ہم سمجھتے رہے ہیں کہ شاید صرف ہم ہی بونگیاں مارتے ہیں اور ہم ہی احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں لیکن اب پتہ لگا ہے کہ حکومتی اراکین بھی مجھ سے بلاگر سے کسی طور کم نہیں اور ان کی طرف جو احمقوں کی جنت واقع ہے وہ ہماری جنت سے زیادہ خیالی و روشن خیالی ہے۔ اس سے پہلے آپ جرابیں پہننے پر پابندی کی تجویز سن چکے ہیں لیکن تندور کی روٹیوں سے دہشت گردی کنٹرول کرنے کا خیال تو ایک لمحے کو ہمیں بھی شرمندہ کرگیا کہ ہم نے بلاگنگ میں پانچ سال ضائع ہی کیے لہذا اب معاملہ عزت کا ہے اس لیے ہم ایسی تجاویز لائے ہیں جن سے یہ ثابت ہوگا کہ مکمل نہیں تو آدھا پونا وزیر بننے کی اہلیت ہم میں بھی ہے۔
December 29, 2014
December 23, 2014
Brussels and Brussels airlines- Yak na shud do shud
برسلز Brussels جانے کی خواہش دل میں فقط اس لیے تھی کہ یہ یورپی یونین کا دارالحکومت تھا۔ اور جیسے آپ پاکستان میں رہیں اور اسلام آباد نہ دیکھیں ایسے ہی برسلز کا تھا کہ کافی عرصہ سے یورپی یونین میں خواری کر رہے تھے لیکن ہنوز برسلز دور است۔ آخر میں نے اس طریقہ نکالا کہ ایک کورس جو ایک آرگنائزیشن کے تحت منعقد ہو رہا تھا میں جانے کے لیے سکالر شپ کی درخواست دے دی کہ چلو سرکاری پیسے پر سرکار کو دیکھ آئیں وگرنہ ہمیں کورس پڑھنے سے ایسے کوئی دلچسپی نہ تھی بلکہ ہم نے یہ دیکھ کر کورس چنا تھا کہ ایسا کورس ہو جس کے اختتام پر امتحان نہ لیا جائے بلکہ حاضری کی بنا پر ہی پاس کردیں۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
December 15, 2014
dekhna football ka match Lisbon main
سفر نامہ میڈرڈ اور ریال میڈرڈ بارے پڑھ کر آپ ہماری فٹ بال سے محبت بارے تو آپ آگاہ ہی ہوں گے۔ اب ایسا ہوا کہ اللہ نے کچھ ایسا دماغ میں ڈالا کہ پی ایچ ڈی کے مقالے کے لیے موضوع بھی فٹ بال کو چنا یعنی کی پڑھائی کہ پڑھائی اور مزے کا مزہ۔ ہر پاکستانی کی طرح یوں تو کرکٹ ہی میرا پہلا پیار تھا لیکن جب محبوب ہی آوارہ نکلے تو بندہ خاک محبت کرے تو آہستہ آہستہ فٹ بال کا ہو کر رہ گیا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
December 8, 2014
adli ki badli- sat sath
قسط نمبر سات
اماں کہتی تھیں کہ جہاں جہاں والدین کی مار پڑتی ہے وہ جگہ دوزخ کی آگ سے محفوظ ہو جاتی ہے اور یہی محاورہ استاد صاحب بھی فرمایا کرتے تھے تو اسی روشنی میں بریف کیس یعنی زوجہ مقبوضہ شوہروں کی بیویوں کے کہے پر آنکھیں بند کرکے چلنا بھی سمجھ آتا ہے کہ جہاں دو والدین کو چھوٹ ہے تو تیسرے والدین یعنی ساس سسر کو استشنیٰ کیوں اور ان کی مار بھی سہہ کر بندہ جنت میں جا سکتا ہے تاہم یہاں پر اس بات کا ذکر اس لیے نکل آیا ہے کہ جب جب ہمیں چوٹ لگتی تھی تو اماں ایسے ہی دل کے بہلانے کو کہہ دیتی تھیں بیٹا جہاں چوٹ لگتی ہے اس جگہ کے لیے بھی جنت واجب ہو جاتی ہے تو میں روتے ہوئے بھی سوچا کرتا تھا کہ بھائی اماں اور استادوں کی مار کھا کھا کر جسم ایک چھوڑ ہزار بار جہنم کی آگ سے مکتی پا چکا ہے اب اور کتنی نجات ملے گی تو جب ہوش آیا اور سر میں ٹیسیں اٹھیں تو یہی خیال جاگا کہ جہنم سے نجات کے چکر میں یہیں پر ہی جسم ضائع ہو جائے گا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
December 1, 2014
Adli ki badli- cheh chaka
قسط نمبر 6
اس روز پہلی بار مجھے یہ بدن کی ادلی بدلی کا فائدہ محسوس ہوا کہ کم از کم یہ داغ لے کر میں نہیں جینا چاہتا تھا کہ اس نے اتنا بڑا ہو کر پیشاب بیچ میں کردیا تھا۔ آپ ہی بتائیں جب جب امی ڈانٹتی چھوٹے بھائی معنی خیز اشارے کرتے، جب جب میری توجہ کھانے پر ہوتی میرے بھائی زیر لب ہنس رہے ہوتے کہ دیکھیں آج بند کہاں ٹوٹے۔ جب کبھی میرے کپڑوں پر پانی بھی گر جاتا تو بھی ہر ایک نے پوچھنا تھا بھائی پھر؟ حالانکہ پھر میں کچھ بھی نہیں لیکن کرنے والا اور دیکھنے والا بخوبی جانتا ہے۔ جب جب میرے بھائی مجھ سے اردو ب میں مدد کے سلسلے میں کیے کرائے پر پانی پھیرنا کا اصل مطلب سمجھنے آتے تب تب میں نے انہیں سرد مہری سے سمجھانا تھا اور آئندہ جب بھی وہ کچھ پڑھنے آتے ان کو انکار کرنا پڑتا کہ منحوس اردو ب کے علاوہ فزکس کیمسٹری کی بھی بے عزتی کے لیے مدد لی جا سکتی ہے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
November 24, 2014
adli ki badli - panch ki khainch khanch
اس سے پہلے پڑھینے کے یہاں کلک کریں
جتنی دیر یہ سوتا ہے اتنی دیر تو اصحاب کہف بھی نہیں سوئے ہوں گے۔ باہر سے آواز آئی اور میں دیکھے بغیر ، پوچھے بغیر شرطیہ کہہ سکتا تھا کہ یہ آج کے والد صاحب ہی ہوں گے۔ مجھے فقیر ابا کا طمانچہ یاد آیا اور میں خود سے یہ کہتے ہوئے اٹھ گیا کہ جو سوتا ہے وہ کھوتا اور نہیں بھی کھوتا تو جو پاتا ہے وہ کسی کو دکھانے کے قابل نہیں ہوتا لہذا اٹھ ہی جائیں تو اچھا ہے۔ ویسے بھی اب تک میں ہر رنگ میں جلنے کےلیے تیار ہو چکا تھا یہاں تک کہ چار ٹانگوں والا گدھا بن کر بھی جاگتا تو حیرانی نہ ہوتی حالانکہ دس منٹی صاحب یقین دہانی کرا چکے تھے کہ کم از کم گدھے بنے بھی تو دو ٹانگوں والے ہی بنیں گے یعنی انسان کے جامے میں ہی رہیں گے لیکن انسان بڑی بے اعتباری شے ہے کوئی پتہ نہیں کب جامے اور پاجامے سے باہر آجائے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
November 17, 2014
Adli ki badli- choka
جب میں جاگا تو کسی اور جسم میں کسی امیر گھرانے میں تھا۔ اس سے اگلے روز آنکھ کھلی تو فقیر کے گھر میں تھا۔ تیسرے روز ایک لڑکی کے روپ میں جاگا۔ آگے پڑھیں
