانی وقت کے لیے جمع تفریق خود کریں اب پکا پکایا حلوہ ملے کیا- جنتری تو دو سو کی بکتی ہے ہم تو پلے سے پیسے لگا کر بلاگ لکھتے ہیں)

نوٹ: چونکہ ایسا ہر جنتری میں ہوتا ہے اس لیے ہم نے بھی تحریر کردیا اللہ کی قسم لے لیں جو اس کی حقیقت کا گمان بھی ہو۔ 

عالمی واقعات و حالات:
زائچہ نوروز کی روشنی میں پاکستان:زائچہ کے مطابق کم اور ہماری سمجھ کے مطابق زیادہ پاکستان اس وقت زائچے کے ایسے خانے میں ہے جس کو ہم دوستوں یاروں کی زبان میں کہا کرتے تھے کہ "رو خانے میں ہے یا پاخانے میں" (رو یعنی موڈ) تو پاکستان یقنینی طور پر خانہ دوئم میں پایا جاتا ہے اور اس کی نحوست سے اور ہمارے اعمالوں طفیل ہمارے ہر دودھ میں مینگنیاں پڑ جاتی ہیں اور کمر پیچھے حاجت سے فراغت حاصل کر کے ہم اپنی دانست میں اپنے دشمنوں سے بدلہ اتار رہے ہیں۔

اس سال بھی بد قسمتی پاکستان پر مہربان رہے گی ۔ جی ہاں صیح سمجھے اس سال بھی یہی حکومت رہے گی۔ عالمی سطح پر پاکستان کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں گی لیکن الحمدللہ ہم ہر کوشش کو صہیونیوں کی سازش قرار دے کر اس کے خلاف کھڑے ہوتے رہیں گے۔

اگر کوئی خانہ پاکستان پر مہربان ہے تو وہ کیوپڈ کا خانہ خراب ہے لہذا اس سال بھی عشق مشوقی ہمارے نوجوانوں کا خاصا رہے اور موبائل اور بچوں کی پیدوار اس سال بھی خوب ترقی کرے گی۔

چونکہ مریخ آٹھویں گھر میں موجود ہے اس لیے ہم مریخ پر پانی نہ ہونے کے باعث اپنے ملک کو بھی مریخ بنانے پر تلے ہیں اور کوئی پتہ نہیں کہ مریخ تو آٹھویں گھر میں ہو اور ہم پرائے گھر میں۔

مشتری کے حاکم سیارہ ہونے کے باعث ہر پاکستانی کو پرائے انگریزوں سے زیادہ اپنے پاکستانیوں مشتری ہوشیار باش رہنے کی نصحیت کی جاتی ہے ۔

پلوٹو کے طاقت پکڑنے اور ہر ایک گھر میں تھوڑا تھوڑا منہ مارنے کے باعث عالمی طاقتوں کے پاکستان کو پلوٹو کی طرح صفحہ ہستی سے مٹانے کی سازش جاری رہے گی (یاد رہے ہم اس سازش کے سخت خلاف ہیں اور دن رات ایک کر کے ملکی وحدت کوجیسے اب بنا رہے ہیں آئندہ بھی مضبوط بنا تے رہیں گے)۔

زہرا کے پانچھویں گھر میں ہونے کے باعث اس سال فلموں اور ڈراموں کو عروج پہنچے گا لیکن وہ فلمیں بھارتی اور ڈرامے انڈین ہوں اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں۔ زہرا کے پانچھویں گھر ہونے پر اگر میرا اپنے گھر میں پائی گئیں تو مفت فلم و ڈرامہ دیکھنے کا موقع بھی عوام کو آسانی سے میسر آتا رہے گا کہ اگر پاکستانی ثقافت میں کسی چیز نے ترقی کی ہے تو وہ میرا کی گلابی انگریزی ہے۔

ساتویں گھر کا حاکم سیارہ البتہ نحس اثرات پیدا کررہا ہے لیکن گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں بھلا کوئی کسر بچی ہے جو یہ نحوست پھیلائے گا لہذا امید واثق ہےاس سال بھی عوام اور حکمران مل جل کر اس کی نحوست زائل کریں گے اور ایسے ایسے اقدام اٹھائیں گے کہ اس کی نحوست بیچاری شرماتی رہ جائے گی۔

پہلے گھر میں ہمارے حکمران رہائش پذیر ہیں لہذا نتائج بتانے کی چنداں ضرورت نہیں۔باقی پاکستانی عوام تو بیچاری اپنی گھر میں مشکل سے رہائش پذیر ہے۔

2014 میں پاکستان شیعہ سنی فساد، طالبان اپنے پرائے بحث، مہنگائی اور بدنامی میں خوب ترقی کرے گا تاہم چند مصنف حضرات مثالوں سے یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے کہ پاکستان دراصل اسلام کا قلعہ موجودہ اور ہمیشہ رہنے کے لیے بنا ہےالبتہ ہمیشہ کی حمتی تاریخ وہ بتانے سے گریز کریں گے۔

بھارت: انڈیا کے زائچے میں موجود سیاستدان اللہ ان کا بھلا کرے اس سال بھی حتی الوسیع کوشش کریں گے کہ انڈیا کا بیڑہ غرق ہی رہے۔ پہلے خانے میں موجود جلن ان کو پاکستان اور چین سے پنگے لینے پر ابھارتی رہے گی حالانکہ چین کا ان کا مقابلہ نہیں اور پاکستان آج کل کے حالات میں مقابلے کے قابل ہی نہیں ۔

