March 17, 2014

ملائیشیا کی ملائیشین ائیر لائنز کے گمشدہ طیارے ایم ایچ 370 کی تلاش میں

Malaysia ki Malaysian Airlines k gumshuda tiyare MH370 ki talash main



اللہ جانتا ہے کہ ملائیشا Malaysia کے کھوئے ہوئے MH370 ایم ایچ تین سو ستر طیارے کے مسافروں سے شدید ہمدردی ہے جو کوالالمپور Kualalumpur سے بیجنگ Beijing جا رہا تھا کیونکہ یہاں غیر ملک میں رہتے ہوئے کبھی کبھار پاکستان سے فون بھی آجائے تو دل کانپ اٹھتا ہے کہ اللہ کرے خیر ہو لیکن میڈیا نے اس کو بھی مذاق بنا ڈالا ہے اور قیاس آرائیاں طیارے کو کہاں سے کہاں کھینچ لائی ہیں اور ہر مذاق میں سوائے سیاست کے مذاق کے حصہ ڈالنا ہم اپنا قومی اور بلاگی فریضہ سمجھتے ہیں اس لیے پیش ہے ملائیشا ائیر لائنز کے طیارے پر ہمارا جائزہ و تحقیقی رپورٹ۔



یہ ہماری رائے قطعاً نہیں بلکہ مختلف ماہرین سے رابطہ کر کے ان کی رائے لی گئی ہے تاہم ان ماہرین کے نام صیغہ راز میں رکھے ہیں اور بیچ میں اٹھنے والے سنجیدہ نوعیت کے سوالات بھی میں نے پوچھے ہیں تاکہ قارئین کے ذہنوں میں کوئی سوال باقی نہ رہے۔ لہذا کہے سنے میں ہمارا کردار فقط لگائی بجھائی کا ہے باقی ہمارا ذمہ کوئی نہ ہے۔


اصل مجرم کی طرف کسی کی نظر ہی نہیں گئی۔ سارا کیا دھرا آغا وقار کا ہے۔کیا کسی نے آغا وقار کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے؟ جس نے پانی سے چلنے والی گاڑی جیسا جوہر بنا کر دنیا کو حیران اور پریشان کر دیا تھا۔ جو کہ امریکہ اور عرب ممالک کی سازش کی وجہ سے ناکام ہو گئی۔آغا وقار کو ہائی جیکرز اٹھا کر لے گئے یا وہ دشمنی کی آگ میں جل کر خود ان کے پاس پہنچا پھر اس نے پانی سے چلنے والی گاڑی کے بعد پانی سے چلنے والے جہاز کا انجن بنایا اور اس پانی کی مدد سے جہاز ادھر ادھر آوارہ گردی کرتا پھر رہا ہے۔ بلکہ آغا وقار نے نہ صرف اس کو پانی سے چلنے والا جہاز بنایا بلکہ پانی پر چلنے والا جہاز بھی بنا ڈالا اور یہ دریائے سوات میں اتر گیا جہاں تمام حکومت مالم جبہ سنو فیسٹول میں مصروف تھی اور وہاں آغا وقار نے جہاز بخیر و سلامت طالبان کے حوالے کیا ۔ موبائیل بجنے کی جہاں تک بات ہے تو وہ طالبان نے جہاز میں ہی رکھے ہوئے ہیں اور ویسے بھی پانی سے جہاز اڑ سکتا ہے تو موبائل کے چارج ہونے میں کونسی تکلیف ہے۔ مسافروں کو پاک افغان سرحدی علاقے میں منتقل کر دیا ہے جبکہ کچھ اطلاعات کے مطابق کوئٹہ میں منتقل کر دیا گیا ہے اور طالبان اور بلوچ لبریشن آرمی کا نیا معائدہ اسی جہاز کی خاطر ہوا تھا۔پس اس سارے معاملے کا ماسٹر مائنڈ آغا وقار ہے جس نے دنیا سے اپنی ناقدری کا بدلہ لیا ہے۔
پانی سے جہاز بھی چلا سکتا ہوں