زندگی میں پہلی بار سمجھ آیا مولوی صاحب کیوں کہا کرتے تھے دنیا دھوکے کا گھر ہے۔ اب تو کسی پر اعتبار نہ تھا پتہ نہیں یہ جو ماں تھی اصل میں کون تھی یا تھا یا یہ میرا ابا اصل میں کوئی بادشاہ تھا یا کوئی تخریب کار خود کش دھماکہ کرنے والا تھا۔ سب کچھ ایسا گڈمڈ تھا کہ گویا میری زندگی نہ ہوئی حکومت پاکستان ہو گئی۔ کوئی نہیں آج بھی بارہ بج جائیں گے بندے ہمت کر۔ مجھے اپنے کل کے عزم کہ آج باہر نکلنا ہے گریبوں کی مدد کینی ہے وغیرہ وغیرہ اپنے جسم کی طرح بدلتے محسوس ہوئے اور غریبوں کی کیا مدد کرتا کہ مجھے خود مدد کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی کہ ماں کی آواز آئی فرح آ گئی۔ اب یہ فرح کس مصیبت کا نام تھا۔ اتنی دیر میں ایک اور لڑکی آئی اور بولی ابھی تک تو ایسے ہی بیٹھی تیار نہیں ہوئی؟
اس تحریر کو شیئر کریں;
November 10, 2014
Adli ki badli- teen ka terka
اس سے پہلے
جب میں جاگا تو مجھے احساس ہوا کہ میں اپنے جسم میں نہ تھا کسی امیر و کبیر گھرانے میں تھا- اگلے دن ج جاگا تو گھر بدل چکا تھا اور میں کسی فقیر کے گھر تھا۔
واہ میرے مولا تیرے رنگ بھی نرالے ہیں۔ کل بادشاہ تھے آج مانگنے والے ہیں۔ غربت میں شعر کی آمد کوئی ایسا عجیب امر نہ تھا۔ مجھے خیال آیا کہ حال اپنا بھی بہادر شاہ ظفر والا ہوا بس وہ رنگون چلا گیا اور ہم سنگون (سنگین کو رنگون کا ہم قافیہ بنانے کو سنگون بنایا گیا)۔ آج پندرہ ہزار سے کم نہ لے کر آئیو۔ مجھے بھیک مانگنے سے زیادہ زور کا جھٹکا لگا۔ پندرہ ہزار تو میں نے آج تک اکٹھا نہ دیکھا تھا بھیک کیسے مانگ کر لاتا۔ پہلے خیال آیا کہیں اس کو پتہ تو نہیں کل میں آپ جناب بنا تھا پھر اس خیال کو جھٹکا اورجی تو آیا کہ کہوں بھیک مانگنے جا رہا ہوں یا تاوان لیکن گال ابھی تک گرم تھا ۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
November 3, 2014
Adli ki badli - 2 numbri
آپ پڑھ چکے ہیں کہ جب میں جاگا تو سب کچھ عجیب سا تھا اور شیشے میں دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ یہ میرا جسم نہ -تھا۔ آگے پڑھیے
مجھے یاد آیا ایک بار جب میں نے محلے کی لڑکیوں کا چھیڑا تھا اور ابا کے سامنے شکایت لگی تھی تب بھی میرا یہی حال
ہوا تھا کہ سانس آتا تھا تو جاتا نہ تھا اور جاتا تھا تو آتا نہ تھا۔ کیا کسی نے مجھے بھنگ پلا دی ہے؟ پہلا خیال یہی آیا جس سے مجھے احساس ہوا کہ میری تھوڑی بہت سوچ نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ میں امریکہ میں ہوتا تو سوچتا شاید کوئی انگریزی فلم کا سین چل رہا ہے لیکن پاکستان میں تو صرف جن بھوت۔۔۔ کیا کوئی روح کا چکر تو نہیں؟ کسی جن نے میرے جسم پر تو قبضہ نہیں کرلیا؟مجھے جنوں کے ٹیسٹ پر انتہائی افسوس ہوا کہ کالا کلوٹا، گنجا، فربہہ مائل، چھوٹے قد کا جسم لے کر کیا کریں گے اور اب میں ہیرو ہیرا لال بنا کھڑا تھا۔ چل استاد اب گلے پڑا ڈھول بجانا پڑے گا دیکھیں کیا ماجرا ہے ویسے کیا پتہ کوئی چڑیل عاشق ہو گئی۔ میں تو ڈروانی کہانیاں پڑھ کر اکثر سوچا کرتا تھا کہ کاش کوئی چڑیل ہی عاشق ہو جائے ، کوئی بکری عاشق ہو جائے ، کوئی تو آخر مخالف جنس ہماری قسمت میں لکھی جائے۔ چڑیل کا سوچ کر ڈر لگا لیکن پھر سوچا کہ اگر کوئی مجھے ایسا شہزادہ بنا سکتی ہے تو خود پری کیوں نہیں بن سکتی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
October 27, 2014
اس تحریر کو شیئر کریں;
October 20, 2014
Madrid Aakhirkaar
میڈڑڈ سے محبت کی وجہ کی تمام کہانی آپ پڑھ چکے ہیں لہذا یورپ آنے کے بعد ان چند جگہوں پر جہاں جانے کا دل کیا ان میں سے ایک میڈرڈ بھی تھی اور بڑی خواہش تھی کہ ریال میڈرڈ Real Madridکے اسٹیڈیم سانتیاگو برنباؤ Santiago Bernabeu کے سائے تلے ایک تصویر کھچنوائی جائے لیکن میڈرڈ کوئی سیاحتی مقام تو ہے نہیں جہاں کوئی سستی پرواز مل جاتی۔
اسی دوران میڈرڈ کے دیرنہ حریف بارسلونا اور ان کے اسٹیڈیم کا چکر لگا آیا۔ جرمنی میں بائرن میونخ اور اسٹوٹ گارٹ کلب کے اسٹیڈیموں کا بھی دیدار ہو گیا۔ اٹلی انٹر اور اے سی میلان کے سان سیرو کی بھی زیارت ہو گئی لیکن میڈرڈ کا نمبر نہ آیا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
October 13, 2014
Madrid jana hai to football main aa
میڈرڈ Madrd جس کو آزاد دائرۃالمعارف یعنی وکی پیڈیا Wikipedia میں میدرد بھی لکھا گیا ہے اور جو اکثر مقامات کے ناموں کی طرح انگریزی اثر کے تحت میڈرڈ بن گیا ہے اسپین Spain کا دارالحکومت ہے اور میرے سمیت ہر فٹ بال کا شوق رکھنے والے کے لیے اہم مقام ہے۔ لیکن اس سے قبل کے میڈرڈ کے سفر کا احوال لکھا جائے بہتر ہے کہ آپ میرے فٹ بال کے کارناموں سے بھی واقف ہوں جائیں تاکہ میڈرڈ سے میری وابستگی آپ کی سمجھ میں آ سکے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
October 6, 2014
Aik din Karachi ke sath
بندہ جہاں نہ گیا ہو یا جہاں کے بارے دوسروں سے سنے تو اس جگہ بارے اسے دوسروں کی بات پر اعتبار کرنا پڑتا ہے اوپر سے ہمارا میڈیا ، پورا شادی بد خبر ہے ہمیشہ چن چن کر بری باتیں ہی سنائے جاتا ہے اسی لیے کراچی ہمیشہ سے میرے لیے نوگو ایریا No go area بنا رہا ہے۔ میرا خیال تھا تمام دنیا گھوم لوں کراچی نہ جا پاؤں گا۔ لیکن قدرت کے کاموں پر کس کا دخل ہے کہ اب کی بار تالن Tallinn جاتے واپسی براستہ کراچی تھی اور جو میں نے خاص طور پر پیر کی ٹکٹ لی تھی کہ اتوار رات کو دس بجے ملتان سے کراچی کے لیے پرواز چلتی ہے تو کم سے کم انتظار کرنا پڑے گا لیکن ہوا یوں کہ پی آئی اے نے سوچا کہ ایک تو میرا پاکستان دیکھنے کابھی حق بنتا ہے اور دوسرا میں پی آئی اے کی اور برائیاں کر لوں، انہوں نے پرواز ہی ملتان کراچی کی ختم کردی۔ اب واحداختیار شاھین ائیر تھی جس نے اتوار کی صبح آٹھ بجے چلنا تھا گویا کراچی میں چوبیس گھنٹے رکنا قرار پایا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
September 29, 2014
Seh ka shikar