دوسرے گھر میں موجود سونیا گاندھی اور ہندی فلموں کی وجہ سے اس سال بھی تمام دنیا بھارت کو ایک مثالی ملک سمجھنے کے خواب دیکھتے رہے گی۔ تیسرے گھر میں موجود کشمیر اور دیگر آزادی کی تحاریک اس سال عوام میں جاری اور خواص میں آمدنی بڑھاتی رہے گی۔

چونکہ انڈیا خاصے بڑے رقبے پر ہے اس لیے ان کی گردش بھی بڑی ہوتی ہے (زمین کی گردش کے تناسب سے) لہذا امید واثق ہے کہ مودوی صاحب جلد ہی اقتدار میں آکر ملک کا انتہا پسندی کے نام پر مزید بیڑہ غرق کریں گے کہ مودودی صاحب کا ستارہ سبز ستارے سے بھی زیادہ روشن اور تابناک نظر آرہا ہے۔

امریکہ: چونکہ امریکہ بذات خود خلا اور سیاروں میں موجود ہے لہذا امریکہ کو اس سال بھی امریکی اثرات گھیرے رہیں گے۔یورنیس کے اثرات کے تحت اس سال بھی خطرہ ہے کہ کہیں کوئی امریکی صدر بور نہ ہوجائے کہ جب جب کوئی امریکی صدر بور ہوا ہے اس نے کسی نہ کسی ملک پر حملہ کیا ہے۔ نیپچون ملازمت کا سیارہ ہے اور طاقت میں نظر آتا ہے لہذا اس بات کا خطرہ شدید ہے کہ کہیں کسی جنگ میں ہزاروں امریکی مریں اور ان کی کمی مزید ہزاروں افراد فوج میں ملازمت حاصل کر کے کریں گے۔

امریکہ کے تیسرے گھر میں حاکم سیارہ قمر ہے اور قمر یعنی چاند تو ان کے گھر کی مولی بن چکا ہے لہذا اس کی شفافیت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس سال بھی امریکہ آتے جاتے لوگوں کی ہوائی اڈوں پر تمام شفافیت کے ساتھ تلاشی لے گا اور گرہن چونکہ اکثر ہمارے حصے میں ہی آتا ہے لہذا پاکستانی ایسے کپڑے پہن کر امریکہ جائیں جن کو اتارنے میں تنگی نہ ہو۔

شام: بشیر بدر کا نجانے کس گلی میں شام ہوجائے کی نئی تشریح کے مطابق کہاں گولی باری ہوجائے شام کی صیح تصویر پیش کرتی ہے۔ شام میں پلوٹو پہلے گھر میں، مشتری دوسرے، زحل تیسرے اور مریخ چوتھے گھر میں ہے البتہ شامی خود اپنے گھر میں نہیں اور ہر دو فریق قتل عام کے زریعے اسلام کی خدمت کو تلے ہیں اور 2014 میں بھی تلے رہیں۔

چین: چین بدستور چین کی بنسی بجاتا رہے گا اور دیگر ہمسایہ ممالک اور سپر پاورز کے سائیکل کی چین اتارنے کی کوشش جاری رکھے گا۔ چین کے کسی نہ کسی حصے میں اس سال کوئی نہ کوئی قدرتی آفت آئے گی تاہم باقی چین کو اس سے کوئی فرق نہ پڑے گا۔ اگلا سال بھی میڈ ان چائینا ثابت ہوگا۔

جاپان: اس سال جاپان میں زلزلے کا خطرہ ہے جو اگر اس سال نہ آیا تو اگلے سال آجائے گا اور اگلے سال نہ آیا تو اس سے اگلے سال تو ضرور آ جائے گا۔اس سال بھی جاپان سے اردو بلاگر اپنے تحریروں کے زریعے عالم اسلام میں دراڑیں پیدا کرتا رہے گا۔ اس سال بھی جاپان میں سیاسی استحکام پیدا نہ ہو سکے گا۔ تاہم ین عنقریب روپے کے مقابلے وہاں پہنچ جائے گا جہاں بیس سال پہلے ین تھا۔

عراق: اس سال بھی عراق میں امن ا مان قائم نہ ہوسکے گا اور شیعہ سنی عراقی کرد مسائل کی بنا پر بے گناہ لوگ مارے جاتے رہیں گے تاہم امریکی فوج اپنی فتح کا جشن مناتی رہے گی اور عراقی حکومت صدام کے باقی ماندہ مجسموں کی تلاش اور ان کی بربادی میں مصروف رہے گی۔

سعودی عرب و عرب امارات: لاکھوں بے دخل کیے گئے پاکستانی و ہندوستانیوں کی بد دعائیں بھی سعودی حکمرانوں کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گی اور وہاں بدستور ایسے ہی حالات رہیں گے جیسے ہیں تاہم امارات میں مقیم غیر ملکی دبے دبے الفاظ میں اللہ میاں سے امارات کے اپنے ہمسائیوں کی نقل نہ کرنے کی دعا مانگتے رہیں گے۔ خلیجی تعاون اس سال بھی چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر عنقا رہے گا اور مشترکہ کرنسی و دفاع جیسے دیگر احمقانہ منصوبے جن سے مسلم ممالک میں اتحاد ہونے کا خطرہ ہے اس سال بھی اگلے سال تک ٹل جائیں گے۔