زیر سمندر چلانے کا مظاہرہ
 پاکستان کے لیے تو چلو ویسے بھی آنے کے لیے اس دربان کی سی کہانی ہے جو ایک شخص کو آنے سے بار بار روک رہا تھا اور باقی منہ اٹھا کر آ جا رہے تھے تو اس نے تنگ آ کر پوچھا یار صرف مجھے ہی روکنا ہے کیا تو دربان نے جواب دیاباقیوں نے مجھ سے پوچھا ہے؟ لیکن یہ دنیا کی سپر پاور بھارت کے ریڈار کیا کر رہے تھے؟ ہم نے تو چلو اسامہ کی شرمندگی سے افغان علاقے میں سب کو آنا جانا فری کر رکھا ہے کہ ہم سب کی برابری کے قائل ہیں کہ امریکی آ گئے تو باقی بھی آ جائیں پر یہ بھارت والے ریڈار بند کر کے کہاں گئے ہوئے تھے؟ اب یہ کوئی موٹر بوٹ تو تھی نہیں کہ پتہ نہ لگا اور قصاب صاحب چپو مارتے مارتے ممبئی آن پہنچے یہ تو پورا بوئیگ 777 تھا ۔
بھائی صاحب پانی والے جہاز کی خوبی یہ ہے کہ وہ ریڈار پر نظر نہیں آتا۔
ہتھ ہولا رکھو بھائی صاحب۔۔
یار آپ نے کبھی سنا ہے کسی نے پانی سے چلنے والا جہاز ریڈار میں دیکھا ہو؟اصل میں اس میں یہ ٹیکنالوجی ہے کہ سمندر میں آبدوز کی طرح چلتا ہے۔ ایندھن کا ایندھن ریڈار کی بھی بچت۔

 مانو نہ مانو پی آئی اے والے بیچ میں ہیں کہ کمیشن کی خاطر انہوں نے جہاز کے پرزے بجائے کمپنی سے لینے کہ شیر شاہ والوں کو ٹھیکہ دے دیا ہے اور چونکہ کافی عرصہ سے کوئی جہاز کریش نہیں ہوا تو یہ جہاز اغوا کیا گیا اور اس کے پرزے نکال کر پی آئی اے والوں کو بیچ دیے ہیں اور اگر پی آئی اے کے جہازوں کا اندر سے معائینہ کیا جائے تو ملائیشا ائیرلائن کے ٹھپے گواہی دیں گے۔ باقی جہاں تک مسافروں کا تعلق ہے وہ طالبان نے خرید لیے ہیں اور وہ خود کش حملوں میں استعمال ہوں گے
۔لیکن اسی معاملے کو دبے لفظوں میں حکمران پارٹی کے ہمدرد اور سابقہ حکومتوں کے مخالف ایک نئی ائیر لائن ائیر انڈس سے جوڑ رہے ہیں کیونکہ وہ مبینہ طور پر سابقہ حکومت کے ایک سابق عہدے دار کی بتائی جاتی ہے اور مسافروں کو البتہ تاوان کے عوض تمام عمر چپ رہنے کے وعدے پر چھوڑ دیا جائے گا یعنی کہ پہلے تو جو برا کام پاکستان میں ہوتا تھا ان میں ان کا ہاتھ تھا اور اب ان کا کاروبار تمام دنیا میں پھیلتا جا رہا ہے دوسرا حکومت جانے کے بعد مندا ہے کاروبار میں اور جہاز کو کچے کے علاقے اتارنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوا کیونکہ سندھ میں ویسے ہی ان کا راج ہے۔
تو بھائی ایسا ہے تو بات چھپائی کیوں جا رہی ہے؟
حکومت والے سر عام اس بات کو اس لیے نہیں کہہ رہے کہ اب ان کی اپنی حکومت ہے اور اپوزیشن سے بھی یارانہ ہے تو کیوں بدنامی پھیلائیں ویسے بھی اپنے سیاست دان بھائی کی عیب پوشی میں بڑا فائدہ ہے۔
بھائی جانے دو لوگ بھی باتیں پھیلاتے ہیں اب جیسے کہتے ہیں گیلانی صاحب کے بیٹے کے اغوا میں بھی ان کا ہاتھ ہے۔
 نہیں ہے؟
 بھائی معافی دے دو مجھے