اس سے قبل ہماری شکاری مہمات کا احوال آپ پڑھ چکے ہیں جس سے ہماری حس شکار آپ پر بخوبی آشکار ہو چکی ہو گی لیکن تمام تر بزدلانہ رجحانات و طبعیت رکھنے کے باوجود میں کبھی بھی کہیں بھی کسی بھی نئی جگہ جانے کو تیار رہتا ہوں اور اسی ذہنی آوارہ پسندی نے وہ گل کھلائے جو آپ اکثر میرے بلاگوں میں پڑھتے رہتے ہیں۔
مانا کہ اولاد اللہ کی رحمت ہے لیکن صرف اپنی۔ پرائی تو نری زحمت ہے خواہ وہ آپ کے کزن ہی کیوں نہ ہوں۔ ایک روز چند کزن آئے اور مجھے پیشکش کی کہ آج شکار کا پروگرام ہے چلو گے؟میں نے پوچھا کس کی شامت آئی ہے تو جواب ملا سیہ کے شکار کو جارہے ہیں۔ میں نے سوچا واہ جی واہ۔ نہ مرنے کا خطرہ، نہ زخمی ہونے کا ڈر، نہ تیر اندازی نہ چاند ماری میں نے حامی بھر لی۔
حکم ملا کہ رات کو دس بجے تیار رہنا۔ میں نے تفصیل پوچھی نہیں اور انہوں نے بتائی نہیں۔ میں غلط سمجھا شاید کہیں دور جانا ہے رات کو کزن کے گھر رہیں گے اور صبح تاخیر سے نکلنے کے خوف سے سب ایک جگہ رہیں گے تاکہ صبح سویرے ہی گھر سے نکل جائیں کیوں کہ آج کل کی نوجوان نسل کی طرح ہمیں بھی صبح اٹھنا عذاب لگتا ہے۔ وہ غلط سمجھے شاید مجھ میں ہمت ہو نہ ہو سمجھ تو کم از کم ہو گی اور مجھے سیہ کے شکار کی تفصیل پتہ ہوں گی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
September 22, 2014
1۔ سب لڑکے ہیں- پاکستانی فیس بک استعمال کرنے والے ایک بات پلے باندھ لیں کہ فیس بک استعمال کرنے والے پاکستان میں نوے فیصد سے زائد لڑکے ہیں خواہ لڑکوں اور لڑکیوں کے اکاؤنٹ کا تناسب کتنے فیصد ہی کیوں نہ ہو۔ یعنی آسان زبان میں اکثر فیس بک استعمال کرنے والے لڑکے ہیں جنہوں نے لڑکیوں کے ناموں سے اکاؤنٹ Account یا کھاتے بنا رکھے ہیں۔ لیکن چونکہ ہم پاکستانیوں کی ایک اور خوبی یہ بھی ہے کہ ہم اچھی باتیں یاد نہیں رکھتے لہذا یہ بھول جائیں اور بے فکر ہو کر بے تحاشا ان لڑکیوں سے بات کریں جو لڑکوں نے نجانے زندگی میں کس کمی کے مداوے کی خاطر بنا رکھے ہیں۔ بلکہ اگر ہو سکے تو اپنا بھی ایک لڑکی کے نام سے اکاؤنٹ بنا لیں اور جیسے ہی اپنے اصل اکاؤنٹ سے پوسٹ Post کریں فوراً اس لڑکی کے اکاؤنٹ سے تبصرہ کردیں۔ اس طرح نہ صرف آپ کے لڑکی والے اکاؤنٹ میں رونق میلہ لگا رہے گا بلکہ لڑکے والا اکاؤنٹ جس کی پوسٹیں دوسرے لائیک Like کرنا بھی توہین سمجھتے ہیں وہ بھی شاد و آباد رہے گا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
September 8, 2014
kahani : phurtion ka anjaam
پیارے بچو روز روز کی کہانیاں پرچوں میں لکھ لکھ کر آپ بھی بور ہو چکے ہوں گے لہذا اگلے پرچوں کے لیے ایک نئی قسم کی کہانی یہاں تحریر کر رہے ہیں تاکہ غیر اخلاقی نتیجہ بھی خاطر خواہ نکل سکے اور پڑھنے والے اور لکھنے والے بور بھی نہ ہوں۔
واقعہ فقط اتنا سا ہے کہ ایک لڑکی گھر سے بھاگ گئی تھی۔لیکن کہانی خاصے مزے کی ہے۔ویسے بھی ہمارا قومی کردار ہے کہ پرائی مصیبت پر تماشہ دیکھنا ہمارا پسندیدہ مشغلہ ہے اور جب تک اپنے سر پر نہ پڑے تب تک تمام لوگ چٹخارے لے لے کر کہانیاں بیان کرتے ہیں اور بطور بلاگر یہ ہمارا فرض بھی ہوا گویا کہ ہماری مثال اسی بچے کی ہے جس کے بارے میں ایک شخص نے کہا اس کا باپ شاعر ہے ، اس کا دادا کمنٹیٹر تھا اور اسکی والدہ "خاتون" ہے۔ گویا ہم میں بھی نمک مرچ لگانے کے تمام لوازمات پورے ہیں تو کہانی یوں ہے کہ ایک گاؤں میں حسب معمول دو طبقے کے لوگ تھے۔ ایک امیر جو چوہدری ہیں اور دوسرے غریب جو نائی ، میراثی ، موچی ، بھنگی سب کچھ ہیں۔ اب اس گاؤں میں کچھ ایسے ذات کے چوہدری بھی تھے جو تھے تو چوہدری مگر تھے غریب اور غریب کی کوئی ذات اور عزت نہیں ہوتی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
September 1, 2014
Pakistan main marny ke asaan tareqy
جیسا کہ روایت کی جاتی ہے کہ حضرت آدمؑ کو سری لنکا یا سیلون میں اتارا گیا اور وہاں ان کے قدموں کے نشانات بھی پائے جاتے ہیں ایسے ہی گمان غالب ہے ہابیل اور قابیل کو برصغیر پاک و ہند میں بھیجا گیا اور ثبوت اس بات کا یہ ہے کہ آج بھی یہاں ان کے پیروکار اسی شدومد سے قتل و غارت میں مشغول ہیں۔
لیکن چونکہ بات پاکستان کی ہے اور پاکستان کی بات قائد اعظم سے شروع ہوتی ہے تو قائد اعظم جن کو مولوی حضرات قائد اعظم بلاتے نہیں اور خود ساختہ دانشور قائد اعظم مانتے نہیں کہ پہلے قائد اعظم کو برا بھلا کہنا فیشن اور دانشوری کہلاتا تھا اب فوج اور پاکستان کو لعن طعن کرنا دانشوری کے زمرے میں آتا ہے نے فرمایا کہ پاکستان اس دن وجود میں آ گیا تھا جس دن برصغیر میں پہلا شخص مسلمان ہوا تھا۔ اچھا ہوا قائد اعظم اچھے وقت میں وفات پا گئے وگرنہ بہت سارے سوال اٹھ سکتے تھے کہ تب سے اب تک پاکستان پر کون حکمران رہا اور وہ ٹیکس جو ہم بھرتے ہی نہیں کون کھاتا رہا مزید بر آں وہ مسلمان سنی تھا یا شعیہ تھا؟سندھی تھا یا پنجابی تھا؟ پرانے زمانے میں انصافیے نہیں تھے تو وہ لیگیا تھا یا جیالا تھا یا کانگریسی تھا؟ اور پھر جب دوسرا مسلمان ہوا تو اس نے پاکستانی کی حیثیت سے پہلے کی مخالفت میں اس کو گالم گلوچ کی، ہاتھا پائی کی یا جد امجد کی روایت پر چلتے ہوئے قتل کر کے قضیہ ہی تمام کیا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
August 25, 2014
Londi se blondie tak aur blondie se londi tak
میرا ماموں زاد صبح صبح میرے پاس آیا اور بولا علی بھائی ہم نیا کتا لینے جا رہے ہیں۔ اچھا بھائی، کہاں سے ؟ لاہور سے۔
میرے دماغ میں سیاسی بات آئی لیکن میں نے پوچھا کیوں بھائی یہ ہے تو سہی۔ اس نے کہا کہ یہ تو دیسی ہے یا زیادہ سے زیادہ کوئی ملی جلی نسل ہے لیکن اب جو ہم لینے جا رہے ہیں وہ خاص الخاص نسل در نسل سے لیبرے ڈور Labrador نسل کا کتا ہے۔ میں نے کہا یار یہ تو کوئی شرافت نہ ہوئی ہم تو جب بھی کتا لائے ہیں آپ کا ساتھ لائے ہیں آپ اکیلے اکیلے۔ اس نے کہا اس بندے کے پاس ایک ہی ہے اور ویسے بھی ہمارے ماموں کے پاس ماضی میں اچھے کتے رہے ہیں لہذا میرا مقصد فقط چھوٹے ماموں زاد سے مذاق کرنا تھا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
August 18, 2014
Misar aur hum
اصل میں بات کیا ہے کہ ایک تو ہمیں عربی خواتین کی جسامت سے ڈر لگتا ہے دوسرا عربوں کی پولیس کے ڈنڈے سے ڈر لگتا ہے لہذا ہم نے عربی خواتین کو ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا ہے۔چاہے ممیاں ہوں یا بیٹیاں ہمیں دونوں سے ہی ڈر لگتا ہےاوپر سے ہم بھی ایسے لوگوں میں شامل ہیں کہ ایک دیہاتی اپنے گاؤں کسی عرب ملک سے ہوکر آیا تو کہنے لگا کہ بڑے نیک ہوتے ہیں عربی۔ میری ایک عربی سے لڑائی ہوگئی تو میں اس کو گالیاں نکالوں وہ مجھے قران مجید سنائے۔ اور اگر عرب ممالک میں جا کر اگر یہ بات دماغ سے نکل بھی گئی تو ہمیشہ اپنی نام نہاد عزت کا اتنا خیال رہا کہ کبھی کسی سے اپنی محبت کا اظہار اس ڈر سے نہ کر سکے کہ عورت ذات کے پیٹ میں کبھی کچھ ٹکا ہے ۔ بات پورے شہر میں پھیل جائے گی اور اپنی بے عزتی ہوجائے گی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
August 11, 2014
saare (ga) ma
ایسٹونیا میں جس سے ملیں اس کا پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ آخر آپ ایسٹونیا کیسے آئے؟ اب بندہ تقدیر کے لکھے دھکے اور ماتھے پر لکھے الفاظ نہ پڑھنے والوں کو کیسے پڑھائے تو ایسوں کو کوئی تسلی بخش جواب دینا خاصا مشکل ہوتا ہے۔ اگلا سوال ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ کبھی ساریما Saaremaa گئے ہیں؟ ساریما ایسٹونیا Estonia کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جو ایسٹونیا کے مغرب میں واقع ہے۔ یوں تو ایسٹونیا میں کئی چھوٹے بڑے جزائر ہیں لیکن ساریما کو خاص اہمیت حاصل ہے اور ایسٹونین لوگ اس جزیرے کی خوبصورتی کے خاصے متعرف ہیں۔
اب اللہ میاں نے ایسی طبعیت عطا کی ہے بس چلے تو گھر بار تیاگ کر تمام عمرنئی جگہیں دیکھنے میں گزار دیں اور پھر ایسٹونیا میں ویسے بھی نہ کوئی پُوچھ نا پاچھ ، نہ ذمہ داری نہ فرض، بس پینٹ شرٹ پہنی گلے میں کیمرہ لٹکایا اور سفر کو تیار۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
August 4, 2014
Aik jahaz jo urny main takheer ka shikar ho gia
میں تالن Tallinn سےخوشی خوشی گھر واپسی کے لیے جہاز میں بیٹھا اور پہلی منزل فرینکفرٹ ٖFrankfurt ہوائی اڈا جو کہ میرے ناپسندیدہ ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے جانے کی تیاری کرنے لگا لیکن خوشی یہ تھی کہ وہاں سات گھنٹے سے زیادہ رکنا تھا اور میں کافی دنوں سے فریکنفرٹ کے چڑیا گھر جانے کی کوشش میں تھا کہ سنا تھا وہ تمام یورپ میں واحد چڑیا گھر ہے جہاں نیوزی لینڈ New Zealand کا قومی پرندہ کیوی Kiwi پایا جاتا ہے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
July 25, 2014
Agli manzil Lisbon
میری پروفیسر کا حکم ہوا کہ ایسا کرو کہ دوسرا سپر وائزر Supervisor ڈھونڈو جو کہ آپ کے ہی شعبےکا ہو تاکہ آپ کو پی ایچ ڈی کے مقالے کے لیے آسانی ہو۔ میں نے پروفیسر ڈھونڈنا شروع کیے اور ان کی تلاش میں دو چیزیں مد نظر رکھیں کہ ایک تو وہ برطانیہ England یا امریکہ America کے نہ ہوں دوسرا ایسٹونیا Estonia کے اور ایسٹونیا کے قریبی ممالک کے ساتھ کے نہ ہوں اور آخر میں نے ایک فہرست جس میں آسٹریلیا Australia، پرتگالPortugal، ترکی Turkey اور فرانس France کے پروفیسر شامل تھے اپنی سپر وائزر کو تھما دی۔ اس نے کانٹ چھانٹ کر ایک پرتگالی پروفیسر کو چنا اور میں نے دل میں سوچا پی ایچ ڈی اپنی جگہ پرتگال کا چکر پکا ہو گیا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
July 7, 2014
Niya Qanon
خبر:پاکستان کی قومی اسمبلی نے کثرتِ رائے سے ملک میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بنائے جانے والے نئے قانون ’پروٹیکشن آف پاکستان بل 2014 ‘ کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بل دو سال کے لیے نافذ العمل ہو گا
مطابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل کے تحت گریڈ 15 سے کم کے افسر کو جدولی جرائم میں ملوث کسی مشکوک شخص پرگولی چلانے کا اختیار حاصل نہیں ہوگا اور کسی کی موت واقع ہونے کی صورت میں اس کی عدالتی تحقیقات لازمی قرار دی گئی ہیں۔
جدولی جرائم
• خود کش حملے اور آتش زنی
• جوہری تنصیبات، فوجی چوکیوں، اور دفاعی تنصیبات پر حملے
• محکمۂ صحت کے ارکان پر حملے
• ڈیموں اور بجلی کے نظام اور مواصلاتی نظام پر حملے
• یرغمال بنانے یا یرغمال کرنے کی کوشش
• سائبر کرائم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق
اس تحریر کو شیئر کریں;
June 29, 2014
Vaasa aur aasa paasa
ایسٹونیاEstonia میں جس پاکستانی سے ملیں اس نے ہر تیسرے جملے کے بعد گھوما پھرا کہ یہ ضرور پوچھ لینا ہے کہ کبھی ہیلسنکی Helsinki گئے ہو؟ اب اللہ جانے پاکستانیوں کو فن لینڈ Finland کے دارالحکومت ہیلسنکی سے اتنا پیار کیوں ہے کہ ہر آئے گئے کو ہیلسنکی کی تاکید کرتے ہیں اور مجھے سے بھی جب چارپانچ لوگوں نے پوچھ لیا تو میں بھی غصہ کھا کر ہیلسنکی کی بحری جہاز کے ذریعے ٹکٹ بک کرا بیٹھا۔ لیکن ان دنوں میں اٹلی Italy تھا اور وہیں پر ہی ای میل کے ذریعے بحری جہاز کی کمپنی لنڈالائن Linda Line نے پیغام بھیج دیا تکلف نہ کریں آنے کا ہم نے موسم کی خرابی کی وجہ سے ہیلسنکی- تالن بحری لائن بند کر دی ہے۔ جان چھوٹی ہم نے اڑتیس یورو واپس وصول کیے اور ڈبل روٹی ہمراہ دودھ کے اڑا کر عیاشی کر لی۔ اور ساتھ ہی دل کو تسلی دی کہ ویسے ہی دن چھوٹے ہیں اصل مزہ تو گرمیوں میں جانے میں ہے جب رات ہی نہیں ہوتی اور بندہ سارا دن خواری کے بعد بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ سارا دن خوار ہوئے ہیں کہ دن ہی اتنا بڑا ہے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