طیارہ دراصل آئی ایس آئی نے اڑایا ہے اور چرایا ہے اور وہ اس کو وزیرستان سے برآمد کر کے مذاکرات روکنے کا جواز بنائیں گے اور وہاں آرمی ایکشن ہوگا۔
تو جو یہ آئے روز ہوتا رہتا ہے وہ ایکشن نہیں کیا؟
نہیں ایکشن ابھی آپ نے دیکھے کہاں ہیں۔


طیارہ طالبان نے ہی اغوا کیا ہے۔
 لیکن مسافروں میں تو کوئی پاکستانی یا کم از کم افغانی نہیں تھا۔
 تو کیا نو گیارہ والے واقعے میں کوئی پاکستانی اور افغانی تھا؟ نہیں ناں۔ تو یہاں بھی نہیں یہ قدر مشترک ہوگئی ناں؟
 جی۔
 تو طیارہ کس نے اغوا کیا؟
 لیکن کوئی ثبوت تو ہو نہ۔۔
 ثبوت ؟
 جی۔
 جب طیارہ ملے گا دیکھ لینا اس میں سے چار پانچ پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ نکلیں گے جو اغوا کنندہ جلدی میں وہاں بھول گئے ہوں گے اور اگر تباہ شدہ بھی ملا تو تمام مسافروں کے جل جانے اور طیارے کے راکھ ہونے کے باوجود پاسپورٹ صیح سالم مل جائیں گے تاکہ دنیا کو اس مشکل سے نجات دلائی جائے کہ طیارہ کس نے اغوا کیا تھا۔

 پاکستان میں حالیہ ڈالر سستے ہونے کی وجہ دراصل یہ طیارہ ہی ہے۔ طیارے کے مسافروں کے پاس وافر مقدار میں ڈالر تھے اور اسی مقصد کے تحت طیارہ اغوا کیا گیا ۔ تو اسی لیے یہ ڈالر جب مارکیٹ میں آیا تو ڈالر سستا ہوا۔ تبھی تو امریکہ بہادر کو کھٹکا ہوا اور وہ اپنی کرنسی کی بے قدری کے ڈر سےاب طیارہ پاکستان سے برآمد کرنے پر مصر ہے۔
لیکن ملائیشیا اور چین دونوں میں ڈالر رائج نہیں۔۔
 اس جہاز میں بین الاقوامی ایجنٹ تھے اسی لیے تو جہاز غائب ہوا۔ 
جہاز تھا یا نیٹو کنٹینر؟
بات ایک ہی بس سمجھیں اگر آپ۔


لیکن کچھ تبصرہ نگار ایسے بھی ملے جو پاکستان کو ہی ہر بار مورود الزام ٹھہرا نے پر احتجاج کرتے ہیں لہذا وہ اب جوابی ،مفروضے لائے ہیں۔ 


 یہ طیارہ دراصل امریکہ نے اغوا کیا ہے۔ وہ چین کو سبق سکھانا چاہتا ہے اس لیے اس نے طیارہ غائب کرا دیا ہے۔
 لیکن جناب وہ نہ چینی کمپنی کا طیارہ تھا نہ چین سے اڑا تھا تو چین کا سبق کیسے آیا بیچ میں؟ 
بھائی بیچ میں چینی تو تھے ناں۔ اور پھر یہ دیکھو کیسے تلاش کے بہانے وہ علاقے میں گھس آیا ہے۔ 
لیکن جناب وہ تو بحر ہند میں ہے بحیرہ جنوبی چین اور آبنائے ملاکا میں تو نہیں آیا ۔ 
 ارے یار آپ کو کیا پتہ امریکہ کا آنا نہ آنا اور نہ آنا دراصل آنا ہوتا ہے۔