June 16, 2014
Japan aur Japani
پتہ نہیں یہ الٹے پلٹے خیالات میرے ذہن میں کون ڈالتا ہے کہ میں نے ایک ویب سائیٹ پر دنیا بھر میں ہونی والی کانفرنسوں کو دیکھنا شروع کر دیا۔ اور میری نظر انتخاب جاپان پر جا ٹھہری۔ میں نے سوچا اگر ادھر مقالہ قبول ہو جائے تو آگے میزبان بھی مل جائے گا اور جاپان کی سیر بھی ہوجائے گی۔
اگلے بھی شاید میری ہی انتظار بیٹھے تھے کہ انہوں نے مقالہ قبول کر کے اس کو پڑھنے کی دعوت دے ڈالی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
June 9, 2014
Greece aur Greek ke beech
آپ کا ٹوئیٹر Twitter کے بارے کیا خیال ہے؟
بڑا نیک خیال ہے۔
کیا خیال ہے یہ ٹیکنالوجی کی بھرمار میں چل پائے گا؟
کیوں نہیں ابھی سوشل میڈیا Social Media کا متبادل کوئی نہیں آیا تو ابھی تو اس نے چلنا ہے۔
تو میں اس کے شئیر Share اپنے پاس رکھوں؟
ضرور ضرور یہ گرا بھی عارضی ہوگا۔
چائینا موبائل China Mobile بارے کیا خیال ہے؟
بہترین ہے۔ اور اس نے کہیں نہیں جانا۔
اچھا آپ کا بہت شکریہ ۔ آپ نے میری مشکل حل کر دی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
June 2, 2014
Lithuania jana
ڈاکٹر صاحب جو نام کے اور کام کے ڈاکٹر نہیں بلکہ سند یافتہ استادی والے ڈاکٹر ہیں نے فرمایا ولنیوس Vilnius چلنا ہے؟
کون کون جا رہا ہے؟
دو جرمن لڑکیاں ہوں گی ایک آپ اور ایک میں۔
میں فوراً سے پیشتر راضی ہو گیا۔
دو روز بعد فون پر اطلاع ملی لڑکیاں نہیں جا رہی بس آپ اور میں ہی ہوں گے تو کیا ہوٹل اور بس کی ٹکٹ لے لوں۔ مروت بڑی واہیات شے ہے اور میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی ہاں کر دی اور ہم نو گھنٹے کے سفر پر لیتھوانیا Lithuania کے دارالحکومت ولنیوس کے لیے روانہ ہو گئے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
May 26, 2014
Aaghaz e safar
سفر وسیلہ ظفر ہے ۔ بہت عرصہ پہلے یہ بات سنی تھی لیکن سمجھ تب آئی جب ایسوں کو دیکھا جن کو یہاں کھانے کو مشکل سے میسر تھا اور باہر جا کر ان کے دن پھر گئے۔
لیکن ہماری قوم میں ایک اور عجیب چیز ہے۔ ہم ابھی شادی نہیں کرتے اور بچوں کے مستقبل کی فکر میں جمع کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ شادی کے بعد تو گویا ہمیں دورہ پڑ جاتا ہے۔ اچھا گھر ہو، اچھا سکول ہو، اچھی تعلیم ہو، اچھا جہیز ہو، اچھا فکنشن ہو وغیرہ وغیرہ۔ ہم دوسروں کے سامنے ایسے ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ہم ہمارے پاس قارون کے خزانوں سے بڑھ کر خزانے ہیں چاہے اس کے لیے رات کو ہمیں بھوکا ہی کیوں نہ سونا پڑے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
May 19, 2014
Almadad, Alaman, Alhafeez
جو لوگ پاکستان میں رہتے ہیں ان کو تو احساس نہیں ہوتا کہ وہ روز ہی اسی چکی میں پس رہے ہوتے ہیں لیکن جب میرے جیسے خود ساختہ تہذیب دار بندے پاکستان آتے ہیں اور بات بے بات شکریہ ، مہربانی ، برا نہ مانیں کی رٹ لگا کر عزت افزائی کراتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ عملی تو دور کی بات ہم زبانی اخلاق کو بھی تین حرف تین بار بھیج کر طلاق دے چکے ہیں۔
چلو ٹیکنالوجی تو انگریزوں نے بنائی حالانکہ ان سب کی بنیادیں ہمارے مسلمان ہی دے گئے لیکن ایمان، اخلاق اور انسانیت تو ہمارے مذہب نے سکھایا تھا اور کس خوشی میں ہم نے بھلا دیا اور کس سپرپاور کی مخالفت میں ہم نے اپنے بچوں کو یہ ویکسین پلانا چھوڑ دی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
May 12, 2014
Tamater ki dokan dikha rahi thee
خبر: برطانوی شہر مڈلینڈز میں ایک شخص نے طوائف کے ساتھ گاڑی میں پکڑے جانے پر پولیس کو بتایا کہ ان کی گاڑی میں بیٹھی خاتون انہیں ٹماٹر کی دکان دکھا رہی تھی
تفصیل یوں ہے کہ ہمارے ایک پاکستانی بھائی گاڑی میں پھر رہے تھے تو پولیس نے ان کے ساتھ بیٹھی خاتون کو طوائف کے طور پر پہچان کر انہیں روکا تو انہوں نے جواب دیا کہ دراصل وہ تو اس خاتون کو اس لیے ساتھ لیے پھر رہے ہیں کہ وہ ان کو ٹماٹر کی دکان کا راستہ دکھا رہی تھی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
May 5, 2014
Film (khurd) beeni
گزشتہ چند سالوں میں اتنی فلمیں دیکھی ہیں میں نے کہ کئی بار سنجیدگی سے فلموں پر تبصروں کا بلاگ شروع کرنے کا سوچا لیکن پھر ہماری عوام کی اردو پڑھنے سے محبت ذہن میں آئی اور سوچا جو ڈھول گلے میں ڈالے ہیں پہلے ان کو تو نمٹا لوں لہذا فی الحال محض ایک بلاگ پیش خدمت ہے۔
یوں تو ہر شخص کی اپنی پسند نا پسند ہوتی ہے لیکن تبصرہ کرنے والے کو آزادی ہوتی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جو اس کا دل کرے وہ لکھے تو آج کا تبصرہ بھی سراسر میری ذاتی پسند پر مشتمل ہے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
April 28, 2014
Khana pakany ki asan trakeeb
جو لوگ گھر میں ایسے ہوتے ہیں کہ پانی بھی نوکر پلاتے ہیں یا باجی یا امی یا چھوٹا بھائی تکلیف کرتا ہے اور ان کو بیرون ملک آ کر رہنا پڑتا ہے جہاں کوئی آپ کا کام تو درکنار منہ لگانے کو تیار نہیں ہوتا تو ایسے لوگوں کی خدمت میں حاضر ہیں چند آسان کھانا پکانے کی تراکیب جو ہینگ لگے نہ پھٹکری اور پیٹ بھی بھر جائے کی عملی تفسیر ہیں اور میرے خود کے چھ سالہ ولایتی زندگی کا نچوڑ ہیں۔
کھانے کی ان تراکیب کے لیے آپ کو چند بنیادی اشیا چاہیے ہوں گی جو ہیں
نان اسٹک فرائینگ پین Non Stick Frying pan
لکڑ ہضم پتھر ہضم معدہ
ایسی بھوک جو حس ذائقہ ختم کر دے
اگر آپ کے پاس آخری دو چیزیں نہیں ہیں تو سستی و کاہلی سے بھی کام چل سکتا ہے۔
اب تیار ہوجائیں ہم بنانے لگے ہیں چند آسان مگر جلد بن جانے والی ڈشز۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
April 21, 2014
Bairon e mulk muqeem Pakistanio ke Pakistan main rehny waly rishty daro ka jawab e Shikwa
پاکستانیوں کا وطیرہ ہے کہ تھوڑی تھوڑی باتوں پر ہائے وائے کا ورد کرتے رہتے ہیں اور تازہ ترین وقوعہ جس پر ہر بیرون ملک رہنے والے پاکستانی کو شدت سے تکلیف کا احساس ہے وہ یہ ہے کہ ملک میں رہنے والے ان کے رشتہ دار و لواحقین ان کی بجائے ان کے پیسے سے محبت کرتے ہیں اور ان کےلاکھ منتوں ترلوں کے باوجود ان کے وطن واپسی پر رضامند نہیں ہوتے اور وہ پردیس میں خوار ہو رہے ہیں جب کہ پاکستان میں بسنے والے ان کے بال بچے عیاشیاں کر رہے ہیں۔
حالانکہ ہمیں باہر رہنے والوں سے پوری ہمدردی ہے کہ ہم خود ملک فرنگ میں دھکے کھاتے پھر رہے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہمیں پاکستان میں بسنے والے ان پاکستانیوں سے جن کے رشتہ دار باہر کمانے گئے ہیں سے کوئی ہمدردی نہیں لہذا بے ادبِ بلاگریہ میں ہم ان کی آواز شامل کرتے ہوئے آج کا بلاگ ان ملک میں بسنے والے پاکستانیوں کے نام کرتے ہیں جو اپنے بیرون ملک مقیم اقارب کی امداد کے محتاج ہیں اور جن کی ترجمانی کرنے والا کوئی نہیں۔
بیرون ملک مقیم ہمارے والد، چاچا، ماما، رشتے دار کہتے ہیں کہ ہم سے محبت نہیں کرتے۔ اب کوئی بتائے ان کو کہ بھائی ہم تو کسی سے محبت نہیں کرتے ۔ کیا کبھی کسی پاکستانی کو لڑکیوں کے علاوہ کسی سے محبت کرتے دیکھا ہے؟ اب ہم آپ کے لیے دوہرا معیار کہاں سے لائیں۔ اب ان کو پاکستان چھوڑے سالوں بیت گئے ان کو کیا پتہ پاکستان میں اب معاشرہ کیسا ہے۔ یہاں تو قیامت مچی ہے اور ان کو اپنی محبت کی پڑی ہے۔ یہاں تو والدین بچوں کے نہیں، میاں بیوی کا نہیں، محبوب محب کا نہیں اور لڑکیوں سے محبت بھی کوئی مفت نہیں ایزی لوڈ لگتا ہے بھائی۔لیکن اس میں ان کا اتنا قصور بھی نہیں کہ وہ باہر رہ رہ کر تھوڑی جذباتی ہو جاتے ہیں اور وہ یہ سوچتے ہیں کہ ان کو وی آئی پی VIP کا درجہ ملے ان کے آنسو بہیں تو ہم دھاڑیں مار کر رونے لگ جائیں وہ مسکرائیں تو ہم ہنس ہنس کر پاگل ہوجائیں لیکن ایسا کہاں ممکن ہے دنیا بدل گئی پاکستان بدل گیا آج کا نوجوان منافقت کا عادی نہیں اور ویسے بھی ہمارا نعرہ ہے کہ زبان پر کچھ بھی ہو عزت دل میں ہونی چاہیے لہذا ہمارے پردیسی بڑوں کو ایک بار ہمارے دل میں ضرور جھانک لینا چاہیے کہ خواہ ہم منہ پر گالیاں بک رہے ہوں دل سے ہم ان کی عزت ہی کرتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ ہم تو واپس آنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے پچھلے واپس آنے نہیں دیتے۔ اب آپ ہی بتائیں کیا جب وہ گئے تھے تو ہم سے پوچھ کر گئے تھے؟ اب جو وہ ہم سے پوچھیں تو ہم کیسے کہیں کہ واپس آ جائیں کہ ہم تو عقل کی بات کریں گے کہ اگر واپس آگئے تو گھر کیسے چلے گا؟ اتنی مہنگائی ہوگئی ہے پاکستان میں ۔ پہلے مہینے کا بجلی کا بل ہی ان کی طبعیت درست کر دے گا پھر کہیں گے کاش نہ آیا ہوتا۔ ہم ان کی آسانی کا سوچتے ہیں اور پھر بھی ہم مورد الزام۔ ویسے تو ہمارے دوست گئے ہیں امریکہ، برطانیہ، دبئی وغیرہ وہ بتاتے ہیں کہ وہاں پر اچھی خاصی عیاشی ہوتی ہے لیکن ہمیں یہ یقین نہیں آتا کہ اصل میں یہ خود ہی نہیں آنا چاہتے کہ باہر جا کر اب یہ پاکستان کے قابل ہی نہیں رہے اور نام ہمارا بدنام کر رہے ہیں کہ بدگمانی بری بات ہے کیا پتہ واقعی آنا ہی چاہتے ہوں واپس پاکستان۔
یہ بات لکھ لیں یہ واپس بھی گئے تو ہوائی اڈے پر اترتے ہی ان کی بس ہو جانی ہے آگے کی منزل تو آگے رہ گئی۔ ہوائی اڈے پر جو سلوک ان کے ہم وطنوں نے ان کے ساتھ کرنا ہے ان کا دل کرے گا پہلی پرواز لیکر واپس چلے جائیں۔ پھر آگے ہر آتا جاتا ان کو باہر کی جنت چھوڑ کر ملکی دوزخ میں آنے پر سرزنش کرے گا۔ پھر جب گرمیاں آئیں پھر ان کو احساس ہوگا۔ ہم تو یہاں پر پتھر کے زمانے میں رہ رہے ہیں نہ بجلی نہ پانی نہ گیس نہ پیٹرول کجا زیرزمین ٹرانسپورٹ کے جھولے کجا لو اور مٹی کے جھونکے۔ اور جب مال ختم ہو گا تو رشتے دار، دوست، یار بھی منہ لگانا چھوڑ دیں گے اور تو اور گلی کی نکڑ والا چاچا بھی ادھار ایک پاؤ دال نہیں دے گا تو ان کو پتہ چلے گا۔ ۔ ویسے بھی پاکستان میں تو کتے کو عزت مل جاتی ہے غریب کو نہیں۔
اور کہتے ہیں عیاشی کر رہے ہیں، زیور خرید رہے ہیں، گاڑیاں چلا رہے ہیں، دعوتیں اڑا رہے ہیں اب کوئی جا کر ان کو بتائے کہ نام تو انہی کا ہے۔ کہ فلاں کا بیٹا ہے، فلاں کی بیوی ہے، فلاں کے بچے ہیں، دبئی کا گھر ہے، سعودیہ کا جہیز ہے، امریکہ کا خاندان ہے ہمارا کیا ہے اگر اپنا نام ڈبونا ہے تو بسم اللہ آ جائیں۔ کبھی ہم نے یہ دعوی کیا ہو کہ یہ ہمارا خود کا کمایا مال ہے پھر تو غصہ جائز ہے جب ان کا ہے انہوں نے ہمیں بھیجا ہے تو غصہ کیوںکر
کہتے ہیں وہاں کی زندگی بڑی سخت ہے تو بھائی محنت تو کرنی پڑتی ہے نوکری کرنی کونسی آسان ہے اور پیسہ کمانے کے لیے جان تو لگانی پڑتی ہے درختوں پر تو پیسے نہیں اگتے۔ اور پھر کون سا کام آسان ہے اور یہاں کون سی پھولوں کی سیج ہے زندگی۔ قسم سے ایک چوک سے دوسرے چوک تک جانا کسی خواری سے کم ہے۔ زندگی یہاں بھی کوئی آسان نہیں۔ یقین مانیں اینٹیں ڈھونا اتنا مشکل نہیں جتنا لڑکی پھنسانا مشکل ہے اور وہ اس کو عیاشی کہتے ہیں جبکہ آپ تو جانتے ہیں کہ یہ اب سوشل اسٹیٹس ہے اور جب ہماری باری آئی گی تو ہم کیا محنت نہ کریں گے اور اگر ہمیں وہ کوئی بزنس مزنس چالو کر کے دیں گے تو ہم وعدہ کرتے ہیں دل و جان سے محنت کریں گے اور نہ چل سکتا اللہ کی مرضی سے تو دوسرا کاروبار ہم اس سے بھی زیادہ دلجمعی سے کریں گے اور تیسرے میں اس سے زیادہ۔ والدین ویسے ہی کماتے اولاد کے لیے ہیں ہاں اگر وہ چاہتے ہیں ان کے بچے تنگ ہوں، زندگی غربت میں گزاریں، در در کے دھکے کھائیں تو ایسے سہی ہم تنگ ہو لیں گے وہ خوش ہو لیں کہ وہ تو نئے بچے تلاش کرسکتے ہیں ہم تو نئے والدین تلاش کرنے سے رہے اب۔