 یہ دراصل یہودی سازش ہے ؟
 (کوئی کام ہو اور طالبان اور یہودیوں کا نام نہ آئے ایسا ممکن ہے کیا)بھلا کیسے؟
 اپنے مسلم برادر ملک کا طیارہ تھا ناں۔ اب وہ اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر کے اپنی کمپنی بوئنگ کی سیل بڑھانا چاہتے ہیں۔سنا ہو گا کہ پانچ مسافر طیارے میں سوار نہیں ہوئے۔ بھائی وہ یہودی تھے ان کو فون آ گیا تھا کہ نہ جانا۔ بوئینگ 777 کے کتنے کم حادثے ہوئے ہیں اب ہوا بھی تو مسلم ائیر لائن کا کیوں آخر؟  
یار کیوں مسلمانوں کو یہودی بنائی کھڑے ہو۔ 
 بھائی یہ ایسے ہوتے ہیں بظاہر مسلمان ہوتے ہیں۔ بھلا طالبان جو کچھ کر رہے ہیں کوئی مسلمان یہ کر سکتا ہے۔
 خیر بات تو ٹھیک ہے پر یہ بھی ہے جو مسلمان کر سکتا ہے کوئی نہیں کر سکتا۔

 ملائیشیا کے ہوائی اڈے کوالالمپور کے خفیہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پانچ لوگ جنہوں نے بورڈنگ لیا تھا بعد ازاں جہاز پر سوار نہیں ہوئے اور ان کا سامان اتار کر جہاز روانہ ہو گیا۔ ہو سکتا ہے کہ ان لوگوں نے انتقاماً جہاز تباہ کر دیا ہو اچھا کہ نہیں لے جاتے تو نہ سہی خود جا کر دکھاؤ۔ 
تو وہ جہاز تک کیسے پہنچے ہوں گے؟ 
یار خود بھی عقل لڑایا کرو ہر بات آپ کو میں بتاؤں اب۔
پھر بھی کچھ تو روشنی ڈالیں اپنے اس عظیم مفروضے پر۔  
اب یہ بات تو وہ مسافر جانیں اب ہر بات کا تو الہام نہیں ہوتا ہمیں۔اور ہو بھی سہی اور میں نے بتا بھی دیا تو دنیا بھر کی جاسوسی ایجنسیاں کیا کریں گی۔ 

 طیارہ دراصل ٹھیک ٹھاک ہے اور ویت نام میں امریکی جنگ کے زمانے کے کسی پٹی میں اتر گیا ہے اور گھنے جنگلوں میں چھپا دیا گیا ہے۔ 
اس میں کس کا ہاتھ ہوگا؟ 
اس میں منشیات کے تاجروں کا ہاتھ ہے۔ میکاؤ میں آپ کو پتہ ہے کہ منشیات فروشوں کا راج ہے۔ 
وہ تو پرانی بات ہو گئی۔ 
نہیں بھائی آپ کو کیا پتہ۔ جہاز میں ایسے جاسوس تھے جو منشیات فروشوں کا بھانڈا پھوڑنے والے تھے اور وہ پانچ مسافر نہیں جہاز پر سوار نہیں ہوئے دراصل منشیات فروشوں کے گروہ سے تعلق رکھتے تھے انہوں نے او کے کا سگنل دے دیا کہ کر لو ہاتھ ۔ 
 اب مسافروں سے کیا ہوگا؟ 
بس اب وہ ان کی زمینوں پر مزارع بن کر رہیں گے ، منشیات کاشت کریں گے اور عیاشی کریں گے اور کیا۔ 