وہ کہتے ہیں کہ کبھی ہمارے شکرگزار نہیں ہوئےتو پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ بھی پاکستانی قوم میں شامل ہیں ہم نے کبھی کسی کو بھولے سے بھی شکریہ ، مہربانی جیسے الفاظ بولے ہیں کیا اور دوسری بات یہ کہ کون بے وقوف اپنے والدین کا شکر گزار ہو اب بندہ بات بات پر ابا تیری مہربانی ڈیڈ تھینک ہو ویری مچ کہتا اچھا لگتا ہے کیا؟ اچھا اللہ کرے ہمارے بچے بھی ہمارے شکر گزار نہ ہوں بس اب خوش؟ اب تو اس مہینے موٹر بائیک کے پیسے بھیجیں گے ناں؟
اس تحریر کو شیئر کریں;
April 14, 2014
Milan aur milan taba
خدا معلوم مجھے میلان Milan سے کیا چڑ تھی کہ اٹلی Italy کے چھوٹے موٹے شہر بریشیا Brescia ، ویچنزا Vicenza، پادواPadova وغیرہ دیکھنے کے بعد بھی میں میرا میلان جانے کو دل نہ کرتا تھا۔
پہلی بار جب میں اٹلی گیا تو میلان کے سفر کی پیشکش کی گئی لیکن میں نے اس پر جھیل گاردا جانے کو ترجیع دی اور بارش کے تمام مزہ کرکرا کرنے کے باوجود مجھے میلان نہ جانے پر کوئی افسوس نہ تھا۔
اب میرے سامنے چار رستے تھے۔ میں چھوٹے سے شہر بیرگامو Bergamo چلا جاتا جو پہاڑوں کے درمیان واقع ہے ۔میلان چلا جاتا جو فیشن کا دارالحکومت کہلاتا ہے۔ میں جینوا Genoa (سوئیس Swiss جنیوا Geneva نہیں بلکہ اطالوی جی نوا) جو کہ سمندر کنارے واقع ہے یا تورن Turin چلا جاتا، تورن جانے ایک وجہ یہ تھی کہ وہ مشہور فٹ بال کلب یوونٹوس Juventus کا گھر تھا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
April 7, 2014
Cricket team main mutakhib hona or Xe Khasiat (X-factor) ka paya jana
چھوٹے ہوتے ایک ٹی وی پروگرام میں انور مقصود نے معین اختر مرحوم سے جو سلیکشن کمیٹی کے ممبر بنے ہوئے تھے پوچھا "شعیب محمد" کو کیوں نہیں ٹیم میں چنا گیا۔ انہوں نے جواب دیا کہ اس میں چند خامیاں ہیں
ایک تو وہ بلے بازی عمدہ کرتا ہے
دوسرا وہ گیند بازی بھی اچھی خاصی کر لیتا ہے
تیسرا اس کی فیلڈنگ تو لاجواب ہے۔
اور تو اور کیپر ان فٹ ہو جائےتو وہ وکٹ کیپنگ بھی کر لیتاہے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
April 1, 2014
Amsterdam main damn fool
آئی ایم ایمسٹرڈیم |
اس تحریر کو شیئر کریں;
March 24, 2014
Dosri Shadi
دو بیویوں میں میاں حرام |
پوچھا کہ دوسری شادی کرنے کی کیا تک ہے تو بولے بندہ خود کشی کی ایک کوشش میں ناکام ہوجائے تو دوبارہ تو کرتا ہے ناں۔یاد آیا کہ بہت پہلے کسی قابل بندے نے بتایا تھا کہ خود کشی وہ جرم ہے جس میں صرف ناکام ہونے والے کو قانونی سزا ملتی ہے دوسری شادی میں شاید یہی مسئلہ کارفرما ہو البتہ سزا قانونی کی بجائے عائلی ہو۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
March 17, 2014
Malaysia ki Malaysian Airlines k gumshuda tiyare MH370 ki talash main
اللہ جانتا ہے کہ ملائیشا Malaysia کے کھوئے ہوئے MH370 ایم ایچ تین سو ستر طیارے کے مسافروں سے شدید ہمدردی ہے جو کوالالمپور Kualalumpur سے بیجنگ Beijing جا رہا تھا کیونکہ یہاں غیر ملک میں رہتے ہوئے کبھی کبھار پاکستان سے فون بھی آجائے تو دل کانپ اٹھتا ہے کہ اللہ کرے خیر ہو لیکن میڈیا نے اس کو بھی مذاق بنا ڈالا ہے اور قیاس آرائیاں طیارے کو کہاں سے کہاں کھینچ لائی ہیں اور ہر مذاق میں سوائے سیاست کے مذاق کے حصہ ڈالنا ہم اپنا قومی اور بلاگی فریضہ سمجھتے ہیں اس لیے پیش ہے ملائیشا ائیر لائنز کے طیارے پر ہمارا جائزہ و تحقیقی رپورٹ۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
March 10, 2014
mere cricket career per aik nazar or aath saal bad khail main wapsiii
میں کہا کرتا تھا کہ اگر میں کبھی قومی ٹیم یا کسی فرسٹ کلاس ٹیم کی طرف سے کھیلتے ہوئے ٹی وی پر آ بھی گیا تومیرے پروفائل بارے کچھ یوں سکرین پر ابھرے گا
علی حسان۔ دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے سست رفتار بلے باز اور دائیں ہاتھ سے تیز سے ہلکی رفتار کے تیز گیند باز۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
March 4, 2014
Man keh aik Urdu Blogger
میں ایک بلاگر ہوں۔
بلاگر کیا ہوتا ہے؟ بلاگر کیا نہیں بلاگر کون ہوتا ہے اور بلاگر ہوتا ہے وہ شخص جو بلاگ لکھے۔
بلاگ اس چڑیا کا نام ہے جس کے دور کے ڈھول ہی سہانے لگتے ہیں۔
نہیں میں اخبار میں نہیں لکھتا ، نہیں کسی رسالے میں بھی نہیں لکھتا، نہیں نہیں کوئی کتاب بھی نہیں لکھ رہا، انٹر نیٹ پر لکھتا ہوں۔
نئے لوگ میری تحریروں بارے کیسے جانتےہیں؟؟؟؟ یہ بہت اچھا سوال پوچھا آپ نے۔ میرے خیال میں گوگل سرچ سے۔۔۔۔یا پھر جب وہ خود بلاگر بنتے ہیں تب۔۔۔۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
February 24, 2014
Banna hamara photographer- pehly camery se aaj tak
تصویر جانے نہ پائے |
سنہ 97 میں میں پہلی بار مری گیا تھا اور پہلی بار ایک کیمرے کا بلا شرکت غیرے مری رہنے تک مالک بنا تھا۔ تب کیمروں میں ریل یا رول ڈلا کرتا تھا اور ایک ایک تصویر سوچ سمجھ کر کھینچنی ہوتی تھی کہ 32 یا 31 یا 30 تصاویر کل ہماری صوابدید میں ہوتی تھیں تاہم رول لینا اور تصویر کھینچنے سے بھی مشکل مرحلہ تصاویر کی دھلائی ہوا کرتا تھا اور ہماری کئی ریلیں دوالیہ ہونے والے فوٹو گرافروں کے ساتھ ہی کباڑ برد ہوئی ہوں گی۔
وہ نائیکون کا کیمرہ تھا جس میں فلیش کیمرے سے الگ ہو سکتا تھا اور پہلی بار فصیل مسجد دیکھنے کی خوشی میں میں فلیش اور کیمرے کا کور وہیں بھول آیا تھا اور واپسی پرخالہ جن سے کیمرہ لیا تھا خاصی عزت افزائی کرانی پڑی۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
February 17, 2014
Aik beron-e-Mulk muqeem Pakistani ki kahani
میرے سمیت بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کی تین خوبیاں ہیں۔
ایک وہ بلا کے شیخی خورے اور ڈینگ باز ہوتے ہیں
دوسرا پیچھے پاکستان میں ان کا سلسلہ حسب و نسب و معاشی حالات اگر شریف و زرداری خاندان سےبڑھ کر نہیں تو کم بھی نہیں ہوتا
تیسرا ان کے حسن و وجاہت کے پیچھے کئی گوریاں دین و دنیا تیاگ کر ذہنی توازن گنوا کر جوگ بجوگ اپنا کر جنگلوں کی راہ لے چکی ہوتی ہیں۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
February 11, 2014
tasaveer k shikar per jana- tasveeri
گاؤں میں بندہ رہے اور فراغت نہ ہو ایسا تو ممکن نہیں اور بندہ فارغ ہو تو شیطانی چرخہ تو خود سے چل پڑتا ہے ان دنوں ہم گاؤں میں بھی ہیں اور فارغ بھی ہیں اور فارغ بھی ایسے کہ بلاگ پوسٹ کرنے کو انٹرنیٹ نہیں ملتا اور بلاگ ٹائپ کرنے کو کمپیوٹر نہیں ملتا۔ ویسے تو ان مواقع پر ہمارے ہاتھ لڈو، تاس (تاش) ، کیرم، بیٹ بال وغیرہ لگتے ہیں لیکن خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اس بار ہمارے ہاتھ اہک چھرے مارنے والی ہوائی بندوق اور دو کزن لگ گئے جن کا ہم نے فائدہ اٹھاتے ہوئے فوری طور پر شکار کا پروگرام بنا ڈالا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
February 3, 2014
Fzai Safar, Hawai Addy, Fzai compnies
پچھلے دنوں ایک سروے ہوا جس میں دنیا کے بہترین اور بد ترین ہوائی اڈوں کے بارے ایک سروے کیا گیا تھا۔ ایسے ہی
پچھلے دنوں ایک سروے نظر سے گزرا جس میں مسافروں سے پوچھا گیا تھا کہ ان کے لیے سب سے تکلیف دہ چیز دروان پرواز کیا ہوتی ہے۔
ہم بھی دنیا بھر کی ہوائی کمپنیوں کے ساتھ سفر کر چکے ہیں مگر جیسے آج تک کسی نے ہمارے بلاگ کو منہ نہیں لگایا ایسے ہی کبھی کسی نے بطور مسافر ہمیں بھی منہ نہیں لگایا کہ میاں منہ میں دانت رکھتے ہو کہ نہیں؟نو سال ہوئے اڑتے کبھی کسی نے نہیں پوچھا میاں کوئی گلہ؟ کوئی شکوہ؟ کوئی صلاح؟ کوئی تجویز؟ لیکن ایک لحاظ سے ہوائی کمپنیوں والے بھی سچے ہیں کہ کبھی ہمارے گھر والوں نے ہم سے کسی معاملے میں مشورہ طلب نہیں کیا پرائے لوگ کیا دید کریں۔
لیکن ہم بھی مشورہ مفت ہےکا چلتا پھرتا نمونہ ہیں اور آتے جاتے کی بانہہ پکڑ کر اس کو بلا طلب کیے مشورہ پیش کرتے رہتے ہیں اس لیے ہم نے سوچا یہاں کیوں پیچھے رہیں اور نتیجۃ مشورہ حاضر ہے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
January 27, 2014
اس سے قبل آپ پڑھ چکے ہیں کہ 2014 میں عالمی واقعات و حالات کیسے رہیں گے اور پہلے پانچ بروج برج حمل، برج ثور، برج جوزا، برج سرطان اور برج اسد کا جائزہ ۔ اس بار اپنے اگر آپ کا تعلق برج سنبلہ، برج میزان سے، برج عقرب سے ، برج قوس سے، برج جدی سے، برج دلو سے یا برج حوت سے ہے تو برج کے حساب سے جانیے کہ اس سال آپ ستاروں کی روشنی میں ہماری تفسیر کے مطابق کیسے نظر آ رہے ہیں۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
January 21, 2014
اس سے قبل آپ پڑھ چکے ہیں کہ 2014 میں عالمی واقعات و حالات کیسے رہیں گے۔ اس بار اپنے برج کے حساب سے جانیے کہ اس سال آپ ستاروں کی روشنی میں کیسے نظر آ رہے ہیں۔طوالت اور مصروفیت کی وجہ سے اس بار پہلے پانچ بروج برج حمل، برج ثور، برج جوزا، برج سرطان اور برج اسد کا جائزہ لیا گیا ہے۔ باقی برج اگلی بار پیش کیے جائیں گے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
January 13, 2014
jeetna hamara hafta e khail main hockey ka muqabla
تو ہمارے ملتان پبلک اسکول میں ہر سال ایک اسپورٹس ویک Sports weak یعنی ہفتہ کھیل منعقد ہوا کرتا تھا جس میں تمام کلاسیں ناک آؤٹ کی بنیاد پر کرکٹ، ہاکی، فٹ بال ،والی بال وغیرہ میں ایک دوسرے کے مقابل آیا کرتی تھیں۔
دسویں جماعت میں ہماری کلاس والوں نے ہمیں کوئی خاص گھاس نہ ڈالی اور بارہویں کھلاڑی کے طور پر ہم نے ہاکی میں اپنی ٹیم کو مخالف ٹیم سے شکست کھاتا دیکھا اور ہمارے ہفتہ کھیل کا اختتام ہو گیا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
January 4, 2014
Chothi saal girah aur 2013 ka behtreen Urdu blog
4 جنوری 2010 کو میں نے پہلا بلاگ شایع کیا تھا تو اس لحاظ سے آج اس طرف سے لکھتے ہوئے چار سال مکمل ہوگئے۔ چوتھی سالگرہ کا سب سے اچھا تحفہ یہ رہا کہ "اس طرف سے" کو سال 2013 کا بہترین بلاگ قرار دیا گیا۔
اللہ جانے کن 72 لوگوں نے ووٹ ڈالا اور 72 لوگوں نے ہی ووٹ ڈالے یا ایک ہی بندہ 72 ڈال کر چلتا بنا لیکن جمہوریت کا سب سے بڑا مزہ ہی یہی ہے کہ جو جیت گیا سو جیت گیا اور ایسے ہی میرا بلاگ بھی بہترین بلاگ کا انتخاب جیت گیا۔
اس تحریر کو شیئر کریں;
January 1, 2014
Naya sal 2014 kaisa rahy ga. Aalmi waqeat awr sitaro ki roshni main peshen goyan
آپ کی نظر سے زنجانی جنتری، امامیہ جنتری لازمی گزری ہوگی نہیں گزری تو آج ہی بازار سے جا کر نظر سے گزاریں۔ لیکن میں ان سے زیادہ کسی بھی جیبی جنتری کو اہم مانتا ہوں جس میں دنیا کے ہر مسئلے کا حل، ہر معاملے پر رائے، ہر بیماری کا علاج،ہر درد کی دوا، ہر مرض کی شفا موجود ہے میرے خیال میں تو گوگل کے موجد کو گوگل بنانے کا خیال ہی جیبی جنتری کے ذریعے ہوگا کہ ہمارے زمانے میں تو ہمارت لیے یہی گوگل ہوا کرتا تھا۔
بہرحال جیبی جنتری کسی اور دن کے لیے اٹھا رکھیے آج ہم زائچے اور ستاروں کی چال کی روشنی میں 2014 کا احوال پیش کریں گے۔
اس تحریر کو شیئر کریں;