 اب تک کسی کی نظر نہیں گئی پر یہ سارا کیا گیا روس کا ہے کہ وہ کریمیا کے بحران سے دنیا کو کسی اور طرف متوجہ کرنا چاہتا ہے۔
ہیں؟؟ کتھے کریما؟ کتھے روس؟ کتھے میڈیا؟
 ریفرنڈم ہو گیا ناں ؟ اب دیکھنا جہاز کا ملبہ اور جہاز بھی مل جائے گا۔


 آپ بے شک اس کو سب سے گھٹیا اور پرانی تھیوری بھی کہیں لیکن دراصل وہ کسی جنگی تجربے کا نشانہ بن گیا ہے۔ اب وہ تجربہ یا چین کرے یا امریکہ یا شمالی کوریا یا پھر طالبان۔اس تجربےمیں جہاز نے تباہ نہیں ہونا تھا بلکہ میزائل لگ کر اس نے کہاں سے کہاں پہنچ جانا تھا
 لیکن میزائل تو ریڈار میں پکڑا جا سکتا ہے
یہی تو تجربہ تھا۔ 
 تو اپنے جہاز غائب کیے جاتے بیچارے بوئنگ نے کیا قصور کیا تھا؟ 
جب ایک چیز مفت مل رہی ہو تو کیوں اپنی شے کا نقصان کیا جائے۔ 
تو مستقبل میں سپیڈ کے لیے ایکسیلیٹر پر پاؤں مارنے کی بجائے میزائیل مارے جائیں گے؟ 
یہ کیا بدتمیزوں والا سوال ہے۔۔۔۔ 



 اپنے عامل بنگالی بابا نے دعوی کیا ہے دراصل کہانی یوں ہے کہ طیارے کو جن اٹھا کر لے گئے ہیں۔
کہاں ؟ 
 برمودا ٹرائی اینگل یا برمودا مثلث Bermuda triangle میں۔ برمودا مثلث میں دراصل جنوں کی حکومت ہے اور کافی عرصے سے وہاں کوئی جہاز پھنسا نہیں اس لیے ان آدم خور جنوں کو بھوک نے ستایا تو برمودا مثلث ملائیشیا لے کر آ گئے اور اب اس جہاز کا ملبہ اور مسافر کبھی نہیں ملیں گے کیونکہ وہ شہنشاہ جنات کی حکومت المعروف برمودا مثلث میں بخیر و عافیت پہنچ گئے ہیں۔ اور ہمیشہ کے لیے نظروں سے اوجھل ہوگئے۔
لیکن برمودا تو بہت دور ہے بابا جی۔
 بچہ وہاں ساتھ جنوں کا اور علاقہ ہے نہ بحیرہ شیطان یا شیطانی مثلث Devil sea۔وہ جنوں کا بحری بیڑہ سمجھو - وہاں سے وہ مال اسباب برمودا پہنچاتے رہتےہیں۔
باباجی اچھی کریں ہمارا بھی جاپان جانے کا پروگرام ہے کہیں شہنشاہ جنات کو بلاگر کی ضرورت نہ ہو۔۔۔


جنوں کی بات چلی ہے تو کہانی یوں ہے کہ جب اپنے کپتان صاحب (پائلیٹ) Pilot چھوٹے تھے تو  اپنے ابا کے ساتھ کشتی پر سمندر کی سیر کو نکلے اور راستے میں ایک جگہ ان کو حاجت جو محسوس ہوئی انہوں نے وہاں فراغت حاصل کر لی حالانکہ اگر انہوں نے جنوں بھوتوں کی کہانیاں پڑھ رکھی ہوتی تو ان کو پتہ ہوتا کہ درختوں کے نیچے، کوڑے کے ڈھیر پر، سنسان جگہوں پر پیشاب کرنے سے جن چمٹ سکتے ہیں تاہم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انہوں نے یہ کہانیاں پڑھ رکھی ہوں اور سوچا ہو کہ سب سے سنسان جگہ تو ہے ہی غسل خانہ لہذا زیادہ عقلمندی دکھاتے ہوئے سمندر میں بیٹھ گئے ہوں اور نتیجہ وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ وہاں جنوں کے ایک خاندان کا گھر تھا۔ ادھر مشرق بعید میں ویسے آبادی زیادہ ہے رقبہ کم لہذا وہ جن سمندر میں آبسا اور وہ غصہ کھا گیا اور اس تلاش میں رہا کہ کبھی تو دوبارہ آؤ خوشبو لگا کر اور اس روز جب وہ جہاز ادھر سے گزرا تو وہ جن کپتان صاحب کو چمٹ گیا اور نتیجہ صاف ظاہر ہے نہ جہاز ہے نہ کپتان۔
آپ نے تو کسی سوال کے قابل نہیں چھوڑا۔



 طیارہ حادثہ کی وجہ گلوبل وارمنگ ہے ۔
تو کیا طیارہ پگھل گیا؟ کچھ ایسا ہی سمجھ لیں۔
 اس طرح تو رائیٹ بردران بھی برابر کے قصوروار ہیں نہ جہاز بناتے نہ آج یہ دن دیکھنا پڑتا۔
سائنس پڑھی ہوتی تو ایسی بونگیاں نہ مارتے ۔ جاؤ بلاگ لکھو جا کر


ائیر فرانس کا ملبہ جو دو سال بعد ملا
 ایک بے وقوف کا یہ کہنا ہے کہ طیارہ دراصل تباہ ہی ہو گیا ہے اور اس کا ملبہ فوری ملنا نا ممکن ہے کیونکہ یہ گہرے سمندر میں جا پڑا ہے ۔2009 میں ائیر فرانس Air France کی فلائیٹ اے ایف چار سو سنتالیس AF447 جو پیرس Parisسے ریو ڈی جنیرو Rio De Janeiro برازیل Brazil  جا رہی تھی اور بحر اوقیانوس میں گر کر تباہ ہوگئی تھی کو بھی دو سال تلاش کرنے میں لگے تھے اور یہی معاملہ ائیر ملائیشیا کے ساتھ بھی پیش آ یا ہے اور ملبہ ڈھونڈنے میں کافی وقت لگ جائے گا۔
لیکن چھوڑیں ایسے بیوقوفوں کو ایسے بھلا سیدھا سادا حادثہ بھی ہوتا ہے کیا؟ پر بات یہ ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی بھی بس ان کی فلموں تک محدود ہے جب کبھی اصلی دنیا میں کچھ ہوا وہ بھی ہماری پولیس کی طرح پیچھے ہی بھاگتے رہے۔


اب اس طیارہ تلاش میں تمام دنیا ہاتھ بٹا رہی ہے تو ہم بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں اور اس بلاگ کے توسط سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ
ایک طیارہ جو دیکھنے میں ملائیشین لگتا ہے کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے کھو گیا ہے۔ طیارے کا رنگ سفید اور سائزاچھا خاصا بڑا ہے۔ آوارہ گردی کا شوقین ہے۔ طیارے کی دم پر ملائیشن ائیر لائنز کا نشان بنا ہے۔ جن صاحب کو ملے مہربانی کر کے اپنے قریبی چینل کر اطلاع کریں اگر کوئی پرایا مال سمجھ کر گھر لے گیا ہو تو براہ کرم کسی صحافی یا ڈاک خانے کو اطلاع دینے کی ضرورت نہیں براہ راست ملائیشن ایمبیسی اطلاع کریں۔ اطلاع دینے والے کو خاطر خواہ انعام دیا جائے گا۔ اگر طیارہ خود پڑھ رہا ہو تو واپس لوٹ آئے کچھ نہیں کہا جائے گا۔اور نہ بھی لوٹے تو اپنے مسافروں سے کہے یا اپنے موبائیل اٹھا لیں یا بند کردیں اویں خامخواہ میں عوام میں بے چینی پھیل رہی ہے